آسام میں ‘غیر ملکیوں’ کی شناخت کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہوئی این آر سی کی حتمی فہرست اگست 2019 میں شائع ہوئی تھی، جس میں 3.3 کروڑ درخواست گزاروں میں سے 19 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو جگہ نہیں ملی تھی۔ حتمی فہرست سامنے آنے کے بعد سے ہی ریاست کی بی جے پی حکومت اس پر سوال اٹھاتی رہی ہے۔
آسام میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہوئی این آر سی کی حتمی فہرست31 اگست 2019 کو شائع ہوئی تھی، جس میں 19 لاکھ لوگوں کے نام نہیں آئے تھے۔اب این آر سی کنوینر ہتیش شرما نے گوہاٹی ہائی کورٹ میں دائر ایک حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ ضمنی فہرست تھی اور اس میں 4700 نااہل نام شامل ہیں۔
بدھ کو ایک میٹنگ میں کورونا وائرس کا جائزہ لیتے ہوئےوزیراعلیٰ شیوراج چوہان نے ہیلتھ چیف پرتیک ہجیلا کو ہٹانے کی ہدایت دی۔ گزشتہ سال اکتوبر میں سپریم کورٹ نے ہجیلا کے مدھیہ پردیش ٹرانسفر کئے جانے سےمتعلق حکم جاری کیا تھا۔
آسام این آر سی کی حتمی فہرست کے شائع ہونے کے لگ بھگ چھ مہینے بعد ریاست کے این آر سی کنوینر ہتیش دیو شرما نے ریاست کے سبھی 33 اضلاع کے حکام سے اس لسٹ میں شامل ہو گئے ‘نااہل ’ لوگوں کے ناموں کی جانچ کرکے اس کی جانکاری دینے کو کہا ہے۔
این آر سی کے اسٹیٹ کنوینر ہتیش دیو شرما نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر ڈیٹا سیو کرنے کے لیے آئی ٹی کمپنی وپرو نے کلاؤڈ سروس مہیا کرائی تھی، جس سے کانٹریکٹ ریونیو نہ ہو پانے کی وجہ سے این آرسی کا ڈیٹا آف لائن ہو گیا ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے 20 نومبر کو راجہز سبھا مںر اعلان کای تھا کہ آسام مں این آر سی اپڈیٹ کرنے کی کارروائی ہندوستان کے باقی حصے کے ساتھ نئے سرے سے چلائی جائےگی، جس کے بعد آسام حکومت میں وزیر خزانہ ہمنتا بسوا شرما نے بتایا تھا کہ ریاستی حکومت نے مرکزی وزیر داخلہ سے این آر سی کی موجود ہ صورت کو خارج کرنے کی اپیل کی ہے۔
غیر سرکاری ادارہ آسام پبلک ورکس (اے پی ڈبلیو) نے پرتیک ہجیلا پر این آر سی اپ ڈیٹ کرنے کے عمل میں بڑی سطح پر سرکاری رقم کے غبن کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
اس بیچ انہوں نے این آر سی کی مخالفت کرنے والوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایسے لوگوں کو زمینی حقائق کی جانکاری نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے مرکز اور آسام حکومت کو 18 اکتوبر کو ہدایت دی تھی کہ آسام این آر سی کنوینر پرتیک ہجیلا کو سات دنوں میں ان کی آبائی ریاست مدھیہ پردیش تبادلہ کر دیا جائے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس آر ایف نریمن کی بنچ کے ذریعے جاری حکم میں فوری اثر سے پرتیک ہجیلا کا تبادلہ مدھیہ پردیش کرنے کو کہا گیا ہے، لیکن اس کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
پیپلس ٹریبونل کے جیوری نے کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر چلائی گئی مہم کے باوجود عدلیہ کی معینہ مدت طے کرنے کی ضد نے کارروائی اور اس میں شامل لوگوں پر دباؤ بڑھا دیا۔
غیر ملکی قرار دیے گئے تین بنگلہ دیشی شہریوں کے نام این آر سی کی فائنل لسٹ میں شامل کئے جانے پر این آر سی افسروں کے خلاف تیسری شکایت درج کرائی ہے۔
این آر سی میں شامل نہیں کئے گئے 40.70 لاکھ لوگوں میں سے اب تک 14.28 لاکھ لوگوں نے ہی اتھارٹی کے یہاں دعوے اور اعتراضات داخل کیے ہیں۔ جس کی چھان بین کی آخری تاریخ 15فروری، 2019 ہوگی۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ نے پہلے سے قابل قبول 10دستاویزوں کے علاوہ 5 اور ایسے دستاویزوں کو قبول کرنے کے اجازت دی ہے جن کو این آر سی کوآرڈینٹر نےشہریت کی تصدیق میں سختی کے مد نظر قبول کرنے سے منع کر دیا تھا۔
عدالت نے این آر سی کے ڈرافٹ پر دعویٰ اور اعتراض کی آخری تاریخ (30 اگست ) کو ملتوی کر دیا ہے۔ کورٹ نے دعوٰی و اعتراضات کے متعلق مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے Standard Operating Procedure ( ایس او پی ) کے تضاد کو لیکر بھی سوال کیا ہے۔
کورٹ نے این آر سی ، آسام کے کو آرڈینٹر پرتیک ہجیلا کو کہا کہ آپ کا کام صرف این آر سی بنانا تھا نہ کہ پریس میں جانا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہجیلا کے بیان کا از خود نوٹس لے کر شنوائی شروع ہوئی ہے۔
30 جون کو سونپا جانا تھامسودہ لیکن ریاست میں سیلاب کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ کورٹ نے 30 جولائی تک مدت بڑھادی ہے۔