نومبر 2020 میں زی نیوز کی ایک نشریات میں شہلا رشید کے والد کا انٹرویو دکھایا گیا تھا، جس میں انہوں نے شہلا پر دہشت گردانہ فنڈنگ سے متعلق سرگرمیوں میں شامل ہونے کا الزام لگایا تھا۔ شہلا نے دہلی ہائی کورٹ میں دائر عرضی میں مطالبہ کیا ہے کہ چینل ان سےغیرمشروط معافی مانگے۔
نومبر 2020 میں زی نیوز کی ایک نشریات میں شہلا رشید کے والد کا انٹرویو دکھایا گیا تھا، جس میں انہوں نے شہلا پر دہشت گردانہ فنڈنگ سے متعلق سرگرمیوں میں شامل ہونے کا الزام لگایا تھا۔این بی ڈی ایس اے نے یہ کہتے ہوئے کہ اس نشریات میں غیرجانبداری کا فقدان تھا، چینل سے اس کی ویب سائٹ سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارموں سے اس ویڈیو کو ہٹا نےکوکہا ہے۔
الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ سے‘فرضی ووٹر’کو باہر نکالنے کا حوالہ دیتے ہوئے ووٹر آئی ڈی کو آدھار سے لنک کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ حالانکہ جانکاروں نے کہا کہ جب ووٹر لسٹ کے مقابلے آدھار ڈیٹابیس میں پہلے سے ہی زیادہ خامیاں ہیں تو اسے ووٹر آئی ڈی سے جوڑکر حل کیسے نکالا جا سکےگا۔
اس عہدے کے لیے تین سابق چیف جسٹس کو بھی شارٹ لسٹ کیا گیا تھا، لیکن ان سب کو درکنار کرکےسلیکشن کمیٹی نے جسٹس ارون مشرا کو ترجیح دیا۔ پچھلے سال فروری میں سپریم کورٹ میں جج کےعہدے پررہتے ہوئےانہوں نےوزیر اعظم مودی کی تعریف کی تھی، جس کی وجہ سے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ وہ کس حد تک سرکار کے قریبی ہیں۔
شہلارشید، ان کی والدہ زبیدہ اختر اور بہن آصمہ رشید نے یہ کہتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا کہ ان کے والد عبدالرشید شورا جھوٹے اور بیہودہ الزام لگاکر ان کی عزت کو کم کرنے کا کام کر رہے ہیں، جس میں انہیں ملک مخالف کہنا تک شامل ہے۔ مدعا علیہان میں عبدل، کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس، فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب اور گوگل شامل ہیں۔
کوروناسے لڑنے کے لیے مودی سرکار کی جانب سے اپریل میں لایا گیا آروگیہ سیتو ایپ شروعات سے ہی شہریوں کی نجی جانکاری کے تحفظ اور اس کی افادیت کو لےکر تنازعہ میں ہے۔
بدھ کو ریٹائر ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس ارون مشرا کو ان کے ساتھیوں کی جانب سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے الوداعیہ دیا گیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر دشینت دوے نے اس تقریب میں انہیں بولنے کا موقع نہیں دیے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے ملک کے چیف جسٹس کوخط لکھا ہے۔
جس طرح کورونا وائرس انسانی جسم میں داخل ہو جاتا ہے اور وہاں موجود بیماریوں کے اثرات کو تیز کر دیتا ہے ، ٹھیک اسی طرح اس نے مختلف ممالک اور معاشرےمیں رسائی حاصل کر کےان کی کمزوریوں کو بے نقاب کردیا ہے۔
پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کا پہلا مسودہ لےکر آنے والی کمیٹی کے چیئرمین جسٹس بی این شری کرشنا نے کہا کہ آروگیہ سیتو کے استعمال کو لازمی بنانے کے لیے جاری احکامات کو خاطر خواہ قانونی جواز نہیں مانا جا سکتا ہے۔
آج 12 مئی سے شروع ہو رہی اسپیشل راجدھانی ٹرینوں کے مسافر کے لیے آروگیہ سیتو ایپ کولازمی کر دیا گیا ہے۔مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے ضابطوں کے بعد ایپ کا ڈیٹا اکٹھا ہونے کے ٹھیک 180 دن بعد ڈی لٹ ہو جائےگا۔
حکومت کا دعویٰ کہ اس ایپ کے ذریعے کچھ خاص دوری تک کے ہی انفیکشن کی جانکاری مل سکتی ہے۔ حالانکہ ایک فرانسیسی ہیکر نے پی ایم او اوروزارت دفاع جیسی ہائی پروفائل جگہوں کا ڈیٹاعوامی کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ اس ایپ کے ذریعے ملک کے کونے کونے کی جانکاری مل سکتی ہے۔
ملک میں بڑھتے کو روناانفیکشن کے معاملوں کے بیچ مرکزی حکومت نے آروگیہ سیتو موبائل ایپ لانچ کیا ہے، جس کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کووڈ 19 خلاف لڑائی میں ایک اہم قدم بتایا ہے۔ حالانکہ ایپ کی صلاحیت کو لے کر ماہرین کی رائے سرکار کے دعووں کے برعکس ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹر آئی ڈی سے آدھار کو جوڑنے پر ڈپلی کیٹ اور بوگس ووٹروں کو باہر کیا جا سکےگا۔
جسٹس بی این شری کرشنا کی صدارت میں پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کے پہلے مسودہ کو تیار کیا گیا تھا۔ حالانکہ حکومت نےاس میں کئی ترمیم کر دیے ہیں، جس کے تحت مرکز کو یہ حق ملتا ہے کہ وہ ‘ ملک کی خودمختاری اور سالمیت کے مفاد میں’کسی سرکاری ایجنسی کو پرائیویسی کے اصولوں کےدائرے سے باہر رکھ سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے سینئر آئی پی ایس افسر مکیش گپتا اور ان کی فیملی کے ممبروں کے فون ٹیپ کرانے کو لےکر یہ تبصرہ کیا ہے۔
حکومت نے ایک ڈیٹا تحفظ قانون کا خاکہ تیار کرنے کے لئے جسٹس بی این سری کرشناکی صدارت میں ایک کمیٹی بنائی ہے۔ یہ کمیٹی ابھی مشاورت کے عمل میں ہے۔
گزشتہ سال سپریم کورٹ نے کئی سارے اہم فیصلے دیے،ان میں سے کچھ فیصلوں کو سنگ میل کہا جاسکتا ہے۔یہاں پڑھیے 2017میں سپریم کورٹ کے 25یادگار فیصلوں کا خلاصہ۔
بی جے پی لیڈر نے آج ٹوئٹ کرکے کہا کہ سماج اور قوم کے لئے سچائی سامنے لانے والے لوگوں کو نشانہ بناکر ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔
دی وائر اردو کے ہفتہ وار ویڈیو شو ’ان دنوں ‘کے دوسرے ایپی سوڈ میں دیکھیے ایل جی بی ٹی کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکن رفیع العالم رحمن کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت
پرائیویسی کو بنیادی حق ماننے کےاُصول پر مبنی ہونے کےبجائے آدھارحقیقت میں اس کی مخالفت میں کھڑا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آدھار پر پھر سے غور و فکر کی ضرورت ہے۔ پرائیویسی کو شہریوں کا بنیادی حق قرار دینے والے سپریم کورٹ کے فیصلے […]
پرائیویسی کےحق پر سپریم کورٹ کا فیصلہ اقتدار اور معاشرے کے موقف کے بارے میں مجموعی طور پر سوچنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔ اگر آپ کو معلوم ہو کہ چینی موبائل کمپنیوں سے لےکر، امریکی گوگل سے فیس بک، واٹس ایپ تک نہ جانے کتنی ذاتی کمپنیاں […]
پرائیوسی کے حق کوعام طور پر یوں سمجھا جاتا ہے کہ یہ ایک فرد کو اپنے نجی معاملات کو راز رکھنے کا حق دیتا ہے اور اس میں کسی بھی طرح کی مداخلت کو ناجائز مانا جاتا ہے۔دنیا کے کئی ممالک میں یہ حق آئینی طور پر موجود […]
جن گن من کی بات کے اس ایپیسوڈ میں سنئے پرائیویسی کے حق پر سپریم کورٹ کا فیصلہ اور عصمت دری کے ملزم گرمیت رام رحیم معاملوں پر ونود دوا کا تبصرہ
چیف جسٹس جے ایس کیہئر کی صدارت والی آئینی بنچ نے آج کہا کہ رازداری کا حق بنیادی حقوق کے زمرہ میں آتا ہے۔ اس سلسلہ میں آئینی بینچ نے ایم پی سنگھ اور کھڑگ سنگھ معاملے میں عدالت عظمی کے پہلے کے فیصلے کو بھی پلٹ دیا۔ […]