جے این یو کی نئی وائس چانسلر شانتی سری پنڈت کی تقرری کے بعد ان کے کچھ پرانے ٹوئٹس تنازعہ میں ہیں۔ اب ڈیلیٹ کردیے گئے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے بارے میں پنڈت نے کہا کہ جے این یو سے کسی شخص نے سازش کے تحت اس کو بنایا تھا۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ جے این یو کےکسی شخص کو یہ کیسے پتہ رہا ہوگا کہ انہیں یہاں کا وائس چانسلر بنایا جائے گا اور کیسے ان کی تقرری سے پہلے ٹوئٹر اکاؤنٹ بنا ہوگا۔
جے این یو کی نئی وائس چانسلر شانتی سری پنڈت نے کئی موقع پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنے ہندوتوا اور دائیں بازو کے نظریات کی تشہیر کی ہے۔ تقرری کے بعد ان کے پرانے ٹوئٹ شیئرکیے جانے کا سلسلہ بڑھنے کے بعد ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔
ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کی پروفیسر59 سالہ شانتی سری پنڈت کو پانچ سال کے لیے جے این یو کا وائس چانسلرمقررکیا گیا ہے۔ پنڈت جے این یو کی اسٹوڈنٹ رہی ہیں، یہاں سے انہوں نے ایم فل کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل ریلیشنز میں پی ایچ ڈی کی ہے۔
اگر وزیر اعظم کے خلاف شکایت کو خارج کیا جاتا ہے تو اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی جائےگی۔ وہیں مرکزی وزیر یا قانون سازمجلس کے ممبروں کے خلاف معاملہ ہے تو اس بارے میں لوک پال کے کم سے کم تین ممبروں کی بنچ فیصلہ لےگی۔
صدرجمہوریہ رامناتھ کووند کو بھیجے گئے خط میں ٹیچرس ایسوسی ایشن نے لکھا ہے کہ وہاٹس ایپ سے امتحان لینے کے انتظامیہ کے فیصلے سے جے این یو پوری دنیا کی تعلیمی دنیا میں ایک مذاق بن جائے گا۔
لوک پال کا ابھی تک کوئی مستقل دفتر نہیں ہے۔ فی الحال یہ نئی دہلی کےاشوکا ہوٹل سے کام کر رہا ہے۔ لوک پال کو اب تک کل 1160 شکایتں ملی ہیں لیکن کسی بھی معاملے میں جانچ شروع نہیں ہوئی ہے۔
جموں و کشمیر نے سیاحوں کو ریاست میں آنے کی اجازت دینے کے بعد پریس کاؤنسل آف انڈیا سے کہا ہے کہ ان کی فیکٹ-فائنڈنگ کمیٹی 4 نومبر کے بعد ہی ریاست میں آ سکتی ہے۔
لوک پال کے صدر اور ا س کے ممبروں کی تقرری میں اقتدار میں موجود ممبروں کی تعداد زیادہ تھی اور انتخاب میں پوری طرح سے رازداری برتی گئی۔ ایسا کرنا لوک پال قانون کے اہتماموں کی پوری طرح سے خلاف ورزی ہے۔ انتخابی عمل سے سمجھوتہ کرکے مودی حکومت نے کام کاج شروع کرنے سے پہلے ہی لوک پال ادارہ کو کمزور کر دیا ہے۔
صدرجمہوریہ رامناتھ کووند نے منگل کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس پی سی گھوش کی ملک کے پہلے لوک پال کے طور پر تقرری کو منظوری دی۔ اس کے علاوہ لوک پال میں 8 ممبروں کی تقرری بھی کی گئی۔
جموں و کشمیر کے کئی بڑے اخباروں نے حکومت کے ذریعے گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر جیسے اخباروں کو بنا کوئی واضح وجہ بتائے اشتہار نہیں دینے کے فیصلے کی مخالفت میں 10 مارچ کو اپنا پہلا صفحہ خالی چھوڑ دیا تھا۔
جموں و کشمیر کے کئی بڑے اخباروں نے سرکار کے ذریعے گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر کو بنا کوئی وجہ بتائے اشتہا رنہیں دینے کے فیصلے کے خلا ف اتوار کو اپنے سرورق پر کچھ بھی شائع نہیں کیا۔
صدر کووند نے قومی یوم قانون کے موقع پر نیتی آیوگ اور لاکمیشن کے زیر اہتمام منعقد دو روزہ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے آج کہا کہ ذیلی عدالتوں ، ہائی کورٹوں اور سپریم کورٹ میں تقریبا 17 ہزار جج ہیں لیکن ان میں خاتون ججوں کی شراکت […]