سپریم کورٹ نے کانگریس ایم پی سشمیتا دیو کی عرضی پر کوئی ہدایت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بارے میں شکایتوں پر فیصلہ کر لیا ہے۔ ایسی حالت میں ان احکام کو چیلنج دینے کے لئے نئی عرضی دائر کرنی ہوگی۔
اس لوک سبھا انتخاب کے دوران الیکشن کمیشن کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے میں ملی کل شکایتوں میں سے 29 بی جے پی رہنماؤں، 13 کانگریس رہنماؤں، دو سماجوادی پارٹی کے رہنماؤں اور ایک ایک ٹی آر ایس اور بی ایس پی رہنماؤں کے خلاف تھی۔
کانگریس وومین ونگ کی صدر سشمتا دیو نے عرضی دائر کر کے شکایت کی ہے کہ الیکشن کمیشن کے ذریعے واضح پابندی کے باوجود مودی اور شاہ نے نفرت پھیلانے والی تقریر کی اور آرمڈ فورسز کا اپنی ریلیوں میں استعمال کیا۔
الیکشن کمیشن نے عوامی نمائندگی قانون(Representation of the People Act)، 1951 میں ترمیم کرکے دفعہ 58بی کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاکہ سیاسی جماعتوں کے ذریعے رائےدہندگان کو رشوت دینے پر انتخاب کو ملتوی یا رد کیا جا سکے۔ لیکن حکومت نے اس کو خارج کر دیا۔
اس سال الیکشن کمیشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے داخل کی گئی کنٹری بیوشن رپورٹ سوالوں کے گھیرے میں ہے۔