جی ایس ٹی ریٹ ایک ٹیکس سے شروع ہوتا ہے اور بعد میں کئی ٹیکس آ جاتے ہیں یا بڑھنے لگتے ہیں۔ یا پھر کئی ٹیکس سے شروع ہوکر ایک ٹیکس کی طرف جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک ٹیکس کو لےکر کوئی ٹھوس سمجھ نہیں ہے۔ شاید عوام کا موڈ دیکھکر ٹیکس سے متعلق سمجھداری آتی ہے۔
اگر وزیر دفاع کو یونیورسٹیوں میں اتنی ہی دلچسپی ہے تو جیو اانسٹی ٹیوٹ پر ہی ایک پریس کانفرنس کر دیں۔ بہت سی یونیورسٹی میں استاد نہیں ہیں۔ جو عارضی استاد ہیں ان کی تنخواہ بہت کم ہیں۔ ان سب پر بھی پریس کانفرنس کریں۔
وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے شروعاتی اصولوں میں امبانی کے جیو انسٹی ٹیوٹ کو مشہور ادارے کا ٹیگ نہیں مل پاتا۔ یہاں تک کہ وزارت خزانہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ جس ادارے کا کہیں کوئی وجود نہیں ہے اس کو’ انسٹی ٹیوٹ آف ایمننس ‘ کا درجہ دینا دلیلوں کے خلاف ہے۔
وزیر ریل کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاکر دیکھیے ۔وہ انہی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہیں جس میں مسافر تعریف کرتے ہیں۔ مگر سیکڑوں کی تعداد میں طالب علم امتحان کے سینٹر کو لےکر شکایت کر رہے ہیں،ان پر کوئی رد عمل نہیں ہے۔
نوبل ایوارڈ یافتہ ماہر اقتصادیات نے اپنی کتاب An Uncertain Glory : India And Its Contradictions کے ہندی ایڈیشن کے اجرا کے موقع پر کہا کہ سرکار نے عدم مساوات اور کاسٹ سسٹم کے مدعوں کو نظر انداز کیا ہے۔ایس سی ایس ٹی کے لوگوں کو الگ رکھا جا رہا ہے۔
فیک نیوز:ملک کی نامی گرامی ہستیوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو فیک نیوز کو پھیلاتے رہتے ہیں، ایسے ہی لوگوں میں مدھو کشور کا نام بھی شامل ہے۔اس کے بر عکس جب جگنیش کو معلوم ہوا کہ ان کا ٹوئٹ ایک فیک تصویر پر مبنی ہے تو انہوں نے معافی مانگ لی۔
چھوٹے فنانس بینک کا این پی اے بھی6-5 فیصد بڑھ گیا ہے۔ نوٹ بندی کے پہلے یہ ایک فیصد تھا۔ اس رپورٹ میں آہستہ سے نوٹ بندی اور قرض معافی کو وجہ بتایا گیا ہے۔ بڑے بینک ہوں یا چھوٹے بینک سب کے سب ڈوب رہے ہیں۔
مانا جاتا ہے کہ جو حکومت جی ایس ٹی نافذ کرتی ہے وہ انتخاب ہار جاتی ہے۔ ملائیشیا میں ایسا ہوا لیکن وہاں کے تجربے کو ہندوستان سے جوڑنے سے پہلے ہندوستان کے تجربات اور یہاں کی سیاست کو سمجھنا ہوگا۔
جو الزامات لگائے گئے ہیں ان پر بات کم ہو رہی ہے۔ ان سے فوکس شفٹ ہو گئی ہے۔ اچھا ہوتا کہ ان الزامات پر گفتگو ہوتی جس سے لوگوں کو پتا چلتا کہ کیا یہ الزامات Impeachmentکے لئے کافی ہیں؟
مجھے پتا ہے کہ بینک کے ہیڈکوارٹر والے سینئر میرا ہر مضمون پڑھنے لگے ہیں۔اس لئے یہ لائن لکھ رہا ہوں۔بتانے کے لئے کہ جھوٹ کی دکان زیادہ دنوں تک نہیں چلتی ہے۔
ڈگ ڈگ بھر زمین میں اس طرح مکان بنے ہیں کہ دیکھکر لگتا ہے کہ آرکٹیکٹ پڑھنے والے طالب علموں کو ایسے گھروں پر اسٹڈی کرنا چاہیے۔ جیسے اچانک بارش سے دھلا آسمان صاف نظر آنے لگتا ہے، ویسے ہی یہ مکان اچانک سے رنگین نظر آنے لگے۔ […]
روی شنکر پرساد کہہ رہے ہیں کہ نوٹ بندی سے جسم فروشی میں کمی آئی۔ جلد ہی کوئی دعویٰ کر دےگا کہ نوٹ بندی سے جلدسے متعلق مرض اور گنجاپن بھی دور ہونے لگا ہے۔ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونامی (سی ایم آئی ای)کے نئے اعداد و شمار […]
ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے راجستھان سرکار سے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ نئی دہلی :یں آج سزا کے عمل میں ترمیمی بل پیش کرنے پر برسرا قتدار پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان تیکھی تکرار اور اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعدایوان کی کارروائی کل […]
اگر ساری پارٹیاں بی جے پی میں شامل ہو جائیں تو ہو سکتا ہے کہ وزیر اعظم ٹی وی پر اعلان کر دیں کہ ہندوستان سے سیاسی بد عنوانی ختم ہو گئی ہے کیونکہ سب میرے ساتھ آ گئے ہیں۔ بد عنوانی پر پردہ ڈالنے کے لئے سیکولرازم […]