علم کی جب بھی بات ہوتی ہے تو بہار کے تاریخی نالندہ اور وکرم شلا یونیورسٹی کا ذکر کئے بغیر پوری نہیں ہوتی ، لیکن اسی بہار میں آج تعلیمی نظام کا حال یہ ہے کہ آدھا درجن یونیورسٹیوں میں مختلف سیشن کے امتحان کئی سالوں سے التوا میں ہیں۔
اس بار اسٹوڈنٹ یونین انتخاب میں اسٹوڈنٹس نے رائے دہندگی میں کھلکر حصہ نہیں لیا۔ تقریباً 43 فیصد اسٹوڈنٹس نے ہی ووٹ ڈالے۔ خاص کر طالبات نے بہت کم دلچسپی دکھائی۔ پٹنہ یونیورسٹی اس معنی میں غالباً اکیلی یونیورسٹی ہے جہاں آدھی سے زیادہ تعداد طالبات کی ہے۔
اب سمجھ میں آیا کہ وہاٹس ایپ یونیورسٹی کیسے وائس چانسلر کے بغیر چل رہا ہے: یونیورسٹیز کے حالات زار پر رویش کمارکے ساتھ خاص بات چیت-
آل انڈیا یونیورسٹی اساتذہ فیڈریشن کے سکریٹری جنرل ارون کمار نے پٹنہ یونیورسٹی کو مرکزی یونیورسٹی بنائے جانے کی مانگ کی ہے- نئی دہلی: آل انڈیا یونیورسٹی اساتذہ فیڈریشن نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھ کر اساتذہ کے لئے ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات لاگو […]