2012 میں تقریباً 81 کروڑ روپے کا قرض نہ چکانے پر اسٹیٹ بینک آف میسور نے اسٹرلنگ گروپ کے خلاف معاملہ درج کروایا تھا۔ 2014 میں اس کے پرموٹرس کو ول فل ڈیفالٹر قرار دے دیا گیا۔ لیکن 2015 میں آر بی آئی کے اصول کے خلاف گروپ کی ایک کمپنی کو اسٹیٹ بینک کے کنسورٹیم کے ذریعے لون دیا گیا۔
کسی زمانے میں وڈودرا کی کاروباری کمیونٹی میں بات چیت کے مرکز میں رہے سندیسرا بندھو کو تقریباً5000 کروڑ روپے کا قرض کا ول فل ڈفالٹر مانا جا رہا ہے، ساتھ ہی ان کو حکومت کے ذریعے اقتصادی بھگوڑا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔حالیہ سی بی آئی تنازعہ میں ایجنسی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے اسٹرلنگ بایوٹیک کے مالکوں سے نزدیکی کی بات سامنے آئی ہے۔
50 سال تک انتخاب آپ ہی جیتیںگے۔تمام ہندوستانیوں کو بنگلہ دیشی بتاکر بھی آپ انتخاب نہ جیتے تو یہ ہندوستانیوں کے عقل و دانش کی بے عزتی ہوگی۔