جنگل کے حقوق سے متلق قانون – Forest Rights Act 2006کے تحت خارج دعوے کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے آدیواسیوں کو جنگل سے بے دخل کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر بعد میں روک لگا دی گئی۔لیکن دعویٰ خارج کیوں ہوا؟ مرکزی حکومت نے عدالت سے کہا کہ دعوے سے متعلق فارم صحیح سے پرنہیں کیےگئے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومتوں کی ملی بھگت سے ان کو خارج کیا گیا ہے تاکہ جنگلات میں معدنیاتی جائیداد کے استحصال کے لئے لیز پردینے میں کسی طرح کی پریشانی نہ ہو۔
عام طور پر یو پی ایس سی کے ذریعے منعقد آئی اے ایس، آئی ایف ایس یا دوسری مرکزی سروسوں کے امتحان میں منتخب افسروں کو کیریئر میں لمبا تجربہ حاصل کرنے کے بعد جوائنٹ سکریٹری کے عہدے پر تعینات کیا جاتا ہے۔
گجرات میں بےروزگاری کی شرح سب سے تیزی سے بڑھی ہے۔ یہ شرح سال12-2011 میں 0.5 فیصد تھی، جبکہ18-2017 میں بڑھکر 4.8 فیصد پر پہنچ گئی۔
بی جے پی اس انتخاب میں اچھا مظاہرہ کرے یا خراب، امت شاہ پارٹی کے اندر ایک اہم طاقت ہوںگے۔
الیکشن کمیشن نے ڈھل مل رویے پر ضابطے کی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت ریل اور آئی آر سی ٹی سی کو نوٹس جاری کرکے 4 اپریل تک جواب دینے کو کہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیرو مودی معاملے پر پی ایم او خاص نظر بنائے ہوئے ہے اور ای ڈی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ستیہ ورت کمار اس معاملے میں سیاسی دخل اندازی کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔
کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کے اعداد و شمار کے مطابق؛ اپریل 2018 سے فروری 2019 کے دوران سرکاری خزانےکا نقصان 8.51 لاکھ کروڑ روپے رہا ہے جو پورے سال کے لئے ترمیم شدہ بجٹ اندازہ 6.34 لاکھ کروڑ روپے سے 134.2 فیصد زیادہ ہے۔
کاٹھ گودام شتابدی ایکسپریس میں سفر کر رہے ایک مسافر کے ذریعے پیپر کپ کی تصویر کے ساتھ کیا گیا ٹوئٹ وائرل ہونے پر ریلوے نے کہا کہ اس نے کپ ہٹا لیے ہیں اور ٹھیکے دار کو سزا دی ہے۔حال ہی میں ریلوے اور ایئر انڈیا نے اپنے ٹکٹ اور بورڈنگ پاس پر نریندر مودی کی تصویر شائع کی تھی۔
یہ صورت حال اس وقت ہے جب ہندوستان کم از کم مزدوری کا قانون بنانے والا پہلا ترقی یافتہ ملک 1948 میں ہی بن گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ ہندوستان سماجی تحفظ پر چین،سری لنکا، تھائی لینڈیہاں تک کہ نیپال سے بھی کم خرچ کرتا ہے۔
حکومت نے مالی سال 2019سے20 کے لئے صوبہ وار منریگا مزدوری کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت چھ ریاستوں اور یونین ٹیریٹری کے مزدوروں کی یومیہ مزدوری میں ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
وارانسی سے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے 111 کسانوں کامنصوبہ ہے کہ وہ اپنا پرچہ نامزدگی داخل کریں گے اور اگھوری سادھوؤں کے بھیس میں مودی کے خلاف تشہیر کریں گے۔
رواں مالی سال (25 مارچ تک) میں منریگا کے تحت 255 کروڑ افراد کے لیے کام کا موقع فراہم کیا گیا جو کہ11-2010 کے بعد سے اس اسکیم کے تحت افراد کےکام کے دن کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
لوک پال کے صدر اور ا س کے ممبروں کی تقرری میں اقتدار میں موجود ممبروں کی تعداد زیادہ تھی اور انتخاب میں پوری طرح سے رازداری برتی گئی۔ ایسا کرنا لوک پال قانون کے اہتماموں کی پوری طرح سے خلاف ورزی ہے۔ انتخابی عمل سے سمجھوتہ کرکے مودی حکومت نے کام کاج شروع کرنے سے پہلے ہی لوک پال ادارہ کو کمزور کر دیا ہے۔
وزیر اعظم مودی پر وعدہ نہیں پورا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کسان رہنما ایّاکنّو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بی جے پی اپنے منشور میں ہماری مانگوں کو شامل کرے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم اپنا فیصلہ واپس لے لیںگے۔
ایک تمل نیوز چینل کو دیے انٹرویو میں سوامی نے کہا کہ برہمن ہونے کی وجہ سے انھوں نے ٹوئٹر پر اپنے نام کے آگے چوکیدار کا اضافہ نہیں کیا۔
سال 2005-2004سے اب تک 5 کروڑ سے زیادہ دیہی خواتین نیشنل مارکیٹ کی نوکریاں چھوڑ چکی ہیں ۔ یہ اعداد و شمار این ایس ایس او کے پی ایل ایف ایس (Periodic Labour Force Survey) 2018-2017 کی رپورٹ پر مشتمل ہے جس کو مودی حکومت نے جاری کرنے پر روک لگادی ہے۔
نوٹ بندی سے پہلے 4 نومبر، 2016 تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی چلن میں تھی، لیکن اب 19.44 فیصدی کے اضافہ کے ساتھ یہ رقم بڑھکر 21.41 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ اقتصادی نظام میں نقدی واپس آ گئی ہے۔
این ایس ایس او کے ذریعے سال2018-2017 میں کئے گئے سروے سے یہ پتہ چلا ہے کہ 12-2011 سے لےکر18-2017 کے درمیان کھیت میں کام کرنے والے عارضی مزدوروں میں 40 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ حکومت نے اس سروے کو جاری کرنے سے منع کر دیا ہے۔
نیرو مودی کو گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس کی ضمانت عرضی خارج ہوگئی ۔ اس کے ساتھ ہی معاملے کی شنوائی بھی ملتوی ہوگئی ۔اب چیف مجسٹریٹ کے سامنے 29 مارچ کو اگلی سماعت ہوگی ۔
صدرجمہوریہ رامناتھ کووند نے منگل کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس پی سی گھوش کی ملک کے پہلے لوک پال کے طور پر تقرری کو منظوری دی۔ اس کے علاوہ لوک پال میں 8 ممبروں کی تقرری بھی کی گئی۔
مودی کی تشہیر کرنے والے ان کو چوکیدار کہنے والی مہم کا سہارا لے کر ان کی امیج بدلنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ ان کی بد عنوانی مخالف امیج کا پتہ ان کے دفتر اور حکومت کے ذریعے بڑے صنعت کاروں کی مبینہ مجرمانہ بد عنوانی کے معاملوں پر کارروائی نہ کرنے سے لگایا جا سکتا ہے۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے کہا ، وزارت خزانہ کی وجہ سے نیرو مودی کی گرفتاری میں دیری ہوئی ہے۔ ایک سونے کے بسکٹ ملنے پر وزارت خزانہ نے نیرو مودی کو اپنے ہاتھوں سے جانے دیا۔
منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں ہیرا کاروباری نیرو مودی کی تحویل کو لے کر ای ڈی کی گزارش پر لندن کی ایک عدالت نے گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے۔
انتخابات کے دور میں فیک نیوز کی اشاعت میں اضافہ ہونا سوشل میڈیا کا فطری تقاضا ہے اور اس کی دلیل اس رپورٹ میں موجود ہے جو یہ بتاتی ہے کہ کس طرح سیاسی پارٹیاں فیک نیوز کی اشاعت میں کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہیں۔
جموں و کشمیر کے کئی بڑے اخباروں نے حکومت کے ذریعے گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر جیسے اخباروں کو بنا کوئی واضح وجہ بتائے اشتہار نہیں دینے کے فیصلے کی مخالفت میں 10 مارچ کو اپنا پہلا صفحہ خالی چھوڑ دیا تھا۔
اتر پردیش کے بلند شہر میں ایک پروگرام کے دوران مرکزی وزیر اور گوتم بدھ نگر سے ایم پی مہیش شرما نے کہا کہ جب بھگوان نے ہمیں دنیا میں بھیجا ہے تو کھانے ، کپڑے ، گھر ، روزگار اور بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری اسی کی بنتی ہے۔
14 مارچ کو ایک پریس کانفرنس میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کانگریس صدر راہل گاندھی پر بالاکوٹ ایئراسٹرائک پر حکومت کی حمایت نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایئر فورس کی کارروائی کے ثبوت کے طور پر ایک ویڈیو کا حوالہ دیا تھا۔ آلٹ نیوز کی جانچکے مطابق یہ ویڈیو بالاکوٹ سے متعلق نہیں ہے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی ایک بنچ نے کہا کہ وہ 28 مارچ کو عرضی پر شنوائی کرے گی اور آئینی بنچ کے سامنے یہ معاملہ بھیجا جائے یا نہیں اس پر بھی غور کرے گی۔
ساہتیہ سنستھا کے جنرل سکریٹری دنیش چندر اوستھی نے کہا کہ سیاسی تنازعے سے بچنے کے لئے لکھنؤ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر روی کانت کے ایوارڈ کو ردکیا گیا۔
جموں و کشمیر کے کئی بڑے اخباروں نے سرکار کے ذریعے گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر کو بنا کوئی وجہ بتائے اشتہا رنہیں دینے کے فیصلے کے خلا ف اتوار کو اپنے سرورق پر کچھ بھی شائع نہیں کیا۔
برٹن حکومت سے پناہ دینے کی دہائی لگانے کے ساتھ ساتھ صحافیوں کے کئی سوالوں کے جواب میں نیرو مودی نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔کانگریس نے پوچھا وزیر اعظم بتائیں کہ نیرو مودی کس کے تحفظ میں عیش و آرام کی زندگی گزا ررہا ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے مظفر نگر کے ایک ویڈیو میں ایک نوجوان روزگار مہیا کرانے میں موجودہ حکومت کو ناکام بتا رہا ہے لیکن مبینہ طور بی جے پی-شیو سیناکے کارکن بیچ میں ہی روک کر اس کے ساتھ مار -پیٹ شروع کر دیتے ہیں۔
آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کیوں وزیر اعظم نریندر مودی بےروزگاری پر بات نہیں کر رہے ہیں۔ پلواما کے بعد ایئر اسٹرائک ان کے لئے بہانہ بن گیا ہے۔راشٹر واد راشٹر واد کرتے ہوئے انتخاب نکال لیںگے اور اپنی جیتکے پیچھے خوفناک بےروزگاری چھوڑ جائیںگے۔
آدیواسیوں کی جنگل سے بے دخلی کا جو سلسلہ آزادی کے بعد سے کبھی وکاس تو کبھی ماحولیات کے نام پر چلا آ رہا ہے، کیا وہ کسی منطقی نتیجے کی طرف بڑھ رہا ہے؟ حالانکہ جیسےجیسےآدیواسی تباہ ہو رہے ہیں،پریڈوں،عجائب گھر،آرٹ میلہ اور شہری تہواروں میں ان کی نمائش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اے بی پی نیوز نے آئی آئی ٹی ممبئی کیمپس سے ‘2019 کے جوشیلے’نام کے ایک پروگرام کو نشر کرتے ہوئے ‘ آئی آئی ٹی بامبے اسپورٹس مودی’ لکھا تھا۔ آئی آئی ٹی طلبا کا کہنا ہے کہ اس شو میں شریک ہونے والے 50 لوگوں میں سے 11 باہری لوگ تھے، جو مودی حکومت کی حمایت میں بولنے کے لئے چینل کے ذریعےمدعو کیے گئے تھے۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی(سی ایم آئی ای) کی منگل کو جاری رپورٹ کے مطابق، اس سال فروری میں بےروزگاری کی شرح 7.2 فیصد ہو گئی جو کہ ستمبر 2016 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال فروری میں یہ اعداد و شمار 5.9 فیصدی تھا۔
پاکستان نے کہا ہے کہ ،ان کی حکومت کی پالیسی یہی ہے کہ پاکستان کی زمین پر کسی کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
2015 – 2016 سےتین سال تک 10.4 فیصد کی شرح سے ترقی کرنے پر ہی ہم زراعتی شعبے میں دوگنی آمدنی کے ہدف کو پا سکتے تھے۔ اس وقت یہ 2.9 فیصد ہے۔ مطلب صاف ہے ہدف تو چھوڑئیے، آثار بھی نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اب بھی اگر اس کو حاصل کرنا ہوگا تو باقی کے چار سال میں 15 فیصد کی شرح نمو حاصل کرنی ہوگی جو کہ موجودہ آثار کے حساب سے ناممکن ہے۔
اڈانی پاور کو جھارکھنڈ کے گوڈا ضلع میں 222.68 ہیکٹر زمین کے قبضے کی رسمی منظوری ملی ہے۔ باقی 202.32 ہیکٹر زمین کے لئے منظوری ملنی باقی ہے۔ اسپیشل اکانومک زون میں قائم اکائیوں کو حکومت ٹیکس فوائد سمیت کئی سہولیات فراہم کرتی ہے۔
سی ایس او کے ذریعے جاری یہ اعداد و شمار بیس ایئر 2012-2011 پر مبنی ہیں۔