پریم چند جب شہر جاتے گاؤں کی تلخیوں کو ساتھ لے جاتے، گھر گاؤں میں نہیں تھا ان کے دل میں تھا، جہاں رہتے گاؤں ان کے ساتھ رہتا، جب گاؤں میں رہتے تو شہر کی فضا ذہن کو گرفت میں لیے رہتی۔ اسکول کی عمارت ابھرتی، کتابوں کے جملے سرسراتے لیکن شہر کی تکلیف گاؤں کی تکلیف میں جذب نہیں ہوتی۔ ذہن دونوں جانب رہتا۔ دونوں طرف اذیتیں ہی تھیں۔ شہر اور گاؤں دونوں کے راستے دماغ میں ملتے تھے یہی ایک مرکز تھا۔
’ہندوستان کا کوئی مسلمان ایسا نہ تھا جس نے مولانا کے ناولوں کا مطالعہ نہ کیا ہو،یہاں تک کہ بعض علماء جن کو ناول کے نام سے نفرت تھی ،مولانا کی تصنیف کا دیکھنا باعث حسنات جانتے تھے۔‘
اس معاملے میں تمام دوسرے ملزمین کو ہائی کورٹ اور نچلی عدالت سے ضمانت مل چکی ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج وائی ایس راٹھورنے کہا ہے کہ ایڈیشنل ایدووکیٹ جنرل نوین کوشک کلیدی ملزم نریش کمار کے وکیل کی مدد کر رہے ہیں ۔ نئی دہلی :جنید خان قتل معاملے کی شنوائی کر رہے ٹرائل کورٹ جج نے یہ کہا ہے کہ سینئر سرکاری وکیل […]
محض ایک ہندو ہونے سےزیادہ انسان ہونا ضروری ہے۔ اس سال دیوالی پرمیرے گھر میں تواندھیرا رہے گا،لیکن میرے من کا کوئی گوشہ ضرور روشن ہوگا۔ بچپن میں کسی سال کے کلینڈر میں میرے لیے صرف دو موقعے سب سے ضروری ہوتے تھے ،ایک میرا جنم دن اور […]