Meghalaya High Court

چیف جسٹس وجیہ کے تہل رمانی (فوٹو: پی ٹی آئی)

سی جے آئی رنجن گگوئی نے جسٹس تہل رمانی کے خلاف کارروائی کے لئے سی بی آئی کو اجازت دی

سپریم کورٹ کےکالیجئم نے جسٹس وجیہ کے تہل رمانی کا تبادلہ میگھالیہ ہائی کورٹ میں ہونے پر از سر نوغور کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد 6 ستمبر کوانہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

میگھالیہ ہائی کورٹ (فوٹو: وکی پیڈیا)

میگھالیہ ہائی کورٹ نے ہندوستان کو ہندو راشٹر بنائے جانے والےاپنے متنازعہ فیصلے کو خارج کیا

10 دسمبر، 2018 کو دئے ایک فیصلے میں میگھالیہ ہائی کورٹ کے جسٹس سدیپ رنجن سین نے وزیر اعظم سے گزارش کی تھی کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے ہندو، سکھ، جین، بودھ، پارسی، عیسائی، کھاسی، جینتیا اور گارو لوگوں کو بنا کسی سوال یا دستاویزوں کے شہریت دی جائے۔

فوٹو بشکریہ : دی شیلانگ ٹائمس ای پیر

میگھالیہ: سپریم کورٹ نے شیلانگ ٹائمس ہتک عزت معاملے میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگائی

گزشتہ 8 مارچ کو میگھالیہ ہائی کورٹ نے دی شیلانگ ٹائمس کے مدیر پیٹریشیا موکھیم اور ناشر شوبھا چودھری کو ہتک عزت کا مجرم مانتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر دو لاکھ روپے جرمانہ جمع کرنے کو کہا تھا۔ ایسا نہ کرنے پر 6 مہینے کی قید اور اخبار پر پابندی لگانے کی بات کہی گئی تھی۔

میگھالیہ ہائی کورٹ (فوٹو: وکی پیڈیا)

میگھالیہ ہائی کورٹ نے ’دی شیلانگ ٹائمس‘ کے مدیر اور ناشر کو ہتک عزت کا مجرم قرار دیا

دی شیلانگ ٹائمس کے مدیر پیٹرسیا موکھم اور ناشر شوبھا چودھری پر دو-دو لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔ ایک ہفتے کے اندر جرمانے کی رقم ادا نہیں کرنے پر چھے مہینے کی جیل کا اہتمام ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

ملک کو ہندو راشٹر بنائے جانے سے متعلق تبصرہ پر میگھالیہ ہائی کورٹ کو سپریم کورٹ کا نوٹس

میگھالیہ ہائی کورٹ کے جسٹس ایس آر سین نے دسمبر 2018 کے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ بٹوارے کے بعد ہندوستان کو ہندوراشٹر بنایا جانا چاہیے تھا۔ اس تبصرے کو ہٹانے کو عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے سی جے آئی رنجن گگوئی کی بنچ نے ہائی کورٹ سے جواب مانگا ہے۔

میگھالیہ ہائی کورٹ۔  (فوٹو بشکریہ: وکیپیڈیا)

میگھالیہ ہائی کورٹ کے جج نے اپنے ایک فیصلے میں کہا؛ ہندوستان کو ہندو راشٹر ہونا چاہیے تھا

میگھالیہ ہائی کورٹ نے وزیر اعظم سے گزارش کی ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے ہندو، سکھ، جین، بدھ ، پارسی، عیسائی، کھاسی، جینتیا اور گارو لوگوں کو بنا کسی سوال یا دستاویز کےشہریت دی جائے۔