دہلی سرکار نے این پی آر کے خلاف اسمبلی میں تجویز پیش کیا
عام آدمی پارٹی کے رہنما گوپال رائے نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر این پی آرنافذ ہو گیا توملک کی ایک بڑی آبادی اس سے متاثر ہوگی۔
عام آدمی پارٹی کے رہنما گوپال رائے نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر این پی آرنافذ ہو گیا توملک کی ایک بڑی آبادی اس سے متاثر ہوگی۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں کہا، ‘این پی آر کے لیے کسی طرح کے دستاویز نہیں مانگے جائیں گے۔ اگر کسی کے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے تو اس کو شیئر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔’
ویڈیو: دی وائر کے ذریعے حاصل کیے گئے سرکاری دستاویزوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ کس طرح مرکزکی مودی حکومت کافی پہلے سے این پی آر میں آدھار کو ’لازمی‘ کرنے کا نہ صرف من بنا چکی تھی، بلکہ تقریباً 60 کروڑ آدھار نمبر کو این پی آر سے جوڑنے کا کا م بھی پورا ہو چکا ہے۔
خصوصی رپورٹ:د ی وائر کے ذریعے حاصل کئے گئے سرکاری دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ 15 اپریل 2015 کو وزیراعظم نریندر مودی کے اس وقت کے چیف سکریٹری نرپیندر مشرا کی صدارت میں ایک میٹنگ ہوئی تھی، جس میں آدھار جاری کرنے، این پی آر ڈیٹابیس کے ساتھ آدھار نمبر کو جوڑ نے اور وقت قت پر این پی آر میں آدھار نمبر اپ ڈیٹ کرنے کو لے کر چرچہ کی گئی تھی۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی حکومت نے این پی آر میں لازمی طورپر آدھار اکٹھا کرنے کے لیے آدھار قانون یاشہریت قانون میں بھی ترمیم کی تجویز دی تھی۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: وزارت داخلہ بھروسہ دلارہا ہے کہ جن لوگوں کے پاس آدھار نمبر نہیں ہے انہیں این پی آر اپ ڈیٹ کرنے کے دوران اس طرح کا دستاویز دینے کے لیے مجبور نہیں کیا جائےگا۔حالانکہ حاصل کیےگئےسرکاری دستاویزحکومت کی ان یقین دہانیوں پرسوالیہ نشان کھڑے کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ آسام میں این آر سی کو آخری شکل دینے کی 31 جولائی کی تایخ آگے نہیں بڑھائی جائےگی۔ یہ یقینی بنایاجانا چاہیے کہ این آر سی سے متاثر ہونے والے ہر شخص کو غیر جانبدارانہ سماعت کا موقع ملے۔
چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی نے کہا کہ مرکزی حکومت این آر سی پروسیس کو لے کر تعاون نہیں کر رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وزارت داخلہ کی پوری کوشش این آر سی پروسیس کو برباد کرنے کی ہے۔
کورٹ نے این آر سی ، آسام کے کو آرڈینٹر پرتیک ہجیلا کو کہا کہ آپ کا کام صرف این آر سی بنانا تھا نہ کہ پریس میں جانا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہجیلا کے بیان کا از خود نوٹس لے کر شنوائی شروع ہوئی ہے۔
30 جون کو سونپا جانا تھامسودہ لیکن ریاست میں سیلاب کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ کورٹ نے 30 جولائی تک مدت بڑھادی ہے۔