اتر پردیش سرکار نے کہا کہ ہے کہ ریاست میں ایک جنوری2011 یا اس کے بعد سے سڑکوں، گلیوںوغیرہ پر بنائے گئے مذہبی ڈھانچے یا تعمیراتی مقامات کو چھ مہینے کے اندرمنتقل کیا جائے یا اسے ہٹایا جائے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ جان بوجھ کر نافرمانی کرنا ہائی کورٹ کے احکامات کی ہتک ہوگی،جس کو مجرمانہ ہتک مانا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے تناظر میں وسیع النظری سے غور کرنے پر بہت سارے پہلو سامنے آتے ہیں جو سپریم کورٹ کے موقف کو کمزور کرتے ہیں اور انصاف پسندی پر سوالیہ نشان لگا دیتے ہیں۔ شنوائی مکمل ہونے کے تقریباً 16 ماہ بعد ، سپریم […]
گجرات فساد (2002) میں منہدم عبادت گاہوں کے معاوضے کو لے کر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر پروفیسر اپوروانند کا تبصرہ گجرات فساد (2002) میں عباد ت گاہوں اور مقبروں کے انہدام کے سلسلے میں ایک معاملے کی سماعت میں سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سنایا ہے […]
نئی دہلی : آج سپریم کورٹ نے گجرات حکومت بڑی راحت دیتے ہوئے 2002 کے فسادات کے دوران تباہ ہونے مذہبی مقامات خاص طور پر مساجدوں کی از سرنوتعمیرکے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے آج مسترد کردیا اوراس معاملے میں ریاستی حکومت کی معاوضہ تجویز کو منظوری دے […]