اس پوری بحث میں عدلیہ کی آواز یاتوپوری طرح سے خاموش ہے یا پھر طاقتور انتظامیہ کے نیچے کہیں دب گئی ہے۔وہیں اگر آپ اس قانون کی تفہیم کا دائرہ بڑھائیں گے، جیسا کہ حکومت نے (این آر سی کو سی اے اے سے جوڑکر)یہ اعلانیہ طورپر کیا ہے، تویہ پورے ہندوستانی مسلمانوں کو دوسرے درجے کاشہری بناسکتا ہے۔
سپریم کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کر کے کہا گیا ہے کہ ہندو جو ملک گیر اعداد و شمار کے مطابق ایک اکثریتی کمیونٹی ہے، نارتھ ایسٹ کی کئی ریاستوں اور جموں و کشمیر میں اقلیت ہے۔ کورٹ نے اقلیتی کمیشن کو تعریف طے کرنے کے لئے تین مہینے کا وقت دیا ہے۔
بی جے پی رہنما اشونی کمار اپادھیائے نے ایک پی آئی ایل دائر کر کےکہا ہے کہ ہندو جو ملک گیر اعداد و شمار کے مطابق ایک اکثریتی کمیونٹی ہے، نارتھ ایسٹ کی کئی ریاستوں اور جموں و کشمیر میں اقلیت میں ہے۔ ہندو کمیونٹی ان فوائد سے محروم ہے جو کہ ان ریاستوں میں اقلیتی کمیونٹی کے لئے موجود ہیں۔ اقلیتی کمیشن کو اس تناظر میں ’ اقلیت ‘لفظ کی تعریف پر پھر سے غور کرنا چاہیے۔