پی ایم سی بینک میں ہوئے گھوٹالہ کے معاملے میں ممبئی پولیس کی ای او ڈبلیونے ایچ ڈی آئی ایل اور پی ایم سی بینک کے سینئر افسروں کے خلاف درج معاملے کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل کی ہے۔
ویڈیو: آر بی آئی نے پنجاب اینڈ مہاراشٹر کو آپریٹو بینک (پی ایم سی)کے صارفین کے لیے 6 مہینے میں صرف 1000روپے نکالنے کی حد طے کر دی ہے۔اس مدعے پر نئی دہلی میں بینک صارفین سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر خبر آئی تھی کہ آر بی آئی مستقل طور پر نو بینکوں کو بند کر رہا ہے اور اس نے لوگوں سے ان بینکوں سے اپنے پیسے واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ریزرو بینک نے اس کو جھوٹ قرار دیا ہے۔
15ویں فنانس کمیشن کے سینٹرلائزیشن کی کوششوں پر روک لگنی چاہیے۔
کانگریس لگاتار نوٹ بندی کو ایک بڑا گھوٹالہ بتاتی آئی ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجےوالا نے ایک رپورٹ ٹوئٹ کر کے حکومت پر نوٹ بندی کی آڑ میں بدعنوانی کا الزام لگایا ہے۔
ریزرو بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 2000 روپے اور 500 روپے کے نقلی نوٹوں میں 21.9 فیصدی اور 221 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ وہیں 200 روپے کے نقلی نوٹوں میں 161 گنا کا اضافہ ہوا۔
ریزرو بینک کے ذریعے جاری سالانہ رپورٹ کے مطابق، سال 2018-19 میں 71542.93کروڑ روپے کے بینک فراڈ کے 6801 معاملے سامنے آئے۔ سال 2017-18 میں فراڈ کی رقم 41167.04کروڑ روپے تھی۔
آر بی آئی کے بورڈ آف ڈائریکٹر نے سینٹرل بینک کے سابق گورنر بمل جالان کی صدارت والی کمیٹی کی سفارشوں کو منظور کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا ہے۔ آر بی آئی نے حکومت کو جو رقم دینے کا فیصلہ کیا ہے وہ پچھلے پانچ سالوں کے مقابلے تین گنا زیادہ ہے۔
راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعے دیے گئے تحریری جواب کے مطابق نوٹ بندی سے پہلے چار نومبر، 2016 تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی چلن میں تھی، لیکن اب یہ رقم بڑھکر 21.71 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے اپنی مدت کار پوری ہونے سے 6 مہینے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس سے پہلے دسمبر 2018 میں آر بی آئی کے گورنر ارجت پٹیل نے حکومت کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے اپنی مدت کار پوری ہونے سے 9 مہینے پہلے استعفیٰ دے دیا تھا۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: آر ٹی آئی کے تحت حاصل اعداد و شمار کے مطابق ٹاپ 100 این پی اے قرض داروں کا این پی اے 446158 کروڑ روپے ہے، جو کہ ملک میں کل این پی اے 1009286 کروڑ روپے کا تقریباً 50 فیصدی ہے۔
آرٹی آئی کے تحت ریزرو بینک سے ڈیفالٹروں کے نام کی جانکاری مانگی گئی تھی۔
پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت فرد کو غیراعلانیہ آمدنی کا 30 فیصدی کی شرح سے ٹیکس، ٹیکس کی رقم کا 33 فیصدی سر چارج اور غیراعلانیہ آمدنی کا 10 فیصدی جرمانے کے طور پر دینا تھا۔ اس اسکیم کو دسمبر 2016 سے 10 مئی 2017 تک کے لئے لایا گیا تھا
جنوری 2019 میں سپریم کورٹ نے آر ٹی آئی کے تحت بینکوں کی سالانہ جائزہ سے متعلق رپورٹ نہ دینے پر آر بی آئی کو ہتک عزت نوٹس جاری کیا تھا، حالانکہ جمعہ کو عدالت نے ہتک عزت کی کارروائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو آر ٹی آئی قوانین کے اہتماموں پر عمل کرنے کا آخری موقع دے رہی ہے۔
آر بی آئی کے مطابق؛ گزشتہ دس سالوں میں سات لاکھ کروڑ سے زیادہ کا بیڈ لون رائٹ آف ہوا یعنی نہ ادا کیے گئے قرض کو بٹے کھاتے میں ڈالا گیا۔ جس کا 80 فیصدی حصہ جو تقریباً555603 کروڑ روپے ہے،گزشتہ پانچ سالوں میں رائٹ آف کیا گیا ۔
دہلی ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل کے ذریعے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل پے Payment and Settlement Systems Act کی خلاف ورزی کرکے اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔
سال17-2016 میں انکم ٹیکس ریٹرن داخل نہیں کرنے والوں کی تعداد16-2015 میں 8.56 لاکھ سے 10 گنابڑھکر 88.04 لاکھ ہو گئی۔ ٹیکس افسروں کا ماننا ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے نوکریوں میں کمی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی جانکاری کے جواب میں حکومت نے گورنر کےعہدے کے لئے چھانٹے گئے امیدواروں، تقرری کو لےکر فائل نوٹنگ اور اس بارے میں کابینہ کونسل کے ممبروں، سکریٹری اور دیگر افسروں کے درمیان ہوئے صلاح مشورہ کے بارے میں بتانے سے منع کیا۔
نوٹ بندی سے پہلے 4 نومبر، 2016 تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی چلن میں تھی، لیکن اب 19.44 فیصدی کے اضافہ کے ساتھ یہ رقم بڑھکر 21.41 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ اقتصادی نظام میں نقدی واپس آ گئی ہے۔
اقتصادی نظام لوگوں کو یکساں مواقع فراہم نہیں کرا پایا ہے۔ اس لیے غریب اور غریب ہوتا جارہا ہے جبکہ امیر اور امیر ہوتے جارہے ہیں ۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری میں سامنے آیا ہے کہ آر بی آئی ڈائریکٹر بورڈ نے نوٹ بندی کےاثر کو لےکر مودی حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹ بندی سے بلیک منی کے مسئلہ پر کوئی پختہ اثر نہیں ہوگا۔
نوٹ بندی کے بعد پیٹرول پمپ، سرکاری ہاسپٹل، ریل، عوامی نقل وحمل اور بجلی-پانی وغیرہ کے بل کی ادائیگی کے لئے پانچ سو اور ہزار روپے کے پرانے نوٹ دینے کی چھوٹ دی گئی تھی۔ ایک آر ٹی آئی کے جواب میں آر بی آئی نے بتایا ہے کہ اس طرح جمع ہوئے نوٹوں کا کوئی اعداد و شمار نہیں ہے۔
18 دسمبر 2018 کو اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ نوٹ بندی کے دوران بھارتیہ اسٹیٹ بینک کے تین افسر اور اس کے ایک گراہک کی موت ہو گئی تھی۔
مرکزی حکومت کے پاس اس رپورٹ کو جمع کرائے 4 سال سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے ۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ان رپورٹس کی جانچ ایک پارلیامانی کمیٹی کر رہی ہے ، ایسے میں ان کو عام کرنے سے پارلیامنٹ کے خصوصی اختیار کی خلاف ورزی ہوگی۔
غور طلب ہے کہ وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر نے جمعرات کو کہا تھاکہ 2000 کے نوٹوں کی چھپائی ریزرو بینک آف انڈیا نے’ کم سے کم‘ کر دی ہے۔
ریزرو بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 4 سالوں میں فراڈ کی وجہ سے بینکوں کو ہوئے نقصان کی رقم بڑھ کر چار گنا ہو گئی ہے۔ سال 14-2013 میں 10170 کروڑ روپے کے فراڈ کے معاملے سامنے آئے تھے جبکہ 18-2017 میں 41167.7کروڑ روپے کے معاملے آئے۔
مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ ملک بھر میں پبلک سیکٹر کے بینکوں کے 50 فیصدی اے ٹی ایم بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ ساتھ ہی نوٹ بندی کے بعد چھاپے گئے 2000 روپے اور 500 روپے کے نئے نوٹوں کے خراب معیار کو حکومت نے خارج کیا۔
نوٹ بندی کے دوران نوٹ بدلنے کے لیے بینکوں کی لائن میں لگے لوگوں کی موت کی جانکاری صرف اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے دی ہے۔ بینک نے بتایا کہ اس دوران ایک گاہک اور بینک کے 3ملازموں کی موت ہوئی تھی۔
میں گزشتہ دنوں دہلی اور ممبئی میں کئی لوگوں سے ملا ہوں جن کا نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے پہلے اچھاخاصہ کاروبار چل رہا تھا مگر اس کے بعد وہ برباد ہو گئے۔ کسی کا 60 لاکھ کا پیمنٹ پھنس گیا تو کسی کا آرڈر اتنا کم ہو گیا کہ وہ برباد ہو گیا۔ ان میں سے کئی لوگ اولا ٹیکسی چلاتے ملے جو نوٹ بندی کے پہلے 200سے300 لوگوں کو کام دیا کرتے تھے۔
پہلے بھی مرکزی حکومت کے قریبی مانے جانے والے افسر آر بی آئی تک پہنچے ہیں، لیکن انہوں نے اپنی آواز کو آزاد رکھا۔ کیا شکتی کانت داس ایسا کر پائیںگے؟
گجرات کے وزیر صحت رہ چکے جئے نارائن ویاس نے ریزرو بینک کے نئے گورنر شکتی کانت داس کی تعلیمی صلاحیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے حساب سے بینک کا چیف ایک اہل ماہر اقتصادیات ہونا چاہیے۔
مالیاتی کمیشن کے ممبر شکتی کانت داس اقتصادی معاملوں میں سکریٹری ، سکریٹری آف ریونیو اور فرٹیلائزرس سکریٹری رہ چکے ہیں۔
مرکز کی مودی حکومت کے سابق چیف اکانومک ایڈوائزر اروند سبرامنین نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت اس وقت بحران میں ہے۔ اس کو مندی جھیلنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ ارجت پٹیل کا استعفیٰ باعث تشویش ہے ۔ پورے ملک کو اس بات کو لے کر فکرمند ہونا چاہیے۔
پچھلے کچھ وقتوں سے مرکز کی مودی حکومت اور ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل کے بیچ کشمکش جاری تھا۔ارجت پٹیل نے اس استعفیٰ کی وجہ کو نجی بتایا ہے۔
نوٹ بندی کے دو سال بعد اہم بینکر ادئے کوٹک نے 2000 روپے کا نوٹ لانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر آپ 500 اور 1000 روپے کے نوٹ بند کر رہے ہیں تو اس سے بڑا نوٹ لانے کی کیا ضرورت تھی؟
سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھکر کہا ہے کہ سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو حکومت کے ذریعے اس کے خلاف دائر مقدموں کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اوپی راوت نے کہا کہ انتخابات کے دوران بھاری مقدار میں پیسے پکڑے گئے ہیں۔موجودہ وقت میں، پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں تقریباً 200 کروڑ روپے ضبط کئے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، نئے نوٹوں کے کاغذ کی کوالٹی پرانے نوٹوں کے مقابلے بے حد بری ہے اس لیے یہ نوٹ جلدی خراب ہونے لگے ہیں ۔
سابق چیف اکانومک ایڈوائزر سبرامنین کے زمانے میں ہوئی نوٹ بندی کی وجہ سے 500 اور 1000روپے کے نوٹ چلن سے باہر ہوگئے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے وقت بھی وہ چیف اکانومک ایڈوائزر تھے۔