سابق آئی اے ایس افسر کے جی ونجارہ نے ایک پی آئی ایل میں سنسکرت کو قومی زبان کے طور پر نوٹیفائی کرنے کی ہدایت دینے کی اپیل کی تھی۔ عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو اٹھانے کا صحیح فورم پارلیامنٹ ہے نہ کہ عدالت۔
اپوزیشن نے مدرسوں کو بند کرنے کے آسام سرکار کے قدم کی تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ریاست میں یہ پولرائزیشن کا ہتھکنڈہ ہے جہاں اگلے سال مارچ اپریل میں انتخاب ہونے ہیں۔ کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ 97 موجودہ سرکاری سنسکرت اداروں کو اسٹڈی سینٹراور ریسرچ سینٹروں میں تبدیل کیا جائےگا۔
گزشتہ اکتوبر مہینے میں آسام کے وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ ریاست میں 610 سرکاری مدرسے ہیں اور سرکار ان اداروں پر ہرسال 260 کروڑ روپے خرچ کرتی ہے۔ جبکہ لگ بھگ 1000منظورشدہ سنسکرت اسکول ہیں اور ریاستی سرکار ان سنسکرت پاٹھ شالاؤں پر سالانہ لگ بھگ ایک کروڑ روپے خرچ کرتی ہے۔
ایک مقامی سنسکرت ٹیچر کا کہنا ہے کہ، ریلوے اسٹیشنوں کے ہندی اور سنسکرت میں نام تقریباً ایک جیسے ہی رہیں گے، کیونکہ دونوں زبانوں کے لیے دیوناگری رسم الخط کا استعمال ہوتا ہے۔
ہندی سے فارسی یاعربی کے الفاظ کو چھانٹکر باہر نکال دینا ناممکن ہے۔ایک ہندی داں روزانہ نادانستہ طورپر ہی کتنی فارسی، عربی یا ترکی کے لفظ بولتا ہے، جن کے بنا کسی جملےکی ساخت تک ناممکن ہے۔
چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے کہا کہ پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کے دوران اردو اور فارسی کے لفظوں کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایچ آر ڈی منسٹر رمیش پوکھریال نشنک نے آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے 65ویں کنووکیشن میں کہا کہ ہمالیہ ’نیل کنٹھ‘کی طرح سارا زہر پیکرآلودگی سےماحولیات کو بچا رہا ہے۔ اس سے پہلے آئی آئی ٹی ممبئی کے کنووکیشن تقریب میں نشنک نے کہا تھا کہ جوہر اور سالمہ کی کھوج چرک رشی نے کی تھی۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ نامور سنگھ نے ہندی تنقید کو اس کے کتابی پن اور اکادمک پیچیدگیوں سے آزاد کیا اوراس کو عام قارئین تک پہنچانے میں بڑا رول ادا کیا۔