ایک سروے کے مطابق، عالمی سطح پر نسلی امتیاز اور مہاجرین کا خوف گلوبلائزیشن کے لئے بڑا خطرہ ہیں لیکن ہندوستان کے نوجوانوں کا ماننا ہے کہ مذہبی اختلاف اور راشٹر وادی سیاست دوسرے خطروں سے بڑے ہیں۔
دلتوں کی زندگی پر مبنی لائف آف این آؤٹ کاسٹ کے ڈائریکٹر پون شری واستو سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت
لائف آف این آؤٹ کاسٹ ؛دلتوں کے اپنے اپنے حصے کی لڑائی اور جد وجہد کی کہانی ہے، ایک ایسی کہانی جس میں ضد بھی شامل ہے اور اس ضد میں’ برداشت ‘کو پردے پردیکھنا ناظرین کے لیے ایک الگ ہی طرح کا تجربہ ہوسکتاہے۔ پہلے وہ باتیں […]
انڈین نیشنل ازم:اگر آپ کو ڈر نہیں لگتا تو اس کا مطلب آپ ہوش میں نہیں ہیں…میں چاہتا ہوں کہ آپ ڈریں۔ جس دن ڈر سما جائے گا، آپ کے ہوش ٹھکانے لگ جائیں گے۔ اور تب آپ بول اٹھیں گے۔ ہم سب بول اٹھیں گے۔
مؤرخ پروفیسر مردولا مکھرجی نے کہا کہ وہ نیشنلزم سب کو شامل کرنے والی اور کثیر جہتی تھی، جس میں ہر علاقہ، مذہب، فرقہ، ہر زبان کے بولنے والے اور تمام قبائلی گروہ کے لوگ شامل تھے۔
اترپردیش میں یوگی حکومت کے آنے کے بعد بڑھے انکاؤنٹروں پر نائب وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ یوپی اکیلی ایسی ریاست ہے جہاں نظم و ضبط بنائے رکھنے کے لئے بڑی سطح پر قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔
ویڈیو:ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات اور بیان بازی پر پروفیسر اپوروانند سے برجیش سنگھ کی بات چیت
آلٹ نیوزنے مسلسل اس پیج کے جھوٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ سماج کو بانٹنے کا اس پیج کا ایجنڈا سب کو پتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر اس پر کارروائی کب کریںگے؟
ہندوستان آئے نوبل ایوارڈ یافتہ پروفیسر ڈیوڈ جوناتھن گراس نے کہا کہ کٹّر راشٹرواد کے ماحول میں علم کی روشنی جلانے کی ذمہ داری نوجوانوں پر ہے۔
اگر قومی ترانہ بجایا جاتا ہے تو ناظرین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس کا احترام کریں گے۔
کبھی حاشیے پر رہی ہندو توا کی سیاست آج مین اسٹریم کی سیاست بن چکی ہے۔ سنگھ کے لئے اس سے بڑی کامیابی بھلا اور کیا ہو سکتی ہے کہ ملک کی اہم سیاسی پارٹیاں نرم / گرم ہندو مذہب کے نام پر مسابقت کرنے لگیں۔
وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے نیشنلزم کے ڈسکورس میں راشٹر ماتا لفظ کا اضافہ کر دیا ہے ۔ خوشی سے جھوم اٹھیے کہ اب ہمارے پاس راشٹر ماتا بھی ہیں۔راشٹرماتا پد ما وتی۔ پچھلے ایک ہفتے سے اخبارات اور ٹیلی ویژن والوں کے یہاں خبروں […]
سینما گھر نہ تو پندرہ اگست اور 26 جنوری کا لال قلعہ ہے، نہ ہی ان تمام اسکولوں اور کالجوں کا میدان، جہاں ان دو دنوں پر قومی ترانہ ہوتا ہے اور ‘ رنگارنگ پروگرام ‘ بھی۔
یہ ہیں آنند مٹھ کے اقتباسات ‘ اب آپ خود ہی اندازہ لگا لیجیے کہ بندے ماترم میں ہندوستان کتنا ہے ؟خیراس کتاب کو ہندو مذہب کے لحاظ سے صحیح مان بھی لیا جائے تو ہندوؤں کی مذہبی عقیدت میں دوسرے مذہب کے لوگ کیوں شریک ہوں‘اور کیا اس ستیہ سناتن دھرم میں دلتوں کے لیے کوئی جگہ ہے؟