اپنی یاد داشت لکھنے کے بجائے بساریہ نے، جو 2017 سے 2020 تک ہائی کمشنر کے عہدہ پر رہے، پاکستان میں 1947 سے لےکر موجودہ دور تک ہندوستان کے سبھی 25 سفیروں کے تجربات کا خلاصہ بیان کیا ہے۔ چند تضادات اور کچھ غلط تشریحات کو چھوڑ کر یہ کتاب، ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات و حالات پر نظر رکھنے والوں اور تجزیہ کاروں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
حکمراں بی جے پی سمجھتی ہے کہ پاکستان کے خلاف عوامی جذبات کو ابھارکر اور پاکستان پر تنقید کرکے وہ زیادہ ووٹ حاصل کر سکتی ہے۔
عمران خان کے وزیر اعظم بن جانے کے بعد پاکستان کی طرف سے کوئی ایسی بات نہیں ہوئی جو ہندوستان کو ایسا مخالفانہ ردعمل ظاہر کرنے کا موقع دے سکتی ہو جس سے وہ اپنے ووٹ بینک کو منظم اور متحدہ کرنے کا کام لے سکے۔
عام انتخابات میں رائے دہی کے اہل کروڑوں پاکستانی شہریوں میں انتہائی چھوٹی سی پارسی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں ووٹر بھی شامل ہیں، جن کی اکثریت ممکنہ طور پر اپنا ووٹ کا حق استعمال نہیں کرے گی۔
مودی اور شریف میں ایک وصف مشترک ہے وہ یہ کہ دونوں نے پوری سیاست کو اپنی انانیت اور ہرچیز کو اپنی ذات کے گرد محصور کرکے، ذاتی وفاداری کو اہمیت دےکر اور فیصلوں میں من مرضی پر اڑکر، پارٹی کی اندرونی جمہوریت کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے۔
’پشتون تحفط موومنٹ‘ اور حکومتی جرگے کے مابین ابتدائی ملاقات ہو چکی اور اب وہ تحریک کے ارکان سے مشاورت کے بعد مذاکرات شروع کریں گے۔ اس پیش رفت کے بعد منظور پشتین کی ڈی ڈبلیو کے نمائندہ مدثر شاہ سے گفتگو۔
پاکستان کی طاقتور فوج جسے بیرونی طور پر شدت پسند مذہبی گروہوں کی حمایت کرنے کے الزام کا سامنا رہتا ہے، اسے اب اندرونی طور پر ایک بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، یہ اندرونی چیلج ہے، پشتون تحفظ موومنٹ۔