وزارت ریلوے نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ مالی سال 2021-22 (10 جنوری 2022 تک) میں 2 ارب 64 کروڑ 99 لاکھ افراد کے مقابلے ریلوے نے مالی سال 2022–23 (10 جنوری 2023 تک) میں 5 ارب 32 کروڑ 16لاکھ 90 ہزار لوگوں کو ان کی منزل تک پہنچایاہے۔ وزارت نے اسے مسافروں کی تعداد میں ‘نئی بلندی ‘ حاصل کرنے سے تعبیر کیا ہے۔
ریلوے میں 13 لاکھ ملازم ہیں اور وزارت ریل 2020 تک اس کو کم کر کے 10 لاکھ کرنا چاہتی ہے۔ حالانکہ، ریلوے نے کہا کہ یہ وقت وقت پر کیے جانے والے تجزیہ کا حصہ ہے۔ اس کے تحت جن ملازمین کا کام ٹھیک نہیں ہے یا جن کےخلاف کوئی انضباطی مدعا ہے، ان کو قبل از وقت سبکدوشی کی پیشکش کی جائےگی۔
ہندوستان اور پاکستان کے بیچ یہ ٹرین سروس 22 جولائی 1976 کو شروع ہوئی تھی۔پاکستان نے گزشتہ 27 فروری کو اپنی طرف سے واگھا -لاہور ریل مار پر ٹرین کی آمد و رفت رد کر دی تھی جبکہ 27 مسافر ہندوستانی ٹرین سے پرانی دہلی سے اٹاری پہنچے تھے۔
ملک کے سرکاری اسکولوں میں دس لاکھ اساتذہ نہیں ہیں۔ کالجوں میں ایک لاکھ سے زیادہ اساتذہ کی کمی بتائی جاتی ہے۔ سرکاری اسکولوں میں آٹھویں کے بچّے تیسری کی کتاب نہیں پڑھ پاتے ہیں۔ ظاہر ہے وہ ڈپریشن سے گزریںگے کیونکہ اس کے ذمہ دار بچّے نہیں، وہ سسٹم ہے جس کو پڑھانے کا کام دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، خاتون اہلکاروں کی ایک ٹیم ریلوے بورڈ کے سابق چیئر مین سے ملی تھی جس کے مد نظر ایک خط ڈی او پی ٹی کو لکھا گیا ہے اور اس میں مشورہ دیا گیا ہے کہ عورتوں کو مشکل کام والی نوکریوں سے نکال دینا چاہیے ۔
ریلوےکے سینئر افسر کے مطابق، غائب ہوئے ان سامانوں کی کل قیمت 14کروڑ روپے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ٹوائلٹ سے مگ ، فلش پائپ اور آئینے کی چوری کی رپورٹ بھی لگاتار آتی ہے ۔