Ministry of Electronics and Information Technology

مودی سرکار کو کارٹونسٹوں سے ڈر کیوں لگتا ہے؟

ویڈیو: حال ہی میں ٹوئٹر نے معروف کارٹونسٹ منجل کو ایک ای میل بھیج کر کہا تھا کہ ان کے اکاؤنٹ کے خلاف حکومت ہند سے شکایت ملی ہے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کا موادہندوستانی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ٹوئٹر نے منجل کو مشورہ دیا کہ وہ قانونی صلاح لے سکتے ہیں اور کورٹ میں سرکار کے اپیل کو چیلنج دے سکتے ہیں۔

کارٹونسٹ منجل کو ٹوئٹر کا نوٹس،کہا-حکومت ٹوئٹر ہینڈل کے خلاف چاہتی ہے کارروائی

ٹوئٹر انڈیا نے کارٹونسٹ منجل کو ای میل بھیج کر کہا ہے کہ انڈین لاء انفورسمنٹ نے شکایت کی ہے کہ ان کے ٹوئٹر ہینڈل کا مواد ہندوستانی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ حالانکہ ٹوئٹر نے کہا کہ انہوں نے مواد کو لےکر کوئی کارروائی شروع نہیں کی ہے۔

آروگیہ سیتو ایپ کے استعمال کو لازمی بنانا غیرقانونی: جسٹس بی این شری کرشنا

پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کا پہلا مسودہ لےکر آنے والی کمیٹی کے چیئرمین جسٹس بی این شری کرشنا نے کہا کہ آروگیہ سیتو کے استعمال کو لازمی بنانے کے لیے جاری احکامات کو خاطر خواہ قانونی جواز نہیں مانا جا سکتا ہے۔

آروگیہ سیتو کو لےکر نئے احکامات جاری، ڈیٹا سے چھیڑ چھاڑ پر جیل کا اہتمام

آج 12 مئی سے شروع ہو رہی اسپیشل راجدھانی ٹرینوں کے مسافر کے لیے آروگیہ سیتو ایپ کولازمی کر دیا گیا ہے۔مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے ضابطوں کے بعد ایپ کا ڈیٹا اکٹھا ہونے کے ٹھیک 180 دن بعد ڈی لٹ ہو جائےگا۔

شہریوں کے تحفظ اور پرائیویسی کو داؤ پر لگارہا ہے آروگیہ سیتو ایپ

حکومت کا دعویٰ کہ اس ایپ کے ذریعے کچھ خاص دوری تک کے ہی انفیکشن کی جانکاری مل سکتی ہے۔ حالانکہ ایک فرانسیسی ہیکر نے پی ایم او اوروزارت دفاع جیسی ہائی پروفائل جگہوں کا ڈیٹاعوامی کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ اس ایپ کے ذریعے ملک کے کونے کونے کی جانکاری مل سکتی ہے۔

آروگیہ سیتو ایپ پر کیوں اٹھ رہے ہیں سوال

ملک میں بڑھتے کو روناانفیکشن کے معاملوں کے بیچ مرکزی حکومت نے آروگیہ سیتو موبائل ایپ لانچ کیا ہے، جس کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کووڈ 19 خلاف لڑائی میں ایک اہم قدم بتایا ہے۔ حالانکہ ایپ کی صلاحیت کو لے کر ماہرین کی رائے سرکار کے دعووں کے برعکس ہے۔

این پی آر میں کسی طرح کے دستاویز نہیں مانگے جا ئیں گے، کسی کو ’مشکوک‘ نہیں مانا جائے گا: امت شاہ

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں کہا، ‘این پی آر کے لیے کسی طرح کے دستاویز نہیں مانگے جائیں گے۔ اگر کسی کے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے تو اس کو شیئر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔’

خصوصی رپورٹ: این پی آر پر عوام کو گمراہ کرتی مودی حکومت

ویڈیو: دی وائر کے ذریعے حاصل کیے گئے سرکاری دستاویزوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ کس طرح مرکزکی مودی حکومت کافی پہلے سے این پی آر میں آدھار کو ’لازمی‘ کرنے کا نہ صرف من بنا چکی تھی، بلکہ تقریباً 60 کروڑ آدھار نمبر کو این پی آر سے جوڑنے کا کا م بھی پورا ہو چکا ہے۔

پی ایم او نے خود کہا تھا کہ این پی آر کے ساتھ آدھار ضرور جوڑا جانا چاہیے

خصوصی رپورٹ:د ی وائر کے ذریعے حاصل کئے گئے سرکاری دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ 15 اپریل 2015 کو وزیراعظم نریندر مودی کے اس وقت کے چیف سکریٹری نرپیندر مشرا کی صدارت میں ایک میٹنگ ہوئی تھی، جس میں آدھار جاری کرنے، این پی آر ڈیٹابیس کے ساتھ آدھار نمبر کو جوڑ نے اور وقت قت پر این پی آر میں آدھار نمبر اپ ڈیٹ کرنے کو لے کر چرچہ کی گئی تھی۔

تقریباً 60 کروڑ آدھار نمبر پہلے ہی این پی آر سے جوڑے جا چکے ہیں

دی وائر کی خصوصی رپورٹ: وزارت داخلہ بھروسہ دلارہا ہے کہ جن لوگوں کے پاس آدھار نمبر نہیں ہے انہیں این پی آر اپ ڈیٹ کرنے کے دوران اس طرح کا دستاویز دینے کے لیے مجبور نہیں کیا جائےگا۔حالانکہ حاصل کیےگئےسرکاری دستاویزحکومت کی ان یقین دہانیوں پرسوالیہ نشان کھڑے کرتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر شہری حقوق کے تحفظ کو لے کر پارلیامانی کمیٹی نے ٹوئٹر کو طلب کیا

کچھ دن پہلے رائٹ ونگ تنظیم یوتھ فار سوشل میڈیا ڈیموکریسی کے ممبروں نے ٹوئٹر پر الزام لگایا تھا کہ اس نے رائٹ ونگ مخالف رخ اختیار کیا ہے اور ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو بند کر دیا ہے۔ تنظیم نے پارلیامانی کمیٹی کے صدر انوراگ ٹھاکر سے اس کی شکایت کی تھی۔