حکومت نے 6 سال کے بعد اسسٹنٹ لوکو پائلٹ یعنی ریلوے ڈرائیوروں کی بھرتی نکالی ہے، وہ بھی محض 5696 عہدوں کے لیے۔ بہار میں نوجوان ان عہدوں کی تعداد بڑھانے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ خبر ہے کہ ان مظاہروں کو کور کرنے والے کچھ چینلوں کے ویڈیو کو حکومت کی جانب سے قومی سلامتی کا حوالہ دینے کے بعد یوٹیوب نے بلاک کر دیا ہے۔
ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے کہا ہے کہ کووڈ کی وبا کا ریلوے کی اقتصادی حالت پر طویل مدتی اثر پڑا ہے۔ ایسی صورت حال میں بزرگ شہریوں سمیت کئی زمروں کے لیےکرایہ میں چھوٹ کادائرہ بڑھانا مناسب نہیں ہے۔ گزشتہ مئی میں ایک آر ٹی آئی میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مارچ 2020سے دو سالوں میں ریلوے نے بزرگ شہریوں کو ٹکٹ میں رعایت نہ دے کر 1500 کروڑ روپے سے زیادہ کی اضافی آمدنی حاصل کی تھی۔
گزشتہ 27 مئی کو یو آئی ڈی اے آئی کے بنگلورو ریجنل آفس نے ایک پریس ریلیز میں آدھار ہولڈرز کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے کارڈ کی فوٹو کاپی کسی بھی ادارے کے ساتھ شیئر نہ کریں، کیونکہ اس کے غلط استعمال کا امکان ہے۔ اب اسے واپس لیتے ہوئے الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نے کہا کہ آدھار آئی ڈی کی تصدیق کے نظام نے آدھار ہولڈرز کی شناخت اور رازداری کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ بندوبست کیے ہیں۔
بنگلورو-چنئی شتابدی ایکسپریس میں جمعہ کو انگریزی اخبار ‘دی آریہ ورت ایکسپریس’تقسیم کیا گیا، جس کے پہلے صفحے پر اسلامی حکومت اور اورنگ زیب سے متعلق متنازعہ مضامین تھے۔ آئی آر سی ٹی سی کا کہنا ہے کہ اس ٹرین میں دکن ہیرالڈ اور ایک کنڑ اخبارہی تقسیم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ایک مسافر نے جب ٹوئٹر پر اس اخبارکے خلاف اعتراض کیا تو ریلوے انتظامیہ نے صفائی پیش کرتے ہوئے جانچ کی بات کہی۔
گزشتہ14 ستمبر کو شروع ہوئےپارلیامنٹ کی کارر وائی کے دوران لوک سبھا میں کل 10رکن پارلیامان نے مزدوروں کی موت سے متعلق سوال پوچھے تھے، لیکن سرکار نے یہ جانکاری عوامی کرنے سے انکار کر دیا۔مرکزی وزیرسنتوش گنگوار نے کہا تھا کہ ایسا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا ہے۔
دی وائر کےذریعےانڈین ریل کے 18زون میں دائر آر ٹی آئی درخواست کے تحت پتہ چلا ہے کہ شرمک ٹرینوں سے سفرکرنے والے کم سے کم 80 مزدوروں کی موت ہوئی ہے۔مرکزی حکومت کے ریکارڈ میں یہ جانکاری دستیاب ہونے کے باوجود اس نے پارلیامنٹ میں اس کو عوامی کرنے سے منع کر دیا۔
کیگ کی نئی رپورٹ کے مطابق ریلوے کا آپریٹنگ تناسب2017-18 میں98.44فیصد رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ریلوے نے 100 روپے کمانے کے لیے 98.44 روپے خرچ کیے۔
آمدنی میں11852.91 کروڑ روپے کی گراوٹ میں ملازمین کی تنخواہ اور پنشن خرچ کو نہیں جوڑا گیا ہے۔ایسے میں ریلوے کی آمدنی میں کمی کا اعدادو شمار اور بڑھ سکتا ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق، پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعے 7کروڑ کے دعویٰ کی ہی ادائیگی کی گئی ہے۔
وزیر ریل کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاکر دیکھیے ۔وہ انہی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہیں جس میں مسافر تعریف کرتے ہیں۔ مگر سیکڑوں کی تعداد میں طالب علم امتحان کے سینٹر کو لےکر شکایت کر رہے ہیں،ان پر کوئی رد عمل نہیں ہے۔
ریلوے بورڈ نے مختلف زون کے جنرل مینجر کو خط لکھا۔ خط کے مطابق 11040 عہدے نشان زد کئے گئے ہیں جو یا تو کافی وقت سے خالی رہے ہیں یا پھر ٹیکنالوجی کی وجہ سے ان کی اب ضرورت نہیں رہ گئی ہے۔
اگلی چیز یہ ہونے والی ہے کہ آپ کو اپنے بال کٹانے کے لئے یا جلیبی خریدنے کے لئے بھی آدھار کارڈ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آدھار نمبرکے بغیر آپ کو سڑک پر گاڑی چلانے کی بھی اجازت نہیں ملے۔