مہاراشٹر: 2017 میں قرض معافی کے باوجود 4500 کسانوں نے کی خودکشی
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق؛2018-2014 کے دوران ریاست میں ہر دن اوسطاً 8 کسانوں نے خودکشی کی۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق؛2018-2014 کے دوران ریاست میں ہر دن اوسطاً 8 کسانوں نے خودکشی کی۔
میڈیا کا ایک بڑا طبقہ، جس کا مذہب اقتدار میں بیٹھے لوگوں سے سوال پوچھنا ہونا چاہیے، گھٹنے ٹیک چکا ہے اور ملک کے کچھ سب سے طاقتور لوگوں نے خاموشی اختیار کرلی ہے، لیکن عام لوگ ایسا نہیں کرنے والے ہیں۔ ان کی آواز اونچے تختوں پر بیٹھے لوگوں کو سنائی نہیں دیتی، لیکن جب وقت آتا ہے وہ اپنا فیصلہ سناتے ہیں۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری میں سامنے آیا ہے کہ آر بی آئی ڈائریکٹر بورڈ نے نوٹ بندی کےاثر کو لےکر مودی حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹ بندی سے بلیک منی کے مسئلہ پر کوئی پختہ اثر نہیں ہوگا۔
دہلی ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حلف نامہ دائر کرکے یہ بتانے کو کہا ہے کہ اس کے پاس سیاسی پارٹیوں کے اخراجات کے انکشاف کے لیےاور اس کی ریگولیٹری کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کیا اختیارات اور قوت ہیں اور اگر ان باتوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو کیا اقدام کیے جاسکتے ہیں۔
آر ٹی آئی کے تحت حاصل جانکاری کے مطابق، راجدھانی دہلی میں زچگی کی وجہ سے گزشتہ 5 سالوں میں 2305 خواتین کی موت ہوئی ہے۔
مرکزی حکومت کے پاس اس رپورٹ کو جمع کرائے 4 سال سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے ۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ان رپورٹس کی جانچ ایک پارلیامانی کمیٹی کر رہی ہے ، ایسے میں ان کو عام کرنے سے پارلیامنٹ کے خصوصی اختیار کی خلاف ورزی ہوگی۔
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کمشنر کی تقرری کے لئے بنائی گئی کمیٹی نے 14 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا جس میں سے 13 نوکرشاہ تھے۔ جس پر جسٹس سیکری نے کہا کہ ہم تقرری کو غلط نہیں ٹھہرا رہے ہیں۔ لیکن جب غیرنوکرشاہوں کے نام بھی تھے، تو ان میں سے کسی کی تقرری کیوں نہیں کی گئی۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں حال ہی میں 4 انفارمیشن کمشنر وں کی تقرری کی گئی ہےجوسابق نوکرشاہ ہیں۔ حالانکہ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 12 (5) بتاتی ہے کہ انفارمیشن کمشنر کی تقرری قانون، سائنس اور ٹکنالوجی، سماجی خدمات، ایڈمنسٹریشن، صحافت یا حکومت کے شعبے سے کی جانی چاہیے۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووندکو لکھے خط میں سابق سی آئی سی شری دھر آچاریولو نے سی بی آئی اور سی آئی سی کی تقرریوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کی مانگ کی ہے۔
آر ٹی آئی درخواست کے تحت ملی جانکاری کے مطابق، حکومت نے الیکٹرانک میڈیا میں کل 26248463روپے اور پرنٹ میڈیا میں 168415 روپے اشتہار پر خرچ کیا۔
غور طلب ہے کہ وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر نے جمعرات کو کہا تھاکہ 2000 کے نوٹوں کی چھپائی ریزرو بینک آف انڈیا نے’ کم سے کم‘ کر دی ہے۔
مودی حکومت نے 4 نئے انفارمیشن کمشنر کی تقرری کی ہے۔ چاروں لوگ ریٹائر نوکر شاہ ہیں۔ ان چار انفارمیشن کمشنر کی تقرری کے بعد ابھی بھی سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں چار عہدے خالی ہیں۔
میڈیا اداروں اور صحافیوں کی کچھ ذمہ داری بنتی تھی لیکن عوام کو وہاں بھی مایوسی حاصل ہوئی۔ میڈیا فیک نیوز عام کرنے والے افراد، اداروں اور پورٹلوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔
یونین منسٹر جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آرٹی آئی قانون، 2005 کے غلط استعمال کی کوئی جانکاری حکومت ہند کے علم میں نہیں ہے۔ غلط استعمال سے بچنے کے لئے آر ٹی آئی قانون میں پہلے سے ہی اہتمام کیا گیا ہے۔
مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ ملک بھر میں پبلک سیکٹر کے بینکوں کے 50 فیصدی اے ٹی ایم بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ ساتھ ہی نوٹ بندی کے بعد چھاپے گئے 2000 روپے اور 500 روپے کے نئے نوٹوں کے خراب معیار کو حکومت نے خارج کیا۔
سابق سینٹرل انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھکر انفارمیشن کمشنر کی تقرری اورآر ٹی آئی قانون میں ترمیم نہیں کرنے کی مانگ کی ہے۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ مرکز اور ریاست کے انفارمیشن کمیشن میں انفارمیشن کمشنر کے عہدوں کا خالی رہنا جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے۔ آر ٹی آئی ایکٹ پاس کرنے کااہم مقصد شفافیت متعین کرنا تھا۔
اساتذہ کی کمی کے معاملے میں سب سے سنگین حالت وارانسی کے آئی آئی ٹی بی ایچ یو کی ہے۔ یہاں پر اساتذہ کے لئے 548 منظور شدہ عہدے ہیں لیکن اس وقت صرف 265 اساتذہ کام کر رہے ہیں۔
شری نگر میں آل انڈیا جموں اینڈ کشمیر بینک آفیسرز فیڈریشن کے بینر تلے بینک کے سیکڑوں ملازمین نے مظاہرہ کرتے ہوئے بینک کو پبلک وینچر ماننے کے فیصلے کو واپس لینے کی مانگ کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، نئے نوٹوں کے کاغذ کی کوالٹی پرانے نوٹوں کے مقابلے بے حد بری ہے اس لیے یہ نوٹ جلدی خراب ہونے لگے ہیں ۔
گزشتہ اکتوبر مہینے میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے وزیر اعظم دفتر کو 2014 سے 2017 کے درمیان مرکزی وزراء کے خلاف ملی بد عنوانی کی شکایتوں، ان پر کی گئی کارروائی اور بیرون ملک سے لائے گئے بلیک منی کے بارے میں جانکاری دینے کا حکم دیا تھا۔
مرکز کی نریندر مودی حکومت نے نوٹ بندی نافذ کرتے وقت بتا یا تھا کہ اس سے بلیک منی اور نقلی نوٹ ختم ہو جائیں گے ۔ حالاں کہ آر بی آئی کے ڈائریکٹر نے اس دلیل کو خارج کر دیا تھا۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ نوٹ بندی نے کروڑوں لوگوں کی زندگی اور معیشت کو برباد کر دیا۔ جن لوگوں نے یہ کیا ہے لوگ ان کو سزا دیںگے۔ وزیر ریل نے کہا کہ نوٹ بندی نے بد عنوانی کی کمر توڑ دی۔
ریزرو بینک آف انڈیا نے آر ٹی آئی ایکٹ کے ایک اہتمام کا حوالہ دیتے ہوئے یہ ظاہر کرنے سے انکار کر دیا کہ 500 اور 1000 روپے کےان بند ہو چکے نوٹوں کو تباہ کرنے میں سرکاری خزانے سے کتنی رقم خرچ ہوئی۔
گزشتہ 8 اگست کو مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں کہا تھا کہ این آر آئی ،آر ٹی آئی کے دائرے میں نہیں آتے ہیں۔ حالانکہ اس پر سوال اٹھنے کے بعد اب حکومت نے اس فیصلے کو واپس لیا اور کہا ہے کہ این آر آئی، آر ٹی آئی دائر کر سکتے ہیں۔
سی آئی سی نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ پی ایم او اس جانکاری کا انکشاف کرے کہ مودی حکومت میں دوسرے ملکوں سے کتنا کالا دھن لایا گیا اور اس کا کتنا حصہ ہندوستانی شہریوں کے بینک کھاتوں میں ڈالا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سینٹرل انفارمیشن کمیشن اور اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن کے 156 عہدوں میں سے تقریباً 48 عہدے خالی ہیں۔ وہیں 2005 سے 2016 کے درمیان 2.5 کروڑ سے زیادہ آر ٹی آئی ڈالے گئے ہیں۔
آر ٹی آئی ریٹنگ میں ہندوستان کا مقام گزشتہ کچھ سالوں سے لگاتار نیچے جا رہا ہے۔اس سال ہندوستان اس میں 6 نمبر پر ہے جبکہ 2011 میں اس رینکنگ کی شروعات میں ہندوستان دوسرے مقام پر تھا۔
ایس بی آئی کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بینک میں کل 723.06 کروڑ روپے کے بینکنگ فراڈ کے 669 معاملے اور دوسری سہ ماہی میں کل 4832.42 کروڑ روپے کے بینکنگ فراڈ کے 660 معاملے سامنے آئے ہیں۔
اس ادائیگی کا حساب لگانے سے پتا چلتا ہے کہ ہر لوک سبھا رکن پارلیامان کو ہر سال اوسطاً 71.29 لاکھ روپے کی تنخواہ-بھتہ ملا، جبکہ ہر راجیہ سبھا رکن پارلیامان کو اس مد میں ہر سال اوسطاً 44.33 لاکھ روپے کی رقم ادا کی گئی۔
بھڑے کی قیادت والے شیو پرتشٹھان ہندوستان گروپ کے سیکڑوں کارکنوں کو فسادات کے معاملے میں کلین چٹ مل گئی ہے۔ جبکہ درجنوں معاملوں میں فسادات کی دفعات کو ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ انکشاف ایک آر ٹی آئی میں ہوا ہے۔
انٹرویو:ڈیٹا تحفظ بل،آرٹی آئی اورپرائیویسی سے متعلق مختلف پہلوؤں پرسینٹرل انفارمیشن کمشنر پروفیسر مدابھوشنم شری دھر آچاریہ لو سے دھیرج مشرا کی بات چیت۔
مرکز کی مودی حکومت نے اس سال فروری میں لوک سبھا کو بتایا تھا کہ گجرات سمیت 11 ریاستوں کو سوچھ بھارت مشن کے تحت کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد ریاست قرار دیا گیا ہے۔
این اے بی اے آر ڈی کے ذریعے ایک آر ٹی آئی میں دی گئی جانکاری کے مطابق ؛نوٹ بندی کے دوران 10 ضلع کوآپریٹیو بینکوں میں سب سے زیادہ نوٹ بدلے گئے، ان کے چیئرمین بی جے پی، کانگریس، شیوسینا اور این سی پی کے رہنما ہیں۔
آر ٹی آئی کارکن سبھاش اگروال نے ریزرو بینک سے آر ٹی آئی کے تحت نوٹ بندی سے متعلق بینک افسروں کے خلاف شکایتوں ، مختلف کھاتوں میں جمع رقم اور لوگوں کے ذریعے لین دین کی گئی کل کرینسی کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔
اسپیشل رپورٹ :آر ٹی آئی کے ذریعے یہ سامنے آیا ہے کہ سال 2016 میں 615 کھاتوں کو اوسطاً 95 کروڑ سے زیادہ کا زراعتی لون دیا گیا ہے۔ ماہرین زراعت کا کہنا ہے کہ سستی شرح اور آسان اصولوں کے تحت کسانوں کے نام پر بڑی بڑی کمپنیوں کو بھاری بھرکم لون دیا جا رہا ہے۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن کے حکم کے مطابق آر ٹی آئی پر جی ایس ٹی لگانا قانونی طور پر غلط ہے۔ مدھیہ پردیش کے سماجی کارکن اجئے دوبے نے بتایا کہ مدھیہ پردیش ہاؤسنگ اینڈ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ بورڈ سے اطلاع مانگنے پر ان کے ذریعے کی گئی ادائیگی میں سی جی ایس ٹی اور ایس جی ایس ٹی دونوں شامل تھے۔
بی جے پی صدر امت شاہ اس بینک کے ڈائریکٹر ہیں۔ ایک آر ٹی آئی کے ذریعے انکشاف ہوا تھا کہ نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد پانچ دن کے اندر بینک سے تقریباً 750 کروڑ روپے بدلوائے گئے تھے۔
وزارت ریل نے ایک آر ٹی آئی کے جواب میں یہ جانکاری دی ہے۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ اس سے پارلیامنٹ کے خصوصی اختیارات کی پامالی ہوگی۔ وزارت کے مطابق بلیک منی سے متعلق رپورٹ گزشتہ سال 21 جولائی کو پارلیامنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیج دی گئی تھی، لیکن اس کو شیئر نہیں کیا جا سکتا ہے۔