پنجاب کی تین درجن سے زیادہ جمہوری تنظیموں نے 21 جولائی کو جالندھر میں ایک مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے نئے فوجداری قوانین کے نفاذ اور دہلی کے ایل جی کی جانب سے ارندھتی رائے اور پروفیسر شیخ شوکت حسین کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری کے خلاف احتجاج کیا۔
اٹل بہاری واجپائی کی وزارت عظمیٰ میں طاقتور اپوزیشن کی جانب سے ان پر اور ان کی حکومت کے خلاف کیےجانے والے سفاک حملوں کی دھارکند کرنے کے لیے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے واجپائی پر اپنی طرف سے منصوبہ بند اور اسپانسر حملے کیے تھے۔ آج نریندر مودی کے سامنے بھی مضبوط اپوزیشن ہے، اور سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت اسی تجربے کا اعادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
معروف ادیبہ اور سماجی کارکن ارندھتی رائے اور کشمیر سینٹرل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر شیخ شوکت حسین کے خلاف یو اے پی اے کا یہ معاملہ 2010 میں ایک پروگرام میں دیے گئے بیان سے متعلق ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر کے اس فیصلے کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ لیڈر جلسوں میں سرمائے اور سرمایہ داروں کے خلاف زہر اگلتے ہیں صرف ا س لئے کہ وہ خود سرمایہ اکٹھا کر سکیں۔ کیا یہ سرمایہ داروں سے بدترین نہیں؟ یہ چوروں کے چور ہیں، رہزنوں کے رہزن۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام ان پر اپنی بے اعتمادی ظاہر کر دیں۔
ویڈیو: کیا بھارت جوڑو یاترا سے راہل گاندھی کی بنی امیج کو خراب کرنے کے ارادے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کانگریس ایم پی کی کیمبرج یونیورسٹی میں کی گئی تقریر کو طول دے کر بڑا ایشو بنانے کی کوشش کر رہی ہے؟ سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
محمود مدنی نے کہا کہ، ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ آرایس ایس اور بی جے پی سے ہماری کوئی مذہبی یا نسلی عداوت نہیں ہے بلکہ ہمیں صر ف ان نظریات سے اختلاف ہے، جو سماج کے مختلف طبقات کے درمیان برابری، نسلی عدم امتیاز اور دستور ہند کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس ایل ناگیشور راؤ نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک کے تمام شہریوں کے لیے سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف کو یقینی بنائے اور عدالت عظمیٰ شہریوں کو یاد دلاتی ہےکہ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عوام الناس میں سیاسی حقوق کے بارے میں بحث و مباحثہ اور آگاہی نہیں ہوگی اس وقت تک جمہوریت نہیں آئے گی۔