roads

دہلی کے اندرلوک میں  نمازیوں کے ساتھ بدسلوکی  کرتے پولیس کے ایس آئی۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

مسئلہ سڑک پر نماز پڑھنے میں نہیں، اس کو دیکھنے کے طریقے میں ہے

کیا واقعی سڑکوں پر ہر طرح کی مذہبی تقریبات پر پابندی لگا سکتے ہیں؟ پھر تو بیس منٹ کی نماز سے زیادہ ہندوؤں کی سینکڑوں مذہبی تقریبات متاثر ہونے لگ جائیں گی، جو کئی دنوں تک جاری رہتی ہیں۔ پابندی لگانے کی بے چینی سڑکوں کے انتظام کو بہتر بنانے کی خواہش بالکل نہیں ہے، بلکہ ایک کمیونٹی کے تئیں تعصب اور زہر اگلنے کی ضد ہے۔

اس سال کی شروعات میں ایودھیا میں ہوئی انہدام کی ایک کارروائی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@AyodhyaDevelopmentAuthority)

اب ایودھیا بابری انہدام کے دور سے نکل کر مکانات اور دکانوں کے انہدام کے دور میں داخل  ہو چکی ہے

آج ایودھیا کے ‘بڑےبڑے’ مسائل نے کئی ‘چھوٹے’ مسائل کو اتنا چھوٹا بنا دیا ہے کہ وہ نہ صحافی کو نظر آتے ہیں اور نہ ہی سرکاری عملے کو۔ ایسے میں ایودھیا کے ان عام باشندوں کے مسائل بے توجہی کا شکار ہیں جو ‘اونچی اڑانوں’ پر نہیں جانا چاہتے یا جن کو ان اڑانوں کے منتظمین اپنے ہمراہ نہیں لے جانا چاہتے۔

کرناٹک بی جے پی کے ریاستی صدر نلن کمار کتیل۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

اسمبلی انتخابات میں سڑک–نالے جیسے چھوٹے مسائل نہیں، ’لو جہاد‘ کو اپنی ترجیحات میں رکھنا چاہیے: کرناٹک بی جے پی صدر

کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر نلن کمار کتیل نے ایک تقریب میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں لوگوں کو سڑکوں، نالوں اور دیگر چھوٹے مسائل پر بات نہیں کرنی چاہیے، ‘لو جہاد’ کو روکنے کے لیے لیے بی جے پی کی ضرورت ہے۔