ویڈیو: گزشتہ دنوں جنوبی دہلی کے کونسلر کے کے شکلا نے جیت پور کا دورہ کیا اور دعویٰ کیا کہ اس علاقے میں بنگلہ دیشی اور روہنگیا رہتے ہیں اور اس علاقے سے تجاوزات کو ہٹایا جانا چاہیے۔ دی وائر کی ٹیم نےجیت پور میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا وہاں رہنے والے روہنگیا ہیں۔
گزشتہ مئی میں جنوبی دہلی کے چھترپور علاقے کے رہنے والے وسیم خان نے پڑوس میں ہو رہی لڑائی کو دیکھ کر پولیس ہیلپ لائن پر کال کرکے مدد مانگی تھی۔ پولیس نے اس لڑائی کے سلسلے میں بیان دینے کے لیے انہیں تھانے میں بلایا تھا۔الزام ہے کہ انہیں بےرحمی سے پیٹا گیا۔ وسیم کی کمر میں شدید چوٹ آئی ہے، جس کی وجہ سے وہ فی الحال بستر پر ہیں اور مشکل سے چل پھر پا رہے ہیں۔
گراؤنڈ رپورٹ: لوک سبھا انتخاب میں نیشنل میڈیا کے مدعے بھلےہی ہندومسلمان، پاکستان، راشٹرواد وغیرہ کے اردگرد گھوم رہے ہیں، لیکن قومی راجدھانی میں ساؤتھ دہلی کے سنجئے کالونی کے باشندے روزانہ پانی کی جدو جہد، سیور سسٹم اور بستی میں صاف صفائی جیسی بنیادی سہولیات کے لئے ہی لڑ رہے ہیں۔
محمدعظیم نامی یہ بچہ ایک مدرسےکاطالبعلم تھا۔بچےکی موت کےبعدآن لائن پورٹلوں پرجوخبریں شائع ہوئی تھیں ان میں یہ دعویٰ کیاگیاتھاکہ عظیم کوایک بھیڑ نے مذہبی تشدد کی بنا پر لنچ کر دیا۔
مالویہ نگر کے بیگم پور کے ایک مدرسے میں پڑھنے والے8 سالہ محمد عظیم کا کھیلکے دوران کچھ بچوں کے ساتھ جھگڑا ہو گیا تھا۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے4ملزم بچوں کو حراست میں لیا ہے، جن کی عمر 12 سے 13 سال کے درمیان ہے۔
جنوبی دہلی کی 6 کالونیوں میں ہاؤسنگ اسکیم کے لیے تقریباً 16 ہزار پیڑ کاٹنے پر ہائی کورٹ نے 4 جولائی تک روک لگا دی ہے۔