ویڈیو: کیرالہ کی خواتین کے مبینہ طور پر اسلام قبول کرنے اور آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے کا دعویٰ کرنے والی فلم ‘دی کیرالہ سٹوری’کی جہاں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مخالفت کی جا رہی ہے، وہیں کچھ بی جے پی مقتدرہ ریاستوں میں اسے ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔ اس فلم کے حوالے سے دہلی کے نوجوانوں اور طالبعلموں سے بات چیت۔
ویڈیو: حال ہی میں ایک میڈیا رپورٹ میں این سی آر بی کے حوالے سے بتایا گیا تھاکہ گجرات میں پچھلے پانچ سالوں میں40000 سے زیادہ خواتین لاپتہ ہو ئی ہیں۔ اس سلسلے میں اٹھنے والے سوالوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کے مطابق ، سال 2016 میں 7105، 2017 میں 7712، 2018 میں 9246 اور 2019 میں 9268 خواتین لاپتہ ہوئی ہیں۔ سال 2020 میں 8290 خواتین کے لاپتہ ہونے کی جانکاری موصول ہوئی تھی، جس کے بعد کل تعداد 41621 تک ہوجاتی ہے۔
سبھی مزدورکو چین کی سرحد سے متصل اروناچل پردیش کے کرونگ کومے ضلع میں ‘بارڈر روڈ آرگنائزیشن’ کی ایک سڑک کے تعمیراتی منصوبے میں بھی کام کر رہے تھے۔ انہیں آسام کے مقامی ٹھیکیدار کام کا وعدہ کرکے اروناچل پردیش کے دامن کے ایک کیمپ میں لے گئے تھے۔ 3 جولائی کے بعد سے گھر والوں کا ان سے رابطہ نہیں ہو پایاہے ۔ 13 جولائی کو جب مقامی انتظامیہ کو اس بات کا علم ہوا تو سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔
ریاستی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات پر خصوصی بحث کے دوران سابق دیہی ترقیات کے وزیر اور کانگریس کے سینئر ایم ایل اے ایچ کے پاٹل نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے وضاحت طلبی کے لیے اسپیکر پر دباؤ ڈالنے کی غرض سےآر ٹی آئی کے جوابات کا حوالہ دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایف پی اےکی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2013 سے 2017 کے بیچ ہندوستان میں ہر سال تقریباً ساڑھے چار لاکھ بچیاں پیدائش کے وقت ہی لاپتہ ہو گئیں۔اندازے کے مطابق،سالانہ لاپتہ ہونے والی 12 سے 15 لاکھ بچیوں میں سے 90 فیصد سے زیادہ چین اورہندوستان کی ہوتی ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے بدھ کو راجیہ سبھا میں بتایا کہ سال 17- 2015 کے دوران آٹھ شمال مشرقی ریاستوں سے لاپتہ ہوئے 27967 لوگوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ سب سے زیادہ 19344 لوگ آسام سے لاپتہ ہوئے ہیں۔
ایک پی آئی ایل میں الزام لگایا گیا ہے کہ جون 2013 میں کیدارناتھ میں بھاری بارش اور لینڈ سلائڈ کے بعد لاپتہ ہونے والے لوگوں کو ڈھونڈنے کے لئے چھے سال بعد بھی اتراکھنڈ حکومت نے کوئی خاص قدم نہیں اٹھایا ہے۔