یہ واقعہ بناس کانٹھا ضلع کے شریفدا گاؤں کا ہے۔ پولیس سکیورٹی کے درمیان دلت جوان کو گھوڑی چڑھنے سے روکنے کے لئے مبینہ طور پر اشرافیہ کے کچھ لوگوں نے بارات پر پتھراؤ کیا، جس میں خواتین سمیت تین لوگ زخمی ہو گئے۔
ملزمین نے ان سات لوگوں کو جلد سے جلد گجرات چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔ متاثرین میں ایک شخص سول انجینئر ہے اور باقی 6 لوگ پلمبر ہیں۔
28 ستمبر کو گجرات کے سابرکانٹھا ضلعے میں 14 مہینے کی معصوم سے ریپ کا الزام بہار کےرہنے والے ایک آدمی پر لگنے کے بعد ریاست کے آٹھ ضلعوں میں شمالی ہندوستان کے مزدوروں کے خلاف تشدد شروع ہو گیا جس کے بعد وہاں سے نقل مکانی جاری ہے۔
اب کئی لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ خیر منائیے کہ مذکورہ بچی کے ساتھ ریپ کرنے والا مسلمان نہیں نکلا ورنہ کون جانے، 2002 کا اعادہ ہو جاتا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سبری مالا مندر معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہو رہی سیاست اور گجرات میں اتر پردیش اور بہار کے لوگوں پر ہو رہے حملوں پر ونود دوا کا تبصرہ۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے گجرات کے وزیراعلیٰ کے حوالے سے بیان دیا کہ پچھلے تین دنوں میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جو لوگ گجرات کی ترقی سے جلتے ہیں، انہوں نے یہ افواہ پھیلائی ہے۔
سوشل میڈیا پر بھیڑ بنانے کی فیکٹری ہے۔ یہ بھیڑ ہمیں غیر محفوظ کر رہی ہے۔ ہم خود کو اس بھیڑ کے حوالے کر رہے ہیں اور بھیڑ کے نام پر سماج اور سرکار میں غنڈے پیدا کرنے لگے ہیں۔
سابرکانٹھا ضلعےکے الپیش پنڈیا کا الزام ہے کہ مونچھ رکھنے کی وجہ سے ٹھاکور کمیونٹی کے لوگوں نے اسے پیٹا، ساتھ ہی جبرامونچھ بھی منڈوا دی۔