ویڈیو: جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)کےطالبعلم نجیب احمد کو لاپتہ ہوئے پانچ سال ہو چکے ہیں۔ نجیب کہاں اور کس حالت میں ہیں، اس سوال کا جواب نہ تو جے این یوانتظامیہ کے پاس ہے اور نہ ہی کسی جانچ ایجنسی کےپاس۔گزشتہ دنوں طلبہ تنظیموں نے اس معاملے کی پھر سے جانچ کی مانگ کو لےکر یونیورسٹی کیمپس میں مارچ نکالا تھا۔
جے این یو کے اسٹوڈنٹ نجیب احمد2016 سے لاپتہ ہیں۔گزشتہ دنوں سی بی آئی نے اس معاملے میں کلوزر رپورٹ سونپی ہے۔
جے این یو کے ایم ایس سی بایوٹکنالوجی کے فرسٹ ایئر کے اسٹوڈنٹ نجیب احمد 15 اکتوبر 2016 کو جے این یو کیمپس سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ تب سے ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔
اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے ٹوئٹر پر اپنے نام کے ساتھ چوکیدار لگانے کے بعد 2016 میں لاپتہ ہوئے طالب علم نجیب احمد کی ماں فاطمہ نفیس نے ان سے پوچھا کہ ملک کی اعلیٰ ترین ایجنسیاں کیوں نجیب کو ڈھونڈنے میں ناکام رہیں۔
جے این یو کے طالب علم نجیب احمد 2016 سے لاپتہ ہیں۔ گزشتہ اکتوبر میں دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں سی بی آئی کو کلوزر رپورٹ سونپنے کی اجازت دی تھی۔
سی بی آئی نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ اس کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ غائب ہونے سے ایک دن پہلے نجیب احمد کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی ۔
مودی حکومت میں فرقہ وارانہ تشدد اور ماب لنچنگ کا شکار ہوئے لوگوں کے اہل خانہ حکومت سے انصاف مانگنے کے لیے دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں13اگست کو جمع ہوئے ۔ ان سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت
جے این یوکے اسٹوڈنٹ نجیب کی ماں فاطمہ نفیس نے کہا کہ انہیں عدلیہ پر بھروسہ ہے اور انہیں انصاف ملے گا۔ خدا ان لوگوں کو سزا دے گا جنہوں نے نجیب کو اس کی ماں سے چھین لیا۔
سی بی آئی نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ ہم نے معاملے میں کلوزر رپورٹ لگانے کا سوچا ہے۔ہم اب تک نجیب احمد کا پتہ نہیں لگا پائے ہیں ،دوسرے فریقوں کا تجزیہ کرنے کی ایک اور کوشش کر رہے ہیں۔
جے این یو سے لاپتہ ہوئے طالب علم نجیب احمد کے آئی ایس آئی ایس سے جڑنے کی خبر نشر کرنے کے خلاف ان کی ماں فاطمہ نفیس نے 2.2 کروڑ روپے کا حرجانہ مانگا ہے۔
ہائی کورٹ کے باہر نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس اورطلبا سمیت دوسرے مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لیا۔ سوشل میڈیا پر پولیس کی بربریت والی تصویریں اور ویڈیو وائرل نئی دہلی : آج دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے گمشدہ طالب […]