دی وائر کی جانب سےآرٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی حکومت نے ربیع 2020خریداری سیزن میں20ریاستوں سے کل58.71 لاکھ ٹن دال اور تلہن خریدنے کا ہدف رکھا تھا، حالانکہ اس میں سے صرف 29.25 لاکھ ٹن پیداوار کی خریداری ہو پائی ہے۔
آرٹی آئی کے تحت سامنے آئی جانکاری کے مطابق تقریباً2.51 کروڑ کسانوں کو کسان یوجنا کی دوسری قسط بھی نہیں ملی ہے۔
پی ایم کسان یوجنا کے تحت کسانوں کو ایک سال میں 2000 روپے کی تین قسطوں کے ذریعے کل 6000 روپے دینے تھے۔ حالانکہ آر ٹی آئی کے تحت حاصل کی گئی جانکاری سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً25 فیصد کسانوں کو ہی اس کا پورا فائدہ مل پایاہے۔
کسان کی تعداد کاپتہ نہیں ہونے اور اس کی صحیح تعریف نہیں طے کئے جانے کی وجہ سے مودی حکومت کی پی ایم-کسان جیسی اسکیموں پر کافی برا اثر پڑ رہاہے اور لوگوں کو اس کا فائدہ نہیں مل پا رہا ہے۔
مالی سال 2019-20 کے لیے پی ایم -کسان کے تحت 75000کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے۔کم خرچ کی وجہ سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ مختص کی گئی رقم کا بڑا حصہ مرکزی حکومت خرچ نہیں کر پائے گی۔
وزارت زراعت نے شروع میں اندازہ لگایاتھا کہ پی ایم کسان یوجنا کے تحت کل 14.5 کروڑ کسان فیملی کو فائدہ مل سکتا ہے۔حالانکہ صحیح اعداد و شمار نہیں ہونے کی وجہ سے یہ تعداد گھٹکر 10 کروڑ تک آنے کا امکان ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت اسٹیٹ بینک آف انڈیا، بینک آف مہاراشٹر، یوکو بینک، سنڈکیٹ بینک، کینرا بینک جیسے نیشنلائزڈ بینکوں نے قبول کیا ہے کہ کسانوں کے اکاؤنٹ میں ڈالے گئے کروڑوں روپے واپس لے لئے گئے ہیں۔