مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ منریگا کے بجٹ میں کٹوتی کرکے حکومت اس اسکیم کے تحت کام کی مانگ کو دبانے کا کام کر رہی ہے۔
منگل کو پیش کیے گئے بجٹ کو ‘امتیازی’ قرار دیتے ہوئے اپوزیشن نے بدھ کو راجیہ سبھا میں ایوان کی کارروائی شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی واک آؤٹ کر دیا۔
کانگریس ایم پی اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بجٹ کےحوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ ‘کرسی بچاؤ یوجنا’ کے تحت اپنے اتحادیوں کو صرف خوش کرنے کے لیے ہے۔
بجٹ 2023-24 کا پاپولزم یہ ہے کہ اس میں بظاہر سماج کے ہر طبقے کو کچھ نہ کچھ دینے کی بات کی گئی ہے، خواہ وہ خواتین ہوں، آدی واسی ہوں، دلت ہوں، کسان ہوں یا پھر مائیکرو، اسمال، میڈیم انٹرپرائزز۔لیکن اعلانات کا تبھی کوئی مطلب ہوتا ہے، جب ہر ایک کے لیے مناسب فنڈز بھی مختص کیے جائیں۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر یہ حکومت زیادہ دنوں تک رہی تو تمام بینک بند ہو جائیں گے۔ لائف انشورنس کا خاتمہ ہو جائے گا۔
سال 2023 کے عام بجٹ میں منریگا کےمختص میں شدیدکٹوتی کرتے ہوئےاس کے لیے60000 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ تاہم، مالی سال2023 کے لیے بجٹ کا ترمیم شدہ تخمینہ 89400 کروڑ روپے تھا، جو 73000 کروڑ روپے کے بجٹ تخمینہ سے کہیں زیادہ تھا۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے مطابق، مئی میں ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح 7.1 فیصد رہی۔ اعداد و شمار بنیادی طور پر دعویٰ کرتے ہیں کہ مناسب نوکری نہ ملنے کی وجہ سے مایوس ہوکر کام کرنے کی عمر کے 90 کروڑ ہندوستانیوں میں سے نصف،بالخصوص خواتین نےنوکریوں کی تلاش ہی چھوڑ دی ہے۔
ماہرین تعلیم اور پالیسی ساز امیدکر رہے تھے کہ حکومت تعلیمی شعبے میں کچھ اہم اقدامات کرے گی، کیونکہ کورونا کی وجہ سے لاکھوں طلباکو اپنے بیش قیمتی تعلیمی سال کانقصان اٹھانا پڑا ہے، حالانکہ بجٹ نے ان سب کوشدید طور پر مایوس کیا ہے۔
دی وائر نے آٹھ نکات میں یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ چند سالوں میں اہم شعبوں /سیکٹراور اہم فلاحی اسکیموں پر کتنا خرچ کیا ہے اور آنے والے سالوں میں اس کے لیے کتنا خرچ کرنے کی بات کر رہی ہے۔
دیہی ترقیات کی وزارت کی سوشل آڈٹ یونٹ کے ذریعے سال 2017-18 سے 2020-21 کے دوران 2.65 لاکھ گرام پنچایتوں کا سوشل آڈٹ کیا گیا تھا، جس مین اس ہیراپھیری کا پتہ چلا ہے۔ اس میں سے محض ایک فیصدی سے زیادہ یعنی کہ تقریباً 12.5 کروڑ روپے ہی وصول کیے جا سکے ہیں۔
کو رونا بحران سے بڑھتی بےروزگاری میں منریگا ہی واحد سہارا رہ گیا ہے۔ لوگوں کو روزگار دینے کی صحیح پالیسی نہیں ہونے کی وجہ سے مودی سرکار کو اپنی مدت کار میں منریگا کا بجٹ لگ بھگ دوگنا کرنا پڑا ہے اور حال ہی میں اعلان کیےگئے اضافی 40000 کروڑ روپے کو جوڑ دیں تو یہ تقریباً تین گنا ہو جائےگا۔
منریگا کے تحت کام مانگنے والوں کی بڑھتی تعداد یہ دکھاتی ہے کہ گرام پنچایت زیادہ سے زیادہ بے روزگاروں کو کام دے رہے ہیں۔
کسی بھی ملک کے لئے اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوگی جہاں کروڑوں مزدوروں کی بربادی قومی شعور اور سیاسی بحث کا حصہ ہی نہیں ہے۔
مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سریز: 2016 میں مرکزی حکومت کے ذریعے شروع کی گئی اس اسکیم کا مقصد روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور نوجوانوں کو تربیت دے کر ان کو روزگار دینا تھا۔ آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق 31 مارچ 2018 تک 20 لاکھ ٹرینی کو تیار کرنے کا ہدف تھا، جس میں سے صرف 2.90 لاکھ ٹرینی تیار ہوئے۔ ان میں سے بھی محض 17493 کو اس اسکیم کا فائدہ ملا۔
یہ صورت حال اس وقت ہے جب ہندوستان کم از کم مزدوری کا قانون بنانے والا پہلا ترقی یافتہ ملک 1948 میں ہی بن گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ ہندوستان سماجی تحفظ پر چین،سری لنکا، تھائی لینڈیہاں تک کہ نیپال سے بھی کم خرچ کرتا ہے۔
حکومت نے مالی سال 2019سے20 کے لئے صوبہ وار منریگا مزدوری کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت چھ ریاستوں اور یونین ٹیریٹری کے مزدوروں کی یومیہ مزدوری میں ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
رواں مالی سال (25 مارچ تک) میں منریگا کے تحت 255 کروڑ افراد کے لیے کام کا موقع فراہم کیا گیا جو کہ11-2010 کے بعد سے اس اسکیم کے تحت افراد کےکام کے دن کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ’آپ کی حکومت میں ملک کے وکاس کے لیے روزگار اور نوکریوں کا بار بار دعویٰ کیے جانے کے باوجود ملک کی اکلوتی روزگار گارنٹی اسکیم منریگا کو دھیرے دھیرے ختم کیا جا رہا ہے۔‘
اس معاملہ میں برواڈیہہ کے بی ڈی او دنیش کمار کہتے ہیں کہ مزدوروں کو ادائیگی مکھیا کو کرنی ہے۔ مزدور ہمارے پاس بھی آئے تھے، ہم نے ان سے بھی یہی بات کہی۔
یوم مزدور کے موقع پر جھارکھنڈ کے منریگا مزدور اور پینشن خوار نے بینک ادائیگی میں آ رہے مسائل کے بارے میں ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل کو اپنی مانگیں لکھکر بھیجی ہیں۔
منریگا اب کام کا حق دینے کے بجائے سوچھ بھارت مشن، پردھان منتری آواس یوجنا اور آئی سی ڈی ایس (Integrated Child Development Services) جیسے پروگراموں کی ضروریات پورا کرنے کا ذریعہ زیادہ بن گیا ہے۔