سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے مطابق، مئی میں ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح 7.1 فیصد رہی۔ اعداد و شمار بنیادی طور پر دعویٰ کرتے ہیں کہ مناسب نوکری نہ ملنے کی وجہ سے مایوس ہوکر کام کرنے کی عمر کے 90 کروڑ ہندوستانیوں میں سے نصف،بالخصوص خواتین نےنوکریوں کی تلاش ہی چھوڑ دی ہے۔
سوموار کو روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے 60 پیسے ٹوٹ کر 77.50 کی ریکارڈ نچلی سطح پر بند ہوا۔ اس پر مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم ملک کی معاشی اور سماجی حقیقتوں کو چھپا کر نہیں رکھ سکتے۔ اب انہیں معیشت پر توجہ دینی چاہیے نہ کہ میڈیا کی سرخیوں کو سنبھالنے پر۔
دیہی ترقیات کی وزارت کی سوشل آڈٹ یونٹ کے ذریعے سال 2017-18 سے 2020-21 کے دوران 2.65 لاکھ گرام پنچایتوں کا سوشل آڈٹ کیا گیا تھا، جس مین اس ہیراپھیری کا پتہ چلا ہے۔ اس میں سے محض ایک فیصدی سے زیادہ یعنی کہ تقریباً 12.5 کروڑ روپے ہی وصول کیے جا سکے ہیں۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے ڈپٹی گورنر این ایس وشوناتھن سے پہلے گورنر ارجت پٹیل اور ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے مدت کار ختم ہونے سے پہلے ہی اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔
حکومت کے پاس کوئی آئیڈیا نہیں ہے۔ وہ ہر اقتصادی فیصلے کو ایک ایونٹ کےطور پر لانچ کرتی ہے۔ تماشہ ہوتا ہے، امیدیں بٹتی ہیں اور نتیجہ زیرو ہوتا ہے۔
خصوصی رپورٹ : وزارت جہاز رانی کو یہ وارننگ دی گئی تھی کہ صلاح ومشورہ کے بغیر کسی آبی شاہراہ کو قومی آبی شاہراہ قرار دینا صحیح نہیں ہوگا۔ اتنی بڑی تعداد میں قومی آبی شاہراہ کی ترقی کرنے پر نہ صرف مرکزی حکومت پر اقتصادی بوجھ پڑےگا بلکہ ماحولیات کو بھی گہرا نقصان ہوگا، جس کی بھرپائی مشکل ہے۔
آر بی آئی کے بورڈ آف ڈائریکٹر نے سینٹرل بینک کے سابق گورنر بمل جالان کی صدارت والی کمیٹی کی سفارشوں کو منظور کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا ہے۔ آر بی آئی نے حکومت کو جو رقم دینے کا فیصلہ کیا ہے وہ پچھلے پانچ سالوں کے مقابلے تین گنا زیادہ ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں وزارت خزانہ میں صحافیوں پر روک اور اداکارہ کنگنا رناوت کے صحافیوں سے تنازعے پر ہندوستان ٹائمس کے پالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرما ،سینئر صحافی ٹی کے راج لکشمی اور فلم کرٹک پردیپ سردانہ سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: ایک جولائی، 2017 کوکرشی کلیان سیس ختم کر دیا گیا تھا، لیکن آر ٹی آئی سے ملی جانکاری بتاتی ہے کہ عوام سے اب بھی یہ ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن نے وزارت خزانہ کو یہ مشورہ حال ہی میں مدھیہ پردیش، کرناٹک، آندھر پردیش اور تمل ناڈو میں سیاسی رہنماؤں یا ان سے جڑے لوگوں کے ٹھکانوں پر محکمہ ٹیکس کے مارے گئے چھاپوں کے حوالے سے دیاہے۔ کمیشن نے کہا کہ ایسی کارروائی کی جانکاری اس کے افسروں کے علم میں ہونی چاہیے۔
راہل کے وعدے میں ایک ڈیڈلائن ہے اور ایک نمبر ہے۔ مودی کی طرح ہرسال دو کروڑ روزگار دینے کا وعدہ کر کے دائیں بائیں کرنے کا پیٹرن نہیں ہے۔
اب تو وزیر اعظم نے نوکری کے بارے میں جھوٹ بولنابھی بند کر دیا ہے۔ کیا اس بار پچھلے انتخاب کی طرح 2 کروڑ کی جگہ 4 کروڑ روزگار دینے کا جھوٹا نعرہ آئےگا؟
منگل کو کیگ کی پارلیامنٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وزارت خزانہ نے مالی سال 18-2017 کے دوران مختلف مد میں مختص بجٹ سے 1157 کروڑ روپے زیادہ خرچ کیے ہیں۔
ایک جولائی2017 کو سوچھ تا سیس کو ختم کر دیا گیا تھا، لیکن آر ٹی آئی سے ملی جانکاری بتاتی ہے کہ عوام سے اب بھی یہ سیس وصول کیا جا رہا ہے۔
ایک جولائی،2017 سے سوکش بھارت سی ای ایس ایس کو ختم کر دیا گیا تھا۔ آر ٹی آئی کے جواب میں وزارت خزانہ نے بتایا کہ سال 2015 سے لےکر اب تک سوکش بھارت سی ای ایس ایس کے تحت کل 20600 کروڑ روپے وصول کیے گئے ہیں۔ حالانکہ حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ ٹیکس کے طور پر وصول کی گئی یہ رقم کہاں خرچ کی گئی۔
پہلے بھی مرکزی حکومت کے قریبی مانے جانے والے افسر آر بی آئی تک پہنچے ہیں، لیکن انہوں نے اپنی آواز کو آزاد رکھا۔ کیا شکتی کانت داس ایسا کر پائیںگے؟
گجرات کے وزیر صحت رہ چکے جئے نارائن ویاس نے ریزرو بینک کے نئے گورنر شکتی کانت داس کی تعلیمی صلاحیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے حساب سے بینک کا چیف ایک اہل ماہر اقتصادیات ہونا چاہیے۔
مالیاتی کمیشن کے ممبر شکتی کانت داس اقتصادی معاملوں میں سکریٹری ، سکریٹری آف ریونیو اور فرٹیلائزرس سکریٹری رہ چکے ہیں۔
ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ ارجت پٹیل کا استعفیٰ باعث تشویش ہے ۔ پورے ملک کو اس بات کو لے کر فکرمند ہونا چاہیے۔
پچھلے کچھ وقتوں سے مرکز کی مودی حکومت اور ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل کے بیچ کشمکش جاری تھا۔ارجت پٹیل نے اس استعفیٰ کی وجہ کو نجی بتایا ہے۔
انکم ٹیکس جانچ رپورٹ میں نیرو مودی کے ذریعے بوگس خرید ، شیئروں کا بھار ی تجزیہ ، رشتہ داروں کو مشکوک ادائیگی ،مشکوک قرض جیسے کئی معاملے اٹھائے گئے تھے ۔ حالاں کہ اس رپورٹ کو سی بی آئی ، ای ڈی جیسی اہم جانچ ایجنسیوں سے شیئر نہیں کیا گیاتھا۔
اگر کل ممکنہ این پی اے کا تقریباً40 فیصد 10 کے قریب بڑے کاروباری گروپوں میں پھنسا ہوا ہے، تو بینک اس کا حل کئے بغیر قرض دینا شروع نہیں کر سکتے ہیں۔یہ بات واضح ہے لیکن حکومت بڑے بقائے والے بڑے کاروباری گروپوں کے لئے الگ سےاصول چاہتی ہے، جو ان کے مفادات کا خیال رکھتے ہوں۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے فنڈز ملک کی سماجی جائیداد ہیں اور مفاد عامہ کا حوالہ دےکر من مانے طریقے سے ان کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
کاروباریوں نے کہا کہ امپورٹرس کی ڈالر کی مانگ اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں دوسری اہم کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کے مضبوط ہونے سے روپے پر دباؤ رہا۔
ڈپارٹمنٹ آف اکانومک افیئرس(ڈی ای اے)کے سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے کہا ہے کہ حکومت آر بی آئی سے 3.6لاکھ کروڑ روپے کی مانگ نہیں کر رہی ہے۔
نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ریزرو بینک آف انڈیا کی کل پونجی 9.59 لاکھ کروڑ روپے کا تقریباً ایک تہائی حصہ مانگا تھا۔
این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر مہر شرما نے لکھا ہے کہ ریزرو بینک اپنے منافع سے ہرسال حکومت کو 50 سے 60 ہزار کروڑ دیتی ہے۔ اس کے پاس ساڑھے تین لاکھ کروڑ سے زیادہ کا ریزرو ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اس ریزرو سے پیسہ دے تاکہ وہ انتخابات میں عوام کے بیچ گل چھرے اڑا سکے۔
آر بی آئی ایکٹ کی دفعہ 7 کا استعمال مفاد عامہ میں نہیں ہے-یہ موقع کےتلاش میں بیٹھے کاروباریوں کو آر بی آئی کے ذریعے پیسہ دینے کے لئے مجبور کرنے کے ارادے سے اٹھایا گیا ایک بےشرمی بھرا قدم ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ کسی بھی ملک کے سینٹرل بینک کی خود مختاری میں دخل نہیں دیا جانا چاہیے۔
امریکی ڈالرکے مقابلے روپیہ 44 پیسے گر کر 73.77کی ریکارڈ نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ بدھ کو روپیہ 43 پیسے گر کر 73.34کی ریکارڈ نچلی سطح پر بند ہوا تھا۔
انل امبانی گروپ پر 45000 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ اگر آپ کسان ہوتے اور پانچ لاکھ کا قرض ہوتا تو سسٹم آپ کو پھانسی کا پھندا پکڑا دیتا۔انل امبانی قومی ورثہ ہیں۔یہ لوگ ہمارے جی ڈی پی کے علم بردار ہیں۔
بدھ کی صبح روپیہ 73.26پر کھلا تھا۔ اس میں گراوٹ مسلسل جاری ہے۔ ڈالر کے مقابلے 43 پیسے گر کر 73.34روپے کی ریکارڈ نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
حکومت میں ہرکوئی دوسرا موضوع تلاش کرنے میں مصروف ہے جس پر بول سکیں تاکہ روپے اور پیٹرول پر بولنے کی نوبت نہ آئے۔ عوام بھی چپ ہے۔ یہ چپی شہریوں کے خوف کا ثبوت ہے۔
اس سے پہلے روپیہ گزشتہ جمعہ کو شروعاتی کاروبار میں 71 روپے کی نچلی سطح پر پہنچ گیا تھا۔ حالانکہ اس کے بعد بھی روپیہ سنبھل نہیں سکا اور اس میں لگاتار گراوٹ جاری ہے۔
گزشتہ 23 اگست کو گھریلو کرنسی کے شروعاتی کاروبار میں پھر گراوٹ دیکھی گئی اور روپیہ 70کے پار چلا گیا ۔ڈالر کے مقابلے یہ 27پیسے گرکر 70.08پر کھلا۔
وزارت خزانہ نے بھاری تنگی کا سامنا کر رہے بینکوں کو سرمایہ دستیاب کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیرو مودی فراڈ کا سامنا کرنے والے پنجاب نیشنل بینک کو سب سے زیادہ 2816 کروڑ روپے کا سرمایہ دستیاب کرایا جائےگا۔
سپریم کورٹ نے پنجاب نیشنل بینک میں 13 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا فراڈ کر کے ملک سے فرار نیرو مودی معاملے میں ایس آئی ٹی جانچ کے لیے دائر پی آئی ایل کو خارج کر دیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بی جے پی میں خزانچی سے جڑا تنازعہ اور بیڈ بینک پر ونود دوا کا تبصرہ۔
ایجنسی نے نیرو مودی گھوٹالے کی وجہ سے پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) کی پونجی پر منفی اثر کا حوالہ دیتے ہوئے بینک کی ریٹنگ گھٹا دی ہے۔
سی بی آئی نے چارج شیٹ میں پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) کے کارگزار ڈائریکٹرس کےوی برہم جی راؤ اور سنجیو شرن اور جنرل مینجر (عالمی آپریشن) نہال احمد کا بھی نام لیا ہے۔