وزارت خزانہ نے پارلیامنٹ کو بتایا کہ 2014 میں نریندر مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ڈس انویسٹمنٹ اور عوامی شعبے کی کمپنیوں کی اسٹریٹجک فروخت سے 4.04 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ اکٹھے کیے گئے ہیں۔سب سے زیادہ 1.07 لاکھ کروڑ روپے کی رقم 59 معاملوں میں فروخت کی پیشکش کے ذریعے اکٹھی کی گئی ہیں۔ اس کے بعد، ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈ سے حصہ داری فروخت سے سرکاری خزانے کو کل 98949 کروڑ روپے ملے ہیں۔
اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا میں حکومت کی 75 فیصد حصےداری ہے، جس میں سے پانچ فیصد بیچنے کی اسکیم ہے۔ اس سے حکومت کو 1000 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے۔ اس سے پہلے دسمبر 2014 میں بھی مرکزی حکومت نے پانچ فیصد حصےداری بیچی تھی۔
وزیرخزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ نمالی گڑھ ریفائنری کو بھارت پیٹرولیم کارپوریشن کے کنٹرول سے باہر کرکے حکومت پیٹرولیم کمپنی میں اپنی 53.29 فیصد حصےداری بیچےگی۔
مودی حکومت پبلک سیکٹر کی کمپنی سینٹرل الیکٹرانک لمیٹڈ کی 100 فیصد حصےداری بیچ رہی ہے، جس کی مخالفت میں اس کے ملازم تقریباً 2 مہینے سے دھرنے پر ہیں۔
پی ایم او نے نیتی آیوگ سے خستہ حال سرکاری کمپنیوں کی صورت حال کا جائزہ لینےکو کہا تھا۔ کمیشن دے چکا ہے عدم سرمایہ کاری کی صلاح۔
پچھلے کچھ وقتوں میں کئی سنگین جرائم میں بچوں کے شامل ہونے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔