نیپال کے ڈرگ ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے ایک نوٹس میں نیپال کو ان دواؤں کی سپلائی کرنے والے مقامی ایجنٹ سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ان کو واپس لے لیں۔ ایک اور نوٹس میں محکمہ نے ڈسٹری بیوٹرز کو ہندوستانی کمپنی گلوبل ہیلتھ کیئر کے تیار کردہ 500 ملی لیٹر اور 5 لیٹر ہینڈ سینٹائزر واپس لینے کی ہدایت دی ہے۔
دہرادون کے کارٹونسٹ گجیندر راوت اور ہیمنت مالویہ پرفحش پوسٹر بنا کر اور انہیں سوشل میڈیا پر وائرل کر کےبابا رام دیو کی امیج خراب کرنے کا الزام ہے۔
بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی نے اخبارات میں اشتہار دے کر دعویٰ کیا ہے کہ اس کی دوائیں ٹائپ 1 ذیابیطس، تھائرائیڈ اور دمہ جیسی کئی بیماریوں کا علاج کر سکتی ہیں۔ ‘ایلوپیتھی کے ذریعے پھیلائی گئی غلط فہمیاں’ کے عنوان سے شائع ہونے والےاس اشتہار کو تمام ڈاکٹروں نے پورے طور پر گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
خبروں کے مطابق، اتراکھنڈ کی آیورویدک اور یونانی خدمات کے عہدیدار کی طرف سے جاری کردہ ایک خط میں رام دیو کی پتنجلی دیویہ فارمیسی سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی پانچ دواؤں کی تیاری اوران کی تشہیر بند کرے۔ اس سے پہلے بھی کورونیل سمیت کچھ دوائیوں کے بارے میں سوال اٹھ چکے ہیں۔
سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا کہ جو کمپنیاں 2021-22 سے 2026-27 کے دوران پتنجلی ریسرچ فاؤنڈیشن ٹرسٹ کو جو پیسہ چندے کے طور پر دیں گی وہ اس پر ٹیکس چھوٹ کا دعویٰ کر سکتی ہیں۔
میرٹھ کی چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے فلاسفی کےنصاب میں رام دیو کی یوگ چکتسا رہسیہ سمیت چنندہ کتابوں کو شامل کیا گیا ہے۔یہ کتاب بیماری سے لڑنے میں یوگ کی اہمیت پر ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی کتاب ہٹھ یوگ سوروپ ایوں سادھنا بھی نصاب میں شامل کی گئی ہے۔
ویڈیو: یوگا پرانایام کرنا ایک بات ہے لیکن یوگا سے کورونا کا علاج ہونے کا دعویٰ کرنا سراسر گمراہی پھیلانا ہے۔ کچھ ایسا ہی کام کھلے عام ٹی وی اسکرین پر رام دیو کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ وہ بھی اس وقت سے جب سے کورونا وائرس نے ہندستان میں دستک دی تھی۔ رام دیو کبھی کورونل کے نام پر لگاتار بھرم پھیلا رہے ہیں تو کبھی یوگا پرانایام سے بدن میں اینٹی باڈی تیاری کرنے کے دعوے کر رہے ہیں۔
کورونا کے علاج کے دعوے کے ساتھ لانچ ہوئی پتنجلی کی‘کورونل’کو وزارت آیوش سے ملے سرٹیفیکیٹ کو ڈبلیو ایچ او کی منظوری اور رام دیو کے ذریعے کورونل کو 150 سے زیادہ ممالک میں فروخت کرنے کی اجازت ملنے کا دعویٰ شک کے دائرے میں ہے۔ ساتھ ہی اس کو لےکر انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی سوال اٹھائے ہیں۔
بابا رام دیو نے گزشتہ23 جون کو‘کورونل’نام کی دوا لانچ کرتے ہوئے اس کے کووڈ 19 کے علاج میں صد فیصدکارگر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے بعد وزارت آیوش نے دوا کےاشتہار پر روک لگاتے ہوئے کمپنی سے اس کے کلینیکل ٹرائل اور ریسرچ کی تفصیلات فراہم کرنے کو کہا تھا۔
پتنجلی آیوروید کی کورونا کٹ کو لےکر چنڈی گڑھ کی ایک عدالت میں ملاوٹی دوا بیچنے اور دھوکہ دھڑی کی مختلف دفعات میں معاملہ درج کروایا گیا ہے۔ وہیں راجستھان حکومت نے اس دوا کے ‘کلینیکل ٹرائل’ کو لےکرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ریسرچ سے وضاحت طلب کی ہے۔
ویڈیو: بابا رام دیو کی پتنجلی آیوروید نے کووڈ 19 کے علاج میں صدفیصدمؤثر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دوا لانچ کی ہے۔حالانکہ وزارت نے ان کے دعووں کی جانچ ہونے تک اس دوا کی تشہیراورفروخت پر روک لگادی ہے۔
پتنجلی آیوروید کی کورونا کٹ کی صداقت پرسنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔کمپنی نے کورونا کےصد فیصد علاج کادعویٰ کرنے والی اس دوا سے متعلق کچھ دستاویزوزارت آیوش کو سونپے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ اس سے کووڈ 19 ٹھیک ہو جائےگا۔
پتنجلی یوگ پیٹھ کے انتخاب کے ساتھ ہی بھارتیہ شکشا بورڈ ملک کا پہلا ایسا نجی اسکول بورڈ بن گیا جو کہ حکومت کے ذریعے منظور شدہ ہوگا۔
رام دیو نے بھارت رتن میں کسی بھی ہندو سنت کو شامل نہیں کیے جانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک بھگوا دھاری سنیاسی کو بھی اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا جانا چاہیے۔دریں اثنابھوپین ہزاریکا پر مبینہ تبصرے کو لے کر سینئر کانگریسی رہنما ملیکارجن کھڑگے کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی دویہ فارمیسی کے ذریعے منافع نہ دینے کو لےکر دائر عرضی کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے خارج کر دیا۔
بی جے پی کے لیے کیمپین کرنے کے سوال پر یوگ گرو رام دیو نے کہا،’میں کیوں کروں گا، میں ان کے لیے کیمپین نہیں کروں گا۔ ‘
سالوں سے اپنی زمین کے لئے پرانے ریکارڈ کی بھول بھلیاں، لچیلے سرکاری نظام اور سیاسی رسوخ کے چکرویو سے لڑ رہے کسانوں کے سامنے اب بابا رام دیو نامی بڑا چیلنج کھڑا ہو گیا ہے۔
دی وائر نے 20 جون کو شائع اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ راجستھان کی وسندھرا راجے حکومت نے ریگولیشن کو طاق پر رکھ کر کرولی ضلع میں مندر ٹرسٹ کی زمین بابا رام دیو کو لیز پر دے دی ہے۔
بابا رام دیو نے نہ صرف مندر کی اس زمین کو غیر قانونی طریقے سے لیز پر لیا ہے، بلکہ راجستھان کی وسندھرا راجے حکومت اصولوں کی خلاف ورزی کر اس کے ریگولیشن کی تیاری میں ہے۔