راجستھان کے الور ضلع میں20 اور 21 جولائی2018 کی درمیانی شب کو مبینہ طور پر گئو رکشکوں کے حملے میں31 سالہ رکبر خان کی موت ہو گئی تھی۔ واقعہ کے وقت رکبر ایک اور شخص اسلم خان کے ہمراہ گائے لے کرجا رہے تھے۔
گزشتہ21 دسمبر کو کسان اور آر ٹی آئی کارکن امرارام گودارا کو باڑمیر سے اغوا کیا گیا اور بے رحمی سے پیٹنے کے بعدقریب قریب موت کے گھاٹ اتار کران کے گھر کےپاس پھینک دیا گیا۔ لگاتارآر ٹی آئی اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر بڑھتے ہوئے حملے احتسابی قانون سازی کی ضرورت کو نشان زدکرتےہیں۔
راجستھان کے باڑمیر ضلع کے ایک آر ٹی آئی کارکن پر ان کے آبائی گاؤں میں حملہ کیا گیا،ان کی حالت تشویشناک ہے۔انہوں نےکچھ عرصہ پہلے محکمہ پنچایتی راج میں گڑبڑی اور غیر قانونی شراب مافیاؤں کی شکایت کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
ویڈیو: راجستھان کے اجمیرشہر میں کانپور کے رہنے والے عثمان علی کو ان کے نام اور مذہب کی وجہ سے ہی پیٹا گیا تھا۔ رائٹ ونگ کارکن للت شرما نے ان کی فیملی کے ساتھ بھی مارپیٹ کی تھی۔ اس کے باوجود پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ دی وائر سے بات چیت میں للت شرما کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی چیز سے نہیں ڈرتے۔ چونکہ انہیں بجرنگ دل کے رہنماؤں اور مقامی پولیس کی بھی حمایت حاصل ہے۔
معاملہ اجمیر ضلع کا ہے۔پولیس نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیوکی بنیاد پر پانچ لوگوں کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ متاثرہ کا پتہ لگانے کی کوشش کی گئی ، لیکن کامیابی نہیں ملی۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک مسلمان شخص ہو سکتا ہے اور کسی دوسرے صوبے سے راجستھان آیا ہوگا۔
راجستھان کے ہنومان گڑھ ضلع کا معاملہ۔ متاثرہ کی نانی کا الزام ہے کہ ان کی نواسی کے ساتھ ریپ کرنے والے پردیپ وشنوئی نے ہی اسے زندہ جلایا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی میں نظر آ رہے نوجوان کی پہچان نہیں ہو پائی ہے۔ وشنوئی کے رول کی جانچ کی جا رہی ہے۔
صحافی روہنی سنگھ نے ٹوئٹر پر دھمکیاں ملنے کے بعد ادے پور پولیس سے شکایت کی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ اسٹوڈنٹ نے قبول کیا کہ روہنی کی کسان ریلی پر رپورٹنگ سے ناراضگی کی وجہ سے اس نے سنگھ کو دھمکی بھرے پیغامات بھیجے۔
گراؤنڈ رپورٹ : 16 فروری کو ناگور کے دو نوجوانوں کو کرنو گاؤں میں چوری کے الزام میں بےرحمی سے پیٹا گیا، جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر آنے کے بعدکانگریس رہنما راہل گاندھی اور وزیراعلیٰ اشوک گہلوت سمیت تمام بڑے رہنماؤں نےملزمین کو سزا اور متاثرین کو انصاف دلانے کی بات کہی، لیکن متاثرین اور ان کی فیملی اس کو لےکر مطمئن نظر نہیں آتے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے واقعہ کو ‘خوفناک اورگھناونا ‘ قراردیتے ہوئے جمعرات کو راجستھان کی اشوک گہلوت حکومت سے کہا کہ وہ اس معاملے میں فوراً کارروائی کرے۔
جئے پور میں 13 مئی 2008 کو ہوئے سلسلے وار بلاسٹ میں 80 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور تقریباً 170 زخمی ہوئے تھے۔ راجستھان کی ایک خصوصی عدالت نے معاملے میں 4 ملزمین محمد سرور اعظمی، محمد سیف،محمد سلمان اور سیف الرحمن کو مجرم ٹھہرایا جبکہ ایک ملزم شہباز حسین کو الزام سے بری کر دیا تھا۔
راجستھان کے باڑمیر ضلع کا معاملہ ہے۔زمینی تنازعہ کے دوران آئی ٹی آئی کارکن سے مار پیٹ کی گئی تھی،اس سے انہیں اندرونی چوٹیں آئی تھیں۔الزام ہے کہ پولیس نے علاج کرانے کے بجائے ،انہیں حراست میں رکھا تھا۔
یہ معاملہ جھارکھنڈ کے گملا ضلع کا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اوہام پرستی کی وجہ سے چاروں کا قتل ہوا ہے۔
یہ معاملہ راجستھان کے راجسمند ضلع کا ہے۔ حالانکہ، ادئے پور رینج کی آئی جی بنیتا ٹھاکر نے کہا کہ یہ ماب لنچنگ کا معاملہ نہیں ہے۔
راجستھان کی الور پولیس نے گئو اسمگلنگ کے معاملے میں پہلو خان کے 2 بیٹوں ارشاد، عارف اور ٹرک آپریٹر خان محمد کے خلاف آگے جانچ کے لیے عدالت میں عرضی دی تھی۔
مذہبی آزادی سے متعلق کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نےگزشتہ21 جون کو جاری کی گئی رپورٹ میں کہا تھا کہ ہندوستان میں 2018 میں گائے کے کاروبار یا گئو کشی کی افواہ پر اقلیتی کمیونٹی، خاص طو رپر، مسلمانوں کے خلاف انتہاپسند ہندو گروہوں نے تشدد کیا ہے۔
امریکہ کے ذریعے تیار ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوستان میں گئو کشی کے نام پر ہندو انتہا پسند گروپوں کے ذریعے اقلیتی کمیونٹیز، خاص طورپر مسلمانوں پر حملے 2018 میں بھی جاری رہے ۔حالانکہ ہندوستان نے امریکہ کی اس رپورٹ کو خارج کیا ہے۔
آر ایس ایس رہنما نے رام مندر معاملے میں کانگریس ،کمیونسٹ پارٹیوں اور ججوں کو ذمہ دار بتاتے ہوئے سادھو سنتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی کے دفتر اور ججوں کے گھروں کے باہر دھرنا دیں ۔
حیدر آباد کے ’ نیشنل ریسرچ سینٹر آن میٹ ‘کے ریسرچ میں پتا چلا ہے کہ 2014 سے 2017 کے بیچ پولیس اور Department of Animal Husbandry کے افسروں کے ذریعے پکڑے گئے گوشت میں سے صرف 7 فیصد ہی گائے کا گوشت تھا۔
الور ضلع کے کشن گڑھب اس تھانہ حلقہ کے بگھیری کھرد گاؤں میں گزشتہ اتوار کی صبح محمد صغیر کو مبینہ گئورکشکوں نے بےرحمی سے پیٹا۔ شدیدطور پر زخمی صغیر ضلع ہاسپٹل کے آئی سی یو میں زندگی اور موت کے درمیان جدو جہد کر رہے ہیں۔
الور ماب لنچنگ معاملے میں پولیس کی طرف سے داخل ادھوری چارج شیٹ نہ صرف جیل میں بند ملزمین کے لئے قانونی طور پر مفید ہے، بلکہ اس سے یہ بھی صاف ہوتا ہے کہ پولیس کا باقی ملزمین کو پکڑنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے این ڈی ٹی وی کے ایک اسٹنگ آپریشن میں ماب لنچنگ کے دو ملزموں کے جرم قبول کرنے اور شہریت سے متعلق ترمیم بل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
اس معاملے میں راکیش اپنی صرف ایک غلطی قبول کرتا ہے کہ لڑکوں نے موبائل پر اس کا ویڈیو بنالیا۔ اس نے بتایا کہ اس بار پولیس ان کے ساتھ ہے پچھلی حکومتوں میں ایسا نہیں ہوتا تھا ۔
ہریانہ کے پلول کے بہرولا گاؤں کا معاملہ ہے ۔ مرنے والے کی پہچان نہیں ہوسکی ہے۔پولیس نے تین بھائیوں کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا معاملہ درج کیا ہے ۔ معاملے میں ایک کی گرفتاری ہوئی ہے۔
اندریش کماراور ان جیسوں کے رد عمل پر حیرت نہیں ہوتی لیکن جب ہم دیکھتے ہیں کہ وہ قرآن اور حدیث کا حوالہ دے کر جھوٹ گڑھ رہے ہیں اور ان کے ارد گرد بیٹھے مدرسوں کے فارغین عالم فاضل لوگ خاموش ہیں تو حیرت کے ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے۔
الور قتل معاملے میں تو ایک نیا پینترا بھی سامنے آیا۔ وہ یہ کہ گاؤں والوں نے پولیس کو اور پولیس نے گاؤں والوں کو موردِ الزام ٹھہرانا شروع کر دیا۔ درحقیقت یہ پورا کھیل کیس کو قانونی طور پر کمزور کرنے کا ہے۔
اکبر خان اپنے گھر کے اکیلے کمانے والے تھے، اب ان کے 60 سال کے والد پر بیمار بہو، بزرگ بیوی، 7 پوتے پوتیوں اور 5 گایوں کی ذمہ داری ہے۔ بیٹے کی موت نے ان کو اتنا ڈرا دیا ہے کہ وہ کسی پر یقین نہیں کر پا رہے ہیں۔ ہر ملنے آنے والے سے بس یہی پوچھ رہے ہیں کہ کہیں کوئی جگہ ہے جہاں انصاف کی فریاد کی جا سکے۔
گزشتہ ہفتے الور گئو رکشکوں کے ذریعے مبینہ پٹائی کے بعد ہوئی اکبر خان کی موت پر از خود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے حکومت کو دو ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
اکبر کا نام ‘ رکبر ‘ نہیں، اکبر ہی ہے۔ جب وہ اپنا آدھار بنوانے گئے تھے، تو بنانے والا میواتی سمجھ نہیں پایا اور ان کا نام ‘ رکبر ‘ لکھ دیا۔ چچا زاد بھائی نے بتایا کہ اس کو آدھار میں نام ٹھیک کروانے کا کبھی خیال ہی نہیں آیا۔ 7 بچّوں کا پیٹ پالنے والے آدمی نے سسٹم کا دیا نام قبول کر لیا۔
ملک میں ہورہی لنچنگ پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کانگریس ماب لنچنگ کے واقعات کو لے کر تل کا تاڑ بنا رہی ہے۔
الور معاملے میں پوسٹ مارٹم رپورٹ آئی ،مارپیٹ کے دوران لگی چوٹ کے صدمے سے ہوئی اکبر کی موت۔
آر ایس ایس رہنما اندریش کمار نے رانچی میں سوموار کو ایک پروگرام میں کہا کہ’ماب لنچنگ کو صحیح نہیں ٹھہرایا جا سکتا لیکن اگر لوگ بیف کھانا چھوڑ دیں تو ‘شیطانوں’کے ذریعے کیے جانے والے اس طرح کے جرائم کو روکا جا سکتاہے۔’
سوموار کو سپریم کورٹ نے الور لنچنگ معاملے میں وہ عرضی منظو رکر لی ہے جس میں راجستھان حکومت اورانتظامیہ پر عدلیہ کی ہدایتوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
گزشتہ شب مبینہ طور پربھیڑ نے اکبر نام کے ایک آدمی کوگائے اسمگلنگ کے شک میں پیٹ پیٹ کر مارڈالا۔پولیس جائے واردات پر پہنچ کر معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔سراغ کے لیے پولیس کھوجی کتوں کا بھی سہارا لے رہی ہے۔
کمیشن کے مطابق، دو اپریل کو ‘ بھارت بند ‘ کے دوران مظاہرہ میں دلت کمیونٹی کے لوگوں کی پٹائی کی گئی۔ ان کو جھوٹے مقدموں میں پھنسایا گیا اور چھے ہفتہ گزرنے کے بعد بھی یہ لوگ جیل میں ہیں۔
خاص رپورٹ :وہسل بلوورکی مدد سے راجستھان پولیس سینکڑوں گراہکوں کو ٹھگنے کے الزام میں آئی سی آئی سی آئی بینک کے افسروں کی جانچکر رہی ہے۔ لیکن بیمہ اور بینکنگ ریگولیٹری اس بات سے بے پرواہ ہیں۔
ہائی پروفائل ملزمین کی رہائی، ضمانت اور گواہوں پر دباؤ ہونے جیسے کئی سوال اٹھاتے ہوئے ممبئی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس ابھے ایم تھپسے نے اس معاملے کو عدلیہ کی ناکامی کہا ہے۔
پہلو خان کے ساتھی عظمت کا کہنا ہے کہ یہ کس طرح کا انصاف ہے،ہم لوگوں پر حملہ ہوا اور اب ہمیں لوگوں کو مجرم قرار دیا جارہا ہے ۔
میرا ماننا ہے کہ شمبھو لال ریگر نے صرف افرازل کا ہی قتل نہیں کیا بلکہ ہندوستان کے آئین کا بھی قتل کر دیا ہے۔ راجستھان کے راجسمند میں بنگالی مزدور افرازل کی ایک دلت شمبھو لال ریگر عرف شمبھو بھوانی کے ذریعے کیے گئے وحشیانہ قتل […]
راجسمند قتل معاملے پر معروف صحافی رویش کمار ،ارملیش ،سماجی کارکن کویتا شری واستو اور فلم ڈائریکٹر اونیاش داس کے ردعمل نئی دہلی :رجستھان راجسمند میں نام نہا د لو جہاد کے نام پر مغربی بنگال کے مسلم مزدور کو انتہائی وحشیانہ اور بہیمانہ طریقے سے قتل کیے جانے […]
نئی دہلی : اس سال اپریل کی پہلی تاریخ کو راجستھان کے باشندہ پہلو خان پر 200مسلح لوگوں نے حملہ کیا،جس کی وجہ سے حملے کے دو دن بعد ان کی موت ہوگئی۔یہ لوگ مبینہ طور پر گئو رکشک تھےاور پہلو پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ […]