1984کے راجیو گاندھی اور 1993 کے نرسمہا راؤ کی طرح واجپائی تاریخ میں ایک ایسے وزیر اعظم کے طور پر بھی یاد کیے جائیں گے ،جنہوں نے سبق کو رواداری کا پڑھایا ،مگر بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی طرف سے آنکھیں موند لیں ۔
وزیر اعظم اسی لئے آج کے اہم سوالوں کے جواب دینا بھول جا رہے ہیں کیونکہ وہ ان دنوں نایکوں کے نام، جنم دن اور ان کے دو چار کام یاد کرنے میں لگے ہیں۔ میری رائے میں ان کو ایک منوہر پوتھی لکھنی چاہیے، جو بس اڈے سے لےکر ہوائی اڈے پر بکے۔ اس کتاب کا نام مودی-منوہر پوتھی ہو۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سیلاب کی تباہی کی میڈیا کوریج اور اٹل بہاری واجپائی کی شخصیت کے بارے میں سینئر صحافی پورنیما جوشی اور جنتا کا رپورٹر کے مدیر رفعت جاوید سےارملیش کی بات چیت۔
لوگوں کا ماننا ہے کہ آگرہ سربراہ کانفرنس اور رام جنم بھومی بابری مسجد تنازعہ حل کرنے میں اٹل بہاری واجپائی کو کامیابی ملی ہوتی تو ملک کی صورتِحال آج کچھ اور ہوتی۔ لیکن تاریخ میں اگر مگر کی گنجائش ہی کہاں ہوتی ہے!