سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا کے سابق ممبر سیتارام یچوری دہلی کے ایمس کے آئی سی یو میں زیر علاج تھے۔ انہیں پھیپھڑوں میں انفیکشن تھا۔ اسپتال نے جانکاری دی ہے کہ اہل خانہ نے ان کا جسد خاکی تحقیق کے مقصد سے اسپتال کو عطیہ کر دیا ہے۔
لوک سبھا انتخابات کے دوران قومی اور ریاستی سطح کی جماعتوں کو آکاش وانی اور دوردرشن کے ذریعے عوام تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے وقت دیا جاتا ہے۔ اپوزیشن کے دو لیڈران – سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور آل انڈیا فارورڈ بلاک کے جی دیوراجن نے کہا کہ ان کی تقریروں میں ترمیم کی گئی۔
سیتارام یچوری نے کہا کہ رام مندر کا افتتاح کھلے طور پر مذہب کو سیاست سے جوڑنا ہے، جو آئین کے خلاف ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی سیکولرازم پر سختی سے عمل کرنا ہے۔ آپ نرم ہندوتوا یا نرم بھگوا کو اپنا کر مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
لوک سبھا چناؤکے بعد مختلف کمیونسٹ پارٹیوں کو ‘متحد’ کرنے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بات ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ایک نئی اور متحدہ پارٹی کے لیے ایک نئے نام کی ضرورت ہوگی۔ میرا مشورہ ہے کہ اس نئی پارٹی کے نام میں سے ‘کمیونسٹ’ کا لفظ ہٹا دیا جائے۔ اس کے بجائے اسے ‘ڈیموکریٹک سوشلسٹ’ سے منسوب کیا جائے۔ یہ لیفٹ کے دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔
ڈپٹی کمشنرآف الیکشن کمیشن سندیپ سکسینا نے لوک سبھا انتخاب کی تیاریوں کے بارے میں جمعرات کو منعقد پریس کانفرنس میں یہ بات بتائی۔سکسینا نے کہا، ‘ وزیر اعظم دفتر کی طرف سے کمیشن کو اس معاملے میں نہ تو مطلع کیا گیا تھا اور نہ ہی اجازت مانگی گئی تھی۔
کانگریس کے نظریے سے دیکھیں تو اس کو آر جے ڈی کی ضرورت اس وجہ سے ہے کہ 1990 میں اقتدار سے بےدخل ہونے کے بعد اب تک یہ پارٹی بہار میں اپنا مینڈیٹ واپس نہیں حاصل کر پائی ہے۔
گری راج کا اشارہ راہل گاندھی کے اس ٹوئٹ کی جانب تھا جس کو Pakistan Defence نامی ٹوئٹر ہینڈل نے ری ٹوئٹ کیا تھا۔کہا گیا کہ راہل گاندھی CBI معاملے میں پرائم منسٹر نریندر مودی کو نشانہ بنا رہے ہیں تو ان کے ٹوئٹ کو پاکستان کی وزارت دفاع کے ٹوئٹر ہینڈل سے ری ٹوئٹ کیاجا رہا ہے !یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے؟
سی بی آئی تنازعہ: سی بی آئی چیف آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجے جانے کے بعد اپوزیشن حکومت پر حملہ آور ہے ۔ ان کا الزام ہے کہ راکیش استھانا کو بچانے اور رافیل سودے کی جانچ سے بچنے کے لیے حکومت نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
کرناٹک کے وزیراعلیٰ کی حلف برداری تقریب میں یکجہتی دکھانے والے اپوزیشن کے رہنماؤں کے سامنے سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا وہ 2019 کے عام انتخابات تک متحد رہیںگے؟
ایک طرف ملک میں آگ لگی ہوئی ہے اور دوسری طرف کمیونسٹ اس دانشورانہ صلاح و مشورہ میں الجھے ہیں کہ اس کو بجھانے کے لئے کنواں کہاں کھودا جائے۔
گجرات میں جیت کا دعویٰ کرنے والی کانگریس ہماچل بھی ہار گئی:نتیش کمار نئی دہلی :گجرات اور ہماچل پردیش کے انتخابات کے نتائج پر سیاسی لیڈران کے ردعمل کا سلسلہ جاری ہے ۔جہاں بی جے پی سے قریب سمجھے جانے والے سیاسی رہنماؤں نے اس کو نریندر […]
’بھارت کے راج نیتا، علی انور‘نامی کتاب کا رسم اجرا،شتروگھن سنہا نے کہا آج دھن شکتی جن شکتی پر بھاری پڑ رہا ہے۔ نئی دہلی:سابق وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیامنٹ شتروگھن سنہا کا کہنا ہے کہ آج ملک کے حالات ایسے ہیں کہ یا تو […]