اڈانی گروپ کے ذریعے این ڈی ٹی وی کی حصہ داری خریدنے کے بعد این ڈی ٹی وی انڈیا کے گروپ ایڈیٹر رویش کمار نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو چونی سمجھنے والے جگت سیٹھ ہر ملک میں ہیں۔ اگر وہ دعویٰ کریں کہ وہ صحیح معلومات پہنچاناچاہتے ہیں تواس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی جیب میں ڈالر رکھ کر آپ کی جیب میں چونی ڈالنا چاہتے ہیں۔
رویش کمار نے جس اعتماد کے ساتھ نوکری پر جمے رہنے کی بات کی ہے وہ بلا وجہ نہیں ہے۔ان کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی مینجمنٹ ہو انھیں رکھنا چاہے گا کیونکہ انھیں نکالنے سے این ڈی ٹی وی کی ساکھ کو زبردست دھچکا پہنچنے کا خطرہ ہے۔
مرکزی حکومت کی سخت گیر ناقد کے طور پر معروف صحافی رعنا ایوب کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے جاری کردہ لک آؤٹ سرکلر کے پیش نظر 30 مارچ کو لندن روانہ ہونے سے قبل ممبئی ہوائی اڈے پر روک دیا گیا تھا۔ وہ منی لانڈرنگ معاملے میں ملزم ہیں۔ اس کے خلاف ایوب نے دہلی ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔
صحافی رعنا ایوب لندن جانے کے لیے ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں، لیکن امیگریشن نے انہیں روک دیا۔ بتایا گیا ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ منی لانڈرنگ کیس میں ان سے پوچھ گچھ کرکے ان کا بیان ریکارڈ کرنا چاہتی ہے۔
سیاست، ثقافت اور معاشرت ہر موضوع پر کمال باتیں کرتے تو اپنا الگ نقش چھوڑ جاتے۔ ان کی قصہ گوئی کا اندازمسحور کن تھا اور ان میں خبروں کو سونگھنے کی فطری صلاحیت تھی۔
سینئر صحافی اور این ڈی ٹی وی انڈیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کمال خان کاجمعہ کو لکھنؤ میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔ وہ اپنی نفاست، شگفتہ بیانی، شائستہ گوئی اور زبان وبیان پرعبورکےلیے معروف تھے۔
جمہوریت کو اپنےٹھینگے پر رکھے گھوم رہے لٹھیتوں کے اس دور میں46 سال پہلے کی ایمرجنسی کے 633 دنوں پر خوب ہائےتوبہ مچائیے،مگر پچھلے 2555 دنوں سے بھارت ماتا کی چھاتی پر چلائی جا رہی غیر اعلانیہ ایمرجنسی کی چکی کے پاٹوں کونظرانداز مت کریے۔
این ڈی ٹی وی کے بانیوں کو سی بی آئی کے لک آؤٹ سرکلر کی بنیاد پر جمعہ کی شام ممبئی ہوائی اڈے پرملک سے باہر جانے سے روکا گیا۔ این ڈی ٹی وی نے کہا،یہ کارروائی میڈیا کو وارننگ ہے کہ وہ ان کے پیچھے چلے یا نتیجہ بھگتے۔
این ڈی ٹی وی کے ایک شیئر ہولڈر کوانٹم سکیورٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ کی طرف سے سال 2017 میں کی گئی شکایت کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔ شکایت میں وی سی پی ایل کے ساتھ کئے گئے لون سمجھوتوں کے بارے میں اہم جانکاری چھپاکر اصولوں کو توڑنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی نے کہا ہےکہ یہ ہتک عزت کا الزام ہے اور کچھ نہیں بلکہ انل امبانی گروپ کے ذریعے حقائق کو دبانے اور میڈیا کو کام کرنے سے روکنے کی جبراً کوشش ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے این ڈی ٹی وی کے ایک اسٹنگ آپریشن میں ماب لنچنگ کے دو ملزموں کے جرم قبول کرنے اور شہریت سے متعلق ترمیم بل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
ایمرجنسی کوئی ناگہانی واقعہ نہیں بلکہ اقتدار کی بےانتہا مرکزیت، جابرانہ رویہ ، شخصیت پرستی اور چاپلوسی کے بڑھتے رجحان کا ہی نتیجہ تھا۔ آج پھر ویسا ہی نظارہ دکھ رہا ہے۔ سارے اہم فیصلے پارلیامانی کمیٹی تو کیا، مرکزی کابینہ کاؤنسل کی بھی عام رائے سے نہیں کئے جاتے، صرف اور صرف پی ایم او اور وزیر اعظم کی چلتی ہے۔
ایمرجنسی کے 43 سال بعد ان سینسر فرمان کو پڑھنے پر اس ڈراؤنے ماحول کا اندازہ ہوتا ہے جس میں صحافیوں کو کام کرنا پڑا تھا، اخباروں پر کیسی پابندی لگی تھی اور کیسی کیسی خبریں روکی جاتی تھیں۔
امریکی وزارت خارجہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں پریس کی آزادی کو دبانے کی ایسی کوشش حالیہ برسوں میں پہلے محسوس نہیں کی گئی۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں دیکھیے جسٹس لویا کی مشتبہ موت سے اٹھے سوالات اور میڈیا میں متضاد رپورٹنگ کے موضوع پر اُرملیش کے ساتھ دی کارواں کے پولیٹیکل ایڈیٹرہرتوش سنگھ بل اور آرٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج کی بات چیت