جیلوں کی حالت سے ناراض سپریم کورٹ نےکہا؛ کیا قیدیوں کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟
عدالت نے کہا،’ تمام چیزوں کا مذاق بنا دیا گیا ہے۔ کیا قیدیوں کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟ مجھے نہیں معلوم کہ افسروں کی نظر میں قیدیوں کو انسان بھی مانا جاتا ہے یا نہیں۔‘
عدالت نے کہا،’ تمام چیزوں کا مذاق بنا دیا گیا ہے۔ کیا قیدیوں کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟ مجھے نہیں معلوم کہ افسروں کی نظر میں قیدیوں کو انسان بھی مانا جاتا ہے یا نہیں۔‘
جسٹس امیتاؤ رائے کی صدارت والی یہ کمیٹی خاتون قیدیوں سے متعلق معاملوں کو بھی دیکھےگی۔ سپریم کورٹ ملک کی 1382 جیلوں میں قیدیوں کی حالت سے متعلق مدعوں کی سماعت کر رہی ہے۔
ملک کی کئی جیلوں میں متعینہ تعداد سے چھ گنا زیادہ قیدی رکھے جانے پرسپریم کورٹ نے کہا کہ اگر ان کو صحیح سے نہیں رکھ سکتے ہیں تو ان کو رہا کر دینا چاہیے۔