ونود دوا نے دی وائر کو کیا دیا …
ونود دوا کےچالیس سالہ ٹی وی نیوز کا تجربہ اور ناظرین سے ان کاغیر معمولی رشتہ ان کی پہلی ڈیجیٹل کوشش میں اتنی آسانی سے آ گیا کہ جلد ہی انہوں نے بڑے پیمانے پر ناظرین کومتوجہ کرلیا۔
ونود دوا کےچالیس سالہ ٹی وی نیوز کا تجربہ اور ناظرین سے ان کاغیر معمولی رشتہ ان کی پہلی ڈیجیٹل کوشش میں اتنی آسانی سے آ گیا کہ جلد ہی انہوں نے بڑے پیمانے پر ناظرین کومتوجہ کرلیا۔
ونود دوا اپنے پروگرام میں اس وقت کی حکومتوں پر سوال اٹھانے کے لیے معروف تھے اور حالیہ برسوں میں بی جے پی حکومت کی تنقید کے بعد بی جے پی مقتدرہ صوبوں کی پولیس نے ان پر کئی معاملے درج کیے تھے۔
گزشتہ دنوں سابق مرکزی وزیر ایم جےاکبر زی میڈیا کے انگریزی چینل‘وی آن’سےجڑے ہیں۔ اب ان کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے صحافیوں کے ایک گروپ نے اس ادارے سے کہا ہے کہ کام کرنے کی جگہ پر جنسی ہراسانی اور جنسی ہراساں کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
صحافی پریہ رمانی نے سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے مقدمے سے بری ہونے کے بعد کہا کہ انہیں اچھا لگ رہا ہے کہ عدالت کے سامنے ان کا سچ صحیح ثابت ہوا۔
پریہ رمانی نے سال 2018 میں‘می ٹو’ مہم کے تحت سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر پر جنسی ہراسانی کے الزام لگائے تھے۔ اکبر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے معاملے سے رمانی کو بری کرتے ہوئے دہلی کی عدالت نے کہا کہ عزت کے حق کی قیمت پر وقار کے حق کو محفوظ نہیں کیا جا سکتا۔
تین بار نیشنل ایوارڈ جیت چکیں71سالہ سروج خان نے 80 اور90 کی دہائی میں اپنا سب سے بہترین کام شری دیوی اور مادھوری دکشت کے ساتھ کیا۔ شری دیوی کے ساتھ انہوں نے ‘ہوا ہوائی’ اور مادھوری کے لیے انہوں نے ‘ایک دو تین’، ‘تما تما لوگے’، ‘دھک دھک کرنے لگا’، ‘ڈولا رے ڈولا’ جیسے کئی ہٹ نغموں کی کوریوگرافی کی تھی۔
پیشے سے اسسٹنٹ ڈانس ڈائریکٹرخاتون نے گنیش آچاریہ پر مارپیٹ کرنےاور فلم انڈسٹری میں کام دلانے کے لئے کمیشن مانگنے کا بھی الزام لگایا ہے۔ خاتون نے نیشنل کمیشن فار وومین (این سی ڈبلیو)ن کو خط لکھا ہے۔
صحافی پریہ رمانی نے سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد اکبر نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرایا تھا۔
می ٹو : کیژول اسٹاف یونین نے کہا کہ وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر مینکا گاندھی اور نیشنل کمیشن فار وومین کے جانچکا حکم دینے کے پانچ مہینے بعد بھی آکاش وانی نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ایک شکایت گزار کا کہنا ہے کہ اگر آکاش وانی نے اس معاملے کو حل نہیں کیا تو وہ 15 اپریل سے بھوک ہڑتال پر بیٹھیںگی۔
صحافی پریہ رمانی نے می ٹو مہم کے تحت سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد اکبر نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرایا تھا۔
انٹرویو: کام کرنے کی جگہ پر جنسی استحصال اور می ٹو تحریک سے جڑے مختلف پہلوؤں پر معروف مؤرخ اور حقوق نسواں کی علمبرداراوما چکرورتی اورامبیڈکریونیورسٹی کی استادوسودھا کاٹجو سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔
نیشنل کمیشن فار وومین میں چیئر پرسن کے عہدے کو چھوڑکر تمام پانچ ممبروں کے عہدے خالی ہیں۔ کمیشن کو مضبوط کرنے کے لئے بنایا گیا بل بھی اپریل 2015 سے ہی وزیر اعظم دفتر میں زیر التوا ہے۔
می ٹو: مدھیہ پردیش کے شہڈول کے علاوہ 6 دوسرے آکاش وانی مراکز سے بھی جنسی استحصال کی شکایتیں سامنے آئی ہیں۔ آل انڈیا ریڈیو کے ملازمین کی ٹریڈ یونین کا دعویٰ ہے کہ ایسے سبھی معاملوں میں ملزم کو صرف وارننگ دی گئی ہے ، وہیں سبھی شکایت کرنے والوں کی خدمات ختم کر دی گئی ہیں۔
گوگل کی طرف سے یہ بیان ایک خبر کے جواب میں آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ گوگل کے سینئر ملازم اور اینڈرائڈ بنانے والے اینڈی روبن پر الزام لگنے کے بعد ان کو 9 کروڑ ڈالر کا اگزٹ پیکج دے کر کمپنی سے ہٹایا گیا۔
می ٹو مہم کے تحت جنسی استحصال کے خلاف کئی عورتوں کے سامنے آنے کے بعد حکومت نے گروپ آف منسٹرس یعنی جی او ایم بنایا ہے۔
میرا استحصال کرنے والے شخص تھے قادر مطلق کے پی ایس گل، جو کہ 1988 میں پنجاب کے پولیس ڈائریکٹر جنرل تھے۔مجھے اکیلے میں من بھر رو لینے اور آگے بڑھنے کی نصیحت دی گئی۔
ونود دوا پر لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچ کے لیے دی وائر نے سپریم کورٹ کے سابق جسٹس آفتاب عالم کی صدارت میں ایک آزادانہ کمیٹی بنائی ہے ۔دریں اثنا دی وائر نے جن گن من کی بات کے آخری ایپی سوڈ میں ونود دوا کے جوابات سے اتفاق نہ کرتے ہوئے اس ضمن میں ہوئی ادارتی لاپرواہی کے لیے اپنے قارئین اور ناظرین سے معافی مانگی ہے۔
پونے میں ملٹری ہاسپٹل میں کام کرنے والی خاتون نےجون میں ویڈیو کال کرکے اشاروں میں جنسی استحصال کو لے کر آپ بیتی سنائی تھی۔
سابق ایڈیٹر ایم جے اکبر پر تقریباً 16 خواتین جنسی استحصال کا الزام لگا چکی ہیں۔وہ اس معاملے میں عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر چکے ہیں۔
میری کہانی کو خارج کرتے ہوئے اکبر اپنے ’پلائی ووڈ اور کانچ کے چھوٹےسے کیوبیکل‘میں چھپ رہے ہیں۔ یا تو وہ جھوٹ بول رہے ہیں یا ان پر عمر کا اثر ہونے لگا ہے۔
اپنے والد اورپدم بھوشن جتن داس پر لگے الزامات کے بعد نندتا داس نے لکھا ہے کہ وہ اپنے والد پر الزام لگنے کے بعد بھی می ٹو کی حمایتی ہیں ۔نندتا نے کہا ہے کہ سچائی کی جیت ہوگی۔
مرکزی وزیر ایم جے اکبر نے صحافی پریہ رمانی کے خلاف دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ایک نجی کریمنل ہتک عزت کی شکایت دائر کی ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے می ٹو مہم اور میڈیا پر انڈین وومینس پریس کاپرس کی ڈائریکٹر ٹی کے راج لکشمی اور سینئر صحافی سانتونا بھٹاچاریہ سے ارملیش کی بات چیت۔
ڈاکیومینٹری فلم میکر نشٹھا جین نے اتوار کو لکھے ایک فیس بک پوسٹ میں الزام لگایا ہے کہ ونود دوا ان کا پیچھا کیا کرتے تھے اور ایک بار ان کو چومنے کی کوشش کی تھی۔
بات ان دنوں کی ہے جب میں ایشین ایج میں کام کیا کرتی تھی اور اکبر وہاں مدیر تھے
سوشل میڈیا پر عورتوں نے قلمکار سہیل سیٹھ ، فلمساز اور شو مین سبھاش گھئی اور ایکٹر پیوش مشرا پر الزام لگائے ہیں ۔
’می ٹو‘مہم کو لے کر ایڈیٹرس گلڈ نے کہا ہے کہ جنسی استحصال کے مجرم پائے گئے کسی بھی شخص کو قانون کے حساب سے سزا دی جانی چاہیے۔ ملک میں پریس کی آزادی کے لیے غیر جانبدار، انصاف پسند اورمحفوظ ماحول کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔
سوچیے آج وزیر خارجہ سشما سوراج اس اکبر سے کیسے نظر ملائیںگی، وزارت خارجہ کی خاتون افسر اور ملازم اس اکبر کے کمرے میں کیسے جائیںگی؟ابھی اکبر کابیان نہیں آیا ہے، انتظار ہو رہا ہے، انتظار وزیر اعظم کی رائے کا بھی ہو رہا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے جنسی استحصال کے خلاف عورتوں کا می ٹو کیمپین اور رافیل ڈیل کی سی بی آئی جانچ پر ونود دوا کا تبصرہ
بالی ووڈ میں کاسٹنگ کاؤچ کے سوال پر مشہور کوریوگرافر نے دیا بیان، کہا ہر علاقے میں ہوتا ہے عورتوں کا استحصال، صرف بالی ووڈ کے پیچھے کیوں پڑے ہیں۔
گزشتہ سال سوشل میڈیا پر جنسی استحصال کے خلاف شروع ہونے والی تحریک MeToo# کے بعد 15 سے 25 فروری تک جاری رہنے والا برلینالے فلم فیسٹیول کے منتظمین فلمی صنعت میں جنسی مساوات کے مسئلے پر توجہ مرکوز کروانا چاہتے ہیں۔
75ویں گولڈن گلوب انعام تقریب میں جنسی استحصال کے خلاف ہالی ووڈ کے بڑے ایکٹرس کالے کپڑوں میں پہنچے۔
ہالی ووڈ رپورٹر کی خبر کے مطابق، ‘ اس نئی مہم کا نام ٹائمس اپ ہے۔