بنا درخواست دیے ہی سابق صحافی ادے مہر کر کی سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں تقرری ہوئی تھی۔ انہوں نے مودی ماڈل پر کتابیں بھی لکھی ہیں۔ ان کی تقرری کو لےکربھی تنازعہ ہوا تھا۔ حال کے دنوں میں مہر کر نے اپنے کچھ ٹوئٹس میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی پالیسیوں کو لے کر اپنی حمایت کا اظہار کیاہے۔
خصوصی رپورٹ: پچھلے سال نومبر میں چیف انفارمیشن کمشنر اور تین انفارمیشن کمشنرز کی تقرری ہوئی تھی۔ اس سے متعلق دستاویز بتاتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سرچ کمیٹی نے بنا شفاف عمل اورمعیار کے ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ وہیں وزیر اعظم پر دو کتاب لکھ چکے صحافی کو بنا درخواست کے انفارمیشن کمشنر بنا دیا گیا۔
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کمشنر کی تقرری کے لئے بنائی گئی کمیٹی نے 14 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا جس میں سے 13 نوکرشاہ تھے۔ جس پر جسٹس سیکری نے کہا کہ ہم تقرری کو غلط نہیں ٹھہرا رہے ہیں۔ لیکن جب غیرنوکرشاہوں کے نام بھی تھے، تو ان میں سے کسی کی تقرری کیوں نہیں کی گئی۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں حال ہی میں 4 انفارمیشن کمشنر وں کی تقرری کی گئی ہےجوسابق نوکرشاہ ہیں۔ حالانکہ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 12 (5) بتاتی ہے کہ انفارمیشن کمشنر کی تقرری قانون، سائنس اور ٹکنالوجی، سماجی خدمات، ایڈمنسٹریشن، صحافت یا حکومت کے شعبے سے کی جانی چاہیے۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووندکو لکھے خط میں سابق سی آئی سی شری دھر آچاریولو نے سی بی آئی اور سی آئی سی کی تقرریوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کی مانگ کی ہے۔
مودی حکومت نے 4 نئے انفارمیشن کمشنر کی تقرری کی ہے۔ چاروں لوگ ریٹائر نوکر شاہ ہیں۔ ان چار انفارمیشن کمشنر کی تقرری کے بعد ابھی بھی سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں چار عہدے خالی ہیں۔
یونین منسٹر جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آرٹی آئی قانون، 2005 کے غلط استعمال کی کوئی جانکاری حکومت ہند کے علم میں نہیں ہے۔ غلط استعمال سے بچنے کے لئے آر ٹی آئی قانون میں پہلے سے ہی اہتمام کیا گیا ہے۔
سابق سینٹرل انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھکر انفارمیشن کمشنر کی تقرری اورآر ٹی آئی قانون میں ترمیم نہیں کرنے کی مانگ کی ہے۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ مرکز اور ریاست کے انفارمیشن کمیشن میں انفارمیشن کمشنر کے عہدوں کا خالی رہنا جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے۔ آر ٹی آئی ایکٹ پاس کرنے کااہم مقصد شفافیت متعین کرنا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سینٹرل انفارمیشن کمیشن اور اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن کے 156 عہدوں میں سے تقریباً 48 عہدے خالی ہیں۔ وہیں 2005 سے 2016 کے درمیان 2.5 کروڑ سے زیادہ آر ٹی آئی ڈالے گئے ہیں۔