خصوصی رپورٹ : مرکزی وزارت زراعت نے اس کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئےریاستی حکومتوں کے ساتھ ملکر جانچ شروع کی ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں کے 5000 کروڑ روپے سے زیادہ کے دعوے کی ادائیگی نہیں کی جا سکی ہے، جبکہ دعوے کی ادائیگی کی معینہ مدت کافی پہلے ہی پوری ہو چکی ہے۔
آئی آر ڈی اے آئی کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2018 تک فصل بیمہ کے تحت کام کرنے والی سرکاری کمپنیوں کو 4085 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس میں سے سب سے بڑا نقصان اے آئی سی کو ہوا ہے۔
بیمہ کمپنیوں کو اکتوبر 2018 تک 66242 کروڑ روپے کا پریمیم مل چکا ہے۔ ایک طرف کمپنیوں کو وقت پر پریمیم مل رہا ہے، وہیں دوسری طرف کسانوں کے دعوے کی ادائیگی کئی مہینوں سے زیر التوا ہے۔
60 سبکدوش افسروں نے ایک خط میں کہا ہے کہ ایسے نظریے کو جواز فراہم ہو رہا ہے کہ سی اے جی 2019 کے عام انتخابات سے پہلے نوٹ بندی اور رافیل ڈیل پر اپنی آڈٹ رپورٹ میں جان بوجھ کر تاخیر کر رہا ہے تاکہ موجودہ حکومت کا مذاق نہ بنے۔
وائر کی اسپیشل رپورٹ: آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت کمپنیوں کو پہلے کی بیمہ اسکیموں کے مقابلے میں36848 کروڑ روپے کا زیادہ پریمیم ملا ہے جبکہ کور کئے گئے کسانوں کی تعداد میں صرف 0.42 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
سینئر صحافی اور کسان کارکن سائی ناتھ نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر کے ایک ضلع میں فصل بیمہ یوجنا کے تحت کل 173 کروڑ روپے ریلائنس انشیورنس کو دئے گئے۔ فصل برباد ہونے پر ریلائنس نے کسانوں کو صرف 30 کروڑ روپے کی ادائیگی کی اور بنا ایک پیسہ لگائے 143 کروڑ روپے کا منافع کما لیا۔