انٹرویو: کام کرنے کی جگہ پر جنسی استحصال اور می ٹو تحریک سے جڑے مختلف پہلوؤں پر معروف مؤرخ اور حقوق نسواں کی علمبرداراوما چکرورتی اورامبیڈکریونیورسٹی کی استادوسودھا کاٹجو سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔
عرضی میں کہا گیا تھا کہ دفعہ 376 صرف خواتین کو متاثرہ اور مردوں کو جرم کرنے والا مانتی ہے۔ اس میں خاتون کے ذریعے خاتون پررضامندی کے بغیر جنسی تشدد یا پھر مرد کے ذریعے دوسرے مرد یا پھر کسی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے آدمی کے ذریعے دوسرے ایسے ہی آدمی پر یا کسی مرد کے ساتھ خاتون کے ذریعے کئے گئے جرم کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
می ٹو: مدھیہ پردیش کے شہڈول کے علاوہ 6 دوسرے آکاش وانی مراکز سے بھی جنسی استحصال کی شکایتیں سامنے آئی ہیں۔ آل انڈیا ریڈیو کے ملازمین کی ٹریڈ یونین کا دعویٰ ہے کہ ایسے سبھی معاملوں میں ملزم کو صرف وارننگ دی گئی ہے ، وہیں سبھی شکایت کرنے والوں کی خدمات ختم کر دی گئی ہیں۔
گوگل کی طرف سے یہ بیان ایک خبر کے جواب میں آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ گوگل کے سینئر ملازم اور اینڈرائڈ بنانے والے اینڈی روبن پر الزام لگنے کے بعد ان کو 9 کروڑ ڈالر کا اگزٹ پیکج دے کر کمپنی سے ہٹایا گیا۔
می ٹو مہم کے تحت جنسی استحصال کے خلاف کئی عورتوں کے سامنے آنے کے بعد حکومت نے گروپ آف منسٹرس یعنی جی او ایم بنایا ہے۔
میرا استحصال کرنے والے شخص تھے قادر مطلق کے پی ایس گل، جو کہ 1988 میں پنجاب کے پولیس ڈائریکٹر جنرل تھے۔مجھے اکیلے میں من بھر رو لینے اور آگے بڑھنے کی نصیحت دی گئی۔
پونے میں ملٹری ہاسپٹل میں کام کرنے والی خاتون نےجون میں ویڈیو کال کرکے اشاروں میں جنسی استحصال کو لے کر آپ بیتی سنائی تھی۔
برجیش کی ملکیت والے ایک ہندی روزنامہ کی 300 سے زیادہ کاپیاں شائع نہیں ہوتی ہیں لیکن روزانہ 60862 کاپیاں چھپیں دکھاکر بہار حکومت سے ہر سال تقریباً 30 لاکھ روپے کے اشتہار لیے جاتے تھے۔
برجیش کی ملکیت والے ایک ہندی روزنامہ کی 300 سے زیادہ کاپیاں شائع نہیں ہوتی ہیں لیکن روزانہ 60862 کاپیاں چھپیں دکھاکر بہار حکومت سے ہر سال تقریباً 30 لاکھ روپے کے اشتہار ملتے تھے۔ ملزم آئی پی آر ڈی سے منظور شدہ صحافی تھا۔
خواتین ریزرویشن بل 2010 میں راجیہ سبھا سے پاس ہو چکا ہے لیکن گزشتہ 8 سالوں سے لوک سبھا میں اسے پاس نہیں کیا جا سکاہے۔اس بل کا مقصدخواتین کو لوک سبھا اور اسمبلی سیٹوں میں 33 فیصد ریزرویشن دینا ہے۔
یونیورسٹیوں کو 31 جولائی تک یو جی سی کو بتانا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں ان کو جنسی استحصال کی کتنی شکایتیں ملیں اور ان پر کیا اقدام کیے گئے۔