سوموار کو روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے 60 پیسے ٹوٹ کر 77.50 کی ریکارڈ نچلی سطح پر بند ہوا۔ اس پر مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم ملک کی معاشی اور سماجی حقیقتوں کو چھپا کر نہیں رکھ سکتے۔ اب انہیں معیشت پر توجہ دینی چاہیے نہ کہ میڈیا کی سرخیوں کو سنبھالنے پر۔
راہل کے وعدے میں ایک ڈیڈلائن ہے اور ایک نمبر ہے۔ مودی کی طرح ہرسال دو کروڑ روزگار دینے کا وعدہ کر کے دائیں بائیں کرنے کا پیٹرن نہیں ہے۔
اب تو وزیر اعظم نے نوکری کے بارے میں جھوٹ بولنابھی بند کر دیا ہے۔ کیا اس بار پچھلے انتخاب کی طرح 2 کروڑ کی جگہ 4 کروڑ روزگار دینے کا جھوٹا نعرہ آئےگا؟
کاروباریوں نے کہا کہ امپورٹرس کی ڈالر کی مانگ اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں دوسری اہم کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کے مضبوط ہونے سے روپے پر دباؤ رہا۔
امریکی ڈالرکے مقابلے روپیہ 44 پیسے گر کر 73.77کی ریکارڈ نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ بدھ کو روپیہ 43 پیسے گر کر 73.34کی ریکارڈ نچلی سطح پر بند ہوا تھا۔
انل امبانی گروپ پر 45000 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ اگر آپ کسان ہوتے اور پانچ لاکھ کا قرض ہوتا تو سسٹم آپ کو پھانسی کا پھندا پکڑا دیتا۔انل امبانی قومی ورثہ ہیں۔یہ لوگ ہمارے جی ڈی پی کے علم بردار ہیں۔
بدھ کی صبح روپیہ 73.26پر کھلا تھا۔ اس میں گراوٹ مسلسل جاری ہے۔ ڈالر کے مقابلے 43 پیسے گر کر 73.34روپے کی ریکارڈ نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
ریزرو بینک نے یونین بینک آف انڈیا ، بینک آف انڈیا اور بینک آف مہاراشٹر پر یہ جرمانہ فرضی واڑہ پکڑنے میں تاخیر اور وقت پر اس کے بارے میں جانکاری نہ دینے کی وجہ سے لگایا ہے۔
حکومت میں ہرکوئی دوسرا موضوع تلاش کرنے میں مصروف ہے جس پر بول سکیں تاکہ روپے اور پیٹرول پر بولنے کی نوبت نہ آئے۔ عوام بھی چپ ہے۔ یہ چپی شہریوں کے خوف کا ثبوت ہے۔
اس سے پہلے روپیہ گزشتہ جمعہ کو شروعاتی کاروبار میں 71 روپے کی نچلی سطح پر پہنچ گیا تھا۔ حالانکہ اس کے بعد بھی روپیہ سنبھل نہیں سکا اور اس میں لگاتار گراوٹ جاری ہے۔
1999 میں این ڈی اے-1 نے 8 فیصدجی ڈی پی شرح نمو کے ساتھ اپنی پاری کی شروعات کی تھی، لیکن بعدکے تین مالی سالوں کے درمیان جی ڈی پی شرح نمو میں تیز گراوٹ دیکھی گئی۔ اس کی خاص وجہ زراعتی شرح نمو کا اوندھےمنھ گرکرصفر پر آنا تھا۔ یہی کہانی این ڈی اے-2 میں بھی دوہرائی جا رہی ہے۔