اس کتاب نے ’مجرموں‘ کے چہروں کو، کچھ پختہ شہادتیں اور ثبوت پیش کر کے مزید عیاں کر دیا ہے ۔سیکولر چہرے جنہوں نے ایودھیا تنازعے کا ’استعمال‘ یا ’استحصال‘ اپنے سیاسی قد کو بڑھانے کے لیے کیا، اور مسلم قیادت کے وہ چہرے جو جان دینے اور لینے کی باتیں کرکے عام مسلمانوں کو بیچ راہ میں چھوڑ گئے، اور اس طرح چھوڑ گئے کہ ’ہندوتوادیوں‘ کو اپنے مذموم منصوبے پر عمل کرنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئی ۔
ہندو مسلم اتحاد کے چیمپینس کی ایک لمبی فہرست ہے۔مگر میری نظر میں مولانا کا ان سے کوئی مقابلہ نہیں ۔ آزاد کا کمٹ منٹ بے مثال ہے۔ ہندو مسلم اتحاد کے ambassadors کی فہرست میں تو جناح اور اقبال کا نام بھی آتا ہے۔مگر یہ بات آپ جانتے ہیں ان لوگوں نے کتنی جلدی ہتھیار ڈال دیا تھا۔
ایسے مسئلوں کا پرامن حل اسی وقت نکل سکتا ہے جب ہم مسلمانوں کی رضامندی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں ۔
سبھاش چندر بوس اور پٹیل میں نظریاتی اختلافات بھی تھے۔بوس جہاں سماجوادی نظریات میں پختہ یقین رکھتے تھے، وہیں پٹیل کی ہمدردی نجی سرمایہ کاروں کے ساتھ تھی۔بوس ہندو مسلم ایکتا کے پٹیل سے زیادہ حامی تھے۔
ملک میں ارب پتیوں کی تیزی سے بڑھتی تعداد کے درمیان آپ روتے رہیے کہ سیاست کا زوال ہو گیا ہے اور اب وہ سماجی خدمت یا ملک کی خدمت کا ذریعہ نہیں رہی،ان اکثریت والوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ انہوں نے اس حالت کو سماجی و ثقافتی پہچان بھی دلا دی ہے۔
لیکن سمجھوتے کا یہ کام بھی صرف عدالت کی سربراہی میں ہو سکتا ہے یا آر ایس ایس سمیت اصل فرقاء سے یا خود حکومت سے بات چیت کرکے حاصل ہوسکتا ہے۔
ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سپریم کورٹ میں زیر سماعت بابری مسجد اور رام مندر تنازعہ پرآل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے ممبر کمال فاروقی اورمؤ رخ ایس عرفان حبیب کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن عاملہ اور اخوان المسلمین و داعش جیسی متنازع تنظیموں سے ہمدردی رکھنے نیز ان کی حمایت میں قصیدہ پڑھنے والے مولاناسید سلمان حسینی ندوی کا بورڈ کے خلاف اعلان بغاوت سے اب مطلع مزید صاف ہو تا جا رہاہے۔
واقعی؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ پٹیل جوناگڑھ اور حیدر آباد کے بدلے پورا کشمیر پاکستان کو دینے کو تیار تھے؟
ایک آر ٹی آئی کے حوالے سےکمیشن نے کہا ؛ نیشنل آرکائیو آف انڈیاکو مہاتما گاندھی کے قتل کے رکارڈ تک آسانی سے رسائی کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی اور قومی تحریک کے بارے میں اطلاعات کو لےکر ایک میکانزم تیار کرنا چاہئے۔ نئی دہلی:سینٹرل انفارمیشن کمیشن […]