جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ ڈی جی پی آر آر سوین نے دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر کے مرکزی دھارے کے لیڈروں کے دہشت گردی سے وابستہ ہونے کے ’خاطرخواہ شواہد‘ موجود ہیں۔ اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے ان پر ایک مخصوص سیاسی نظریے اور سیاسی جماعت کے لیے کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔
مہاراشٹر کے پونے شہر کا واقعہ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کو ‘بھارت رتن’ سے نوازے جانے کے بعد ان کے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرے کرنے کے لیے واگلے نشانے پر آگئے ہیں۔ واگلے نے اس حوالے سے سوشل سائٹ ایکس پر تبصرہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
گزشتہ 18 مارچ کو مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے ایک پروگرام میں کہا تھاکہ ‘تین یا چار’ ریٹائرجج ‘اینٹی انڈیا’ گینگ کا حصہ ہیں، جو چاہتے ہیں کہ عدلیہ اپوزیشن کا رول ادا کرے۔ان کےاس بیان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملک کے 300 سے زائد وکیلوں نے خط لکھ کر ان سے عوامی طور پراپنا بیان واپس لینے کی مانگ کی ہے۔
بی جے پی ایم ایل اے بنشی دھر بھگت نے 11 اکتوبر کولڑکیوں کے بین الاقوامی دن کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لفظ ‘پٹاؤ’ کا استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ تعلیم کے لیے دیوی سرسوتی، طاقت کے لیے دیوی درگا اور دولت کے لیے دیوی لکشمی کو منانا ہوتا ہے۔ ان کے اس بیان پر ان کو شدیدتنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔