لوک سبھا میں اراکین پارلیامنٹ کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں مرکزی حکومت نے بتایا کہ سال 2019-20میں پورے ملک کی114.295لاکھ ہیکٹر فصل متاثر ہوئی، جس میں بہار میں باڑھ سے متاثرمجموعی فصل 2.61لاکھ ہیکٹر تھی۔
گراؤنڈ رپورٹ:مغربی چمپارن ضلع کےلکشمی پور رمپروا گاؤں کےسرحدی پانچ ٹولے کے پانچ سو سے زیادہ لوگ گنڈک ندی کی باڑھ اور کٹان سے ہوئی بڑی تباہی کے بعد پھر سے زندگی کو پٹری پر لانے کی جدوجہد میں لگے ہیں۔ وجودکے بحران سےجوجھ رہے ان ٹولوں میں انتخابی ہنگامےکی گونج نہیں پہنچی ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ:کورونا وائرس کا مرکز بن کر ابھر رہے بہار کے کئی علاقے سیلاب کے خطرے سے بھی جوجھ رہے ہیں۔ شمالی بہار کے لگ بھگ تمام اضلاع سیلاب کی چپیٹ میں ہیں اور لاکھوں کی آبادی متاثر ہے۔ لیکن پانی میں ڈوبے گاؤں-گھروں میں جیسے تیسے گزارہ کر رہے لوگوں کو مدد دینا تو دور، سرکار ان کی خبرہی نہیں لے رہی ہے۔
بہار میں اس سال 161 لوگوں کی موت سیلاب اور بارش سے ہو چکی ہے۔گزشتہ27 سے 30 ستمبر کی بارش کے بعد ریاست میں مرنے والوں کی تعداد 73 ہوئی۔ راجدھانی پٹنہ کے کنکڑباغ، راجیندرنگر اور پاٹلی پتر میں بینک،دکانیں، پرائیویٹ ہاسپٹل اور کوچنگ سینٹر ایک ہفتے سے بند ہیں۔
دیڈیو میں لوگ پانی کی قلت اور دوسری پریشانیوں کا ذکر کر رہے ہیں ۔ویڈیو میں ایک خاتون کہتی ہیں کہ ہمارے گھر میں تین دن سے بجلی-پانی نہیں ہے۔ہم لوگ ان کو (سشیل مودی)بول- بول کر تھک گئے۔ وہ کھڑکی سے جھانک -جھانک کر ہٹ جا رہے تھے۔
بارش اور سیلاب کی وجہ سے بہار کے تمام ریلوے ٹریک پر آمدو رفت بری طرح سے متاثر ہو ئی ہے۔اب تک 73 لوگوں کی موت ہو چکی ہے ۔پٹنہ کے سبھی اسکول 4 اکتوبر تک بند کر دئے گئے ہیں۔
خصوصی رپورٹ : بہار کی راجدھانی پٹنہ واقع محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے بتایا کہ 26 ستمبر سے ہی ہم لوگ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ریاست کی ایجنسیوں کو بتا رہے تھے کہ موسلا دھار بارش ہوگی۔ ہم نے ریاستی حکومت کو بھی اس کی اطلاع بھیجی تھی۔
اتر پردیش سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں طوفانی بارش جاری ہے،جہاں جمعرات سے اب تک کم از کم 93 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔بہار میں اب تک کم از کم 29 لوگوں کی موت ہو گئی ہے ،جبکہ بارش سے عام زندگی بری طرح سے متاثر ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: مختلف شعبے میں اقتصادی بحران کے بیچ بڑے پیمانے پر روزگار کے جانے کا اندیشہ ہے۔ دی وائر نےا پنی اس گراؤنڈ رپورٹ میں گارمنٹس انڈسٹری کے ان ملازمین سے بات کی جنہوں نے الزام لگایا کہ پروڈکشن اور ڈیمانڈ میں کمی کی وجہ سے وہ روزگار سے محروم ہوچکے ہیں ۔اس کے علاوہ ان یونین رہنماؤں سے بھی بات کی گئی جن کا دعویٰ ہے کہ اس سال غیرمعمولی اقتصادی بحران کی وجہ سے لوگوں کو اپنے روزگار سے محروم ہونا پڑا ہے۔
مرکزی وزیر برائے محنت و روزگار سنتوش گنگوار کے اس بیان پر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ شمالی ہندکےباشندوں کو ذمہ دار ٹھہرا کر وزیر روزگار کے سوالوں سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہندی بولنے والوں کے تعداد میں دس سال میں 10کروڑ کا حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے۔ 42 کروڑ سے بڑھ کر یہ تعداد اب 52 کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔