ان نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر ان تین ریاستوں میں اپوزیشن متحد ہو کر لڑتی تو بی جے پی کو اس ے زیادہ بڑی ہار کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔خصوصاً مدھیہ پردیش میں جہاں شیوراج سنگھ چوہان کوبے دخل کرنے میں کانگریس کو مشقت کرنی پڑی ۔
بنا چہرہ اعلان کئے میدان میں اترنے اور ٹکٹ بٹوارے میں کھینچ تان کی وجہ سے کانگریس یکطرفہ جیت سے چوک گئی، لیکن پارٹی نے حکومت بنانے لائق اکثریت حاصل کر لی ہے۔
بی جے پی کے اسٹارپرچارک اور مقامی رہنما راجستھان کے انتخابی میدان میں ہندو رائےدہندگان کی صف بندی کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایک آدھ سیٹ کو چھوڑکر اس کا اثر ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔
راجستھان کی آبادی میں تقریباً55 لاکھ لوگ خانہ بدوش کمیونٹی سے آتے ہیں لیکن بی جے پی اور کانگریس کے پاس ان کو لےکر نہ کوئی پالیسی دکھائی دیتی ہے اور نہ ہی نیت۔
گراؤنڈ رپورٹ : بی جے پی نے باڑمیر ضلع میں پڑنے والے ناتھ فرقے کے تارترا مٹھ کے مہنت پرتاپ پوری مہاراج کو پوکھرن سے ٹکٹ دیا ہے تو کانگریس نے علاقے کے مشہور سندھی-مسلم مذہبی رہنما غازی فقیر کے بیٹے صالح محمد کو میدان میں اتارا ہے۔
وسندھرا راجے کی وجہ سے راجپوت راجستھان انتخابات میں بی جے پی کا انتخابی کھیل اسی طرح بگاڑ سکتے ہیں، جیسے 2013 میں جاٹوں کے اشوک گہلوت کے خلاف ناراضگی نے کانگریس کو نقصان پہنچایا تھا۔
جانکاروں کا کہنا ہے کہ ٹونک سے یونس خان کو اتارنے کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ علاقہ مسلم اکثریت والا ہے۔
خاص رپورٹ: راجستھان میں کانگریس کی کمان سنبھال رہے سچن پائلٹ نہ تو خود اسمبلی کا انتخاب لڑنا چاہتے تھے اور نہ ہی اشوک گہلوت کو انتخابی میدان میں امیدوار کی حیثیت سے اترتا ہوا دیکھنا چاہتے تھے، لیکن ان کے اس منصوبے پر ایک جھٹکے میں پانی […]