نربھیا گینگ ریپ اورقتل معاملے کے 7 سال بعد مجرموں کو دی گئی پھانسی
نربھیا کے مجرمین نے پھانسی سے کچھ ہی گھنٹوں پہلے جمعرات کی دیر رات دہلی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ جہاں عدالت نے ان کی عرضیاں خارج کر دی تھیں۔
نربھیا کے مجرمین نے پھانسی سے کچھ ہی گھنٹوں پہلے جمعرات کی دیر رات دہلی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ جہاں عدالت نے ان کی عرضیاں خارج کر دی تھیں۔
نربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے میں موت کی سزا پانے والے چاروں مجرموں میں سے ایک پون کمار گپتا نے اس کے نابالغ ہونے کا دعویٰ ٹھکرانے کے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورت میں عرضی دائر کی تھی۔ حالانکہ، سپریم کورٹ نے پون کی عرضی خارج کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
سپریم کورٹ کی سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ کی اس اپیل پر نربھیا کی ماں آشا دیوی نے کہا کہ پورا ملک چاہتا ہے کہ مجرموں کو پھانسی ہو۔ ایسے لوگوں کی وجہ سے ریپ متاثرہ کو انصاف نہیں ملتا۔
سال 2012 میں 16 دسمبر کی رات راجدھانی دہلی میں 23 سالہ پیرامیڈیکل اسٹوڈنٹ سے ایک چلتی بس میں چھ لوگوں نے گینگ ریپ کرنے کے ساتھ اس کوبےرحمی سے زدوکوب کیا تھا۔ 29 دسمبر 2012 کو سنگاپور کے ایک ہاسپٹل میں علاج کے دوران متاثرہ کی موت ہو گئی تھی۔
وزارت داخلہ نے جمعرات کی رات کو مکیش سنگھ کی رحم کی عرضی کو پارلیامنٹ ہاؤس بھیجا تھا۔
سال 2012 میں نربھیا ریپ اور قتل معاملے کے چاروں مجرموں میں سے ایک نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر ڈیتھ وارنٹ خارج کرنے کی اپیل کی ہے۔ حالانکہ دہلی ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے ذریعے جاری ڈیتھ وارنٹ کو خارج کرنے سے منع کر […]
دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے نربھیا کے سبھی مجرموں کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کیا ہے۔ مجرموں کو آگے کی قانونی کارروائی کے لیے 14 دن کا وقت دیا گیا ہے۔
سی جےآئی ایس اے بوبڈے نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے2012 کے نربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے میں ایک مجرم کی عرضی پرہو رہی شنوائی سےخودکو الگ کر لیا ہے۔
تین ججوں کی بنچ مجرم اکشے کمار سنگھ کے ذریعے دائر عرضی پر شنوائی کرے گی۔سنگھ کے وکیل نے ریویو پٹیشن میں کہا ہے کہ ان کو ایسے وقت میں موت کی سزا دی جا رہی ہے جب بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سے زندگی کم ہو رہی ہے۔
سال 2012 میں دہلی میں نربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے کے چار قصورواروں-مکیش، پون گپتا، ونے شرما اور اکشے کمار سنگھ کو نچلی عدالت نے سال 2013 میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس سزا کوبرقرار رکھا تھا اور سپریم کورٹ نے گزشتہ سال ان کے ریویو پٹیشن کو خارج کر دیاتھا۔
متاثرہ کے والد نے کہا ، کچھ بھی نہیں بدلا ۔ اس بار مجھے بھی اپنا ووٹ ڈالنے جانے کا من نہیں ہے ۔ سسٹم میں میرا بھروسہ ڈگمگا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئےمتاثرہ کی ماں نے کہا کہ؛اب بس میں اپنی بیٹی کے گنہ گاروں کو پھانسی پر دیکھنا چاہتی ہوں۔مجرموں کی طرف سے عرضی داخل کرنے والے وکیل نے کہا؛یہ فیصلہ عوام ،میڈیا اور سیاسی دباؤمیں لیا گیا ہے۔