کو رونا وائرس کے مدنظر ہوئے ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران راجستھان میں رہ رہے پاکستانی ہندو پناہ گزینوں کی خبرلینے والا کوئی نہیں ہے۔ریاستی حکومت نے امداد مہیا کرانے کے احکامات دیے ہیں، لیکن اب تک تمام پناہ گزینوں تک مدد نہیں پہنچی ہے۔
اپنے والد اور دادی کے برخلاف بطور کانگریس صدر راہل گاندھی نے تمام مدعیان کی باتیں سنیں، جس کی امید قدیم اورتاریخی پارٹی کے ہائی کمانڈ جیسے عہدےدار سے کم ہی رہتی ہے۔
ان نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر ان تین ریاستوں میں اپوزیشن متحد ہو کر لڑتی تو بی جے پی کو اس ے زیادہ بڑی ہار کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔خصوصاً مدھیہ پردیش میں جہاں شیوراج سنگھ چوہان کوبے دخل کرنے میں کانگریس کو مشقت کرنی پڑی ۔
بنا چہرہ اعلان کئے میدان میں اترنے اور ٹکٹ بٹوارے میں کھینچ تان کی وجہ سے کانگریس یکطرفہ جیت سے چوک گئی، لیکن پارٹی نے حکومت بنانے لائق اکثریت حاصل کر لی ہے۔
بی جے پی کے اسٹارپرچارک اور مقامی رہنما راجستھان کے انتخابی میدان میں ہندو رائےدہندگان کی صف بندی کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایک آدھ سیٹ کو چھوڑکر اس کا اثر ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔
راجستھان کی آبادی میں تقریباً55 لاکھ لوگ خانہ بدوش کمیونٹی سے آتے ہیں لیکن بی جے پی اور کانگریس کے پاس ان کو لےکر نہ کوئی پالیسی دکھائی دیتی ہے اور نہ ہی نیت۔
گراؤنڈ رپورٹ : بی جے پی نے باڑمیر ضلع میں پڑنے والے ناتھ فرقے کے تارترا مٹھ کے مہنت پرتاپ پوری مہاراج کو پوکھرن سے ٹکٹ دیا ہے تو کانگریس نے علاقے کے مشہور سندھی-مسلم مذہبی رہنما غازی فقیر کے بیٹے صالح محمد کو میدان میں اتارا ہے۔
وسندھرا راجے کی وجہ سے راجپوت راجستھان انتخابات میں بی جے پی کا انتخابی کھیل اسی طرح بگاڑ سکتے ہیں، جیسے 2013 میں جاٹوں کے اشوک گہلوت کے خلاف ناراضگی نے کانگریس کو نقصان پہنچایا تھا۔
جانکاروں کا کہنا ہے کہ ٹونک سے یونس خان کو اتارنے کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ علاقہ مسلم اکثریت والا ہے۔
خاص رپورٹ: راجستھان میں کانگریس کی کمان سنبھال رہے سچن پائلٹ نہ تو خود اسمبلی کا انتخاب لڑنا چاہتے تھے اور نہ ہی اشوک گہلوت کو انتخابی میدان میں امیدوار کی حیثیت سے اترتا ہوا دیکھنا چاہتے تھے، لیکن ان کے اس منصوبے پر ایک جھٹکے میں پانی […]
امت شاہ آدھے سے زیادہ ایم ایل اے کا ٹکٹ کاٹنا چاہتے ہیں جبکہ وسندھرا راجے 80 فیصد سے زیادہ ایم ایل اے کو پھر سے ٹکٹ دینے کے حق میں ہیں۔ اس رسّہ کشی میں شاہ کے ساتھ پوری ٹیم ہے جبکہ راجے اکیلی جدّو جہد کر رہی ہیں۔
آج اشوک گہلوت کانگریس کے مرکزی دفتر کی سب سے اہم شخصیت ہو چلے ہیں۔ ایسے میں کانگریسیوں کا یہ یقین درست معلوم ہوتا ہے کہ راجستھان میں کانگریس کی فتح کا فاصلہ کم رہا تو اشوک ہی راہل کی پہلی پسند ہوں گے۔
باڑمیر کے شو سے ایم ایل اے مانویندر سنگھ نے حال ہی میں بی جے پی کو چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس ان کو اپنے پالے میں شامل کرنا چاہتی ہے، لیکن اس کو ذات پات والے فارمولے کے بگڑنے کا ڈر ستا رہا ہے۔
راجستھان ہائی کورٹ نے یہ حکم دو پی آئی ایل کے نپٹارے کے دوران دیا ہے۔ ان میں ریاست کی وزیراعلیٰ وسندھرا راجے پر گورو یاترا کے ذریعے سرکاری خرچ پر پارٹی کی تشہیر کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
پارلیامنٹ کی دو اور اسمبلی کی ایک سیٹ کے لئے ہوئے ضمنی انتخاب میں بی جے پی کی کراری ہارکے بعد ریاست میں قیادت کی تبدیلی کی بحث نے پھر سے شروع ہوگئی ہے۔