منی پور کے سابق گورنر گربچن جگت نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ریاست بھر میں پولیس اسٹیشنوں اور پولیس کے اسلحہ خانوں پر حملے کیے گئے ہیں اور ہزاروں بندوقیں اور بڑی مقدار میں گولہ بارود لوٹ لیا گیا ہے۔ جموں کشمیر، پنجاب، دہلی، گجرات کے بدترین دور میں بھی ایسا نہیں ہوا تھا۔
یوگی حکومت کے متھرا میں میٹ بین کے فیصلے کی قانونی حیثیت پر کوئی تنازعہ نہیں ہے کیونکہ اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلے سے موجود ہے، لیکن اس کے اصلی ارادے اورممکنہ نتائج پر یقینی طور پر بحث ہونی چاہیے کیونکہ یہ بڑے پیمانے پر لوگوں کےحقوق ، ان کےروزگار اور سلامتی سےوابستہ ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے متھرا میں بھگوان شری کرشن کے یوم پیدائش کے موقع پر منعقد پروگراموں میں کہا کہ ورنداون، گووردھن، نندگاؤں، برسانا، گوکل، مہاون اور بلدیو میں جلد ہی گوشت اور شراب کی فروخت بند کرکے ان کاموں میں لگے لوگوں کو دوسرے کاموں میں لگایا جائےگا۔
سال 1997 میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران بروکمیونٹی کے تقریباً37 ہزار لوگ میزورم چھوڑکر تریپورہ کے مامت، کولاسب اورلنگلیئی ضلعوں میں بس گئے تھے۔ ان کو واپس بھیجنے کے سلسلے میں گزشتہ سال مرکز نےتریپورہ کے برو پناہ گزین کیمپ میں دیے جانے والے مفت راشن کے سسٹم کو روک دیاتھا، جس کے بعد کافی احتجاج ہوا تھا۔
ایک مطالعے کے مطابق، سال 2018 میں ہر دن 554 اور ہر گھنٹے 23 لوگوں کو بے دخلی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ تقریباً 1 کروڑ 10 لاکھ لوگ بے دخلی اور نقل مکانی کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ جبراً جھگی خالی کروانا قانون کے خلاف ہے۔افسروں کو یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی فوراً باز آبادکاری ہو۔