حامد انصاری صاحب پریشان ہیں کہ ملک اپنے آئین اور سیکولر قدروں سے کس طرح دور ہوتا جا رہا ہے اور وہ اس بات کو کھل کر کئی بار کہہ چکےہیں ، جس پر ایک خاص فکر رکھنے والے اور گودی میڈیا نے واویلا بھی مچایا ہے ، اور یہی وجہ ہے کہ ملک کا ایک مخصوص طبقہ وقتاً فوقتاً ان پر اوچھے حملے کرتا ہے لیکن ایک شریف اور وضع دار انسان ہونے کے ناطے وہ اس پر خاموش رہتے ہیں۔
سرکاری وکیل اجیت کمار نے کورٹ میں خود یہ بات قبول کی کہ درخواست گزار کی طرف سے حج کمیٹی کو لےکر جو سوال اٹھائے گئے ہیں، وہ صحیح ہیں۔
گراؤنڈ رپورٹ : کمیٹی میں بی جے پی کے 7 اور سنگھ کے مسلم راشٹریہ منچ سے 3 لوگ شامل ہیں۔ساتھ ہی مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کو جھارکھنڈ اسٹیٹ حج کمیٹی کا ممبر بنائے جانے پر بھی سوال کھڑا کیا جا رہا ہے۔
جھارکھنڈ میں جس طرح سے اقلیتوں سے جڑے ادارے کو ٹھپ رکھا جا رہا، اس سے حکومت کی نیت پر سوال اٹھتا ہے۔
آرمس ٹریننگ اور ترشول دیکشا جیسے پروگرام پر حکومت فوری طور پر پابندی کے علاوہ اس کا نفرنس میں سچر کمیٹی کی سفارشات پر عمل، ریاستی مائنورٹی کمیشن کا قیام اور The Minorities (Prevention Of Atrocities) Act بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔